سرینگر//پولیس نے جمعرات کو سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کو حراست میں لیا۔مشترکہ مزاحمتی قیادت کوپریس کانفرنس کا انعقاد کرنا تھا جوپولیس نے نہیں ہونے دی۔اس دوران مزاحمتی خیمے نے ضمنی پارلیمانی الیکشن کے مکمل بائیکاٹ کی کال دیتے ہوئے 9اپریل کو وسطی اور 12اپریل کوجنوبی کشمیر میںہڑتال کا اعلان کیا۔حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی کی حید پورہ رہائش گاہ پر کل پارلیمانی نشستوں کے ضمنی انتخابات سے متعلق لائحہ عمل مرتب کرنے کے سلسلے میںمشترکہ اجلاس طلب کیا گیا تھا جس کے بعد تینوں لیڈروں کو ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کرنا تھا۔پولیس نے جمعرات صبح سے ہی سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر ناکہ بندی اور گھیرے کو سخت کیا تھا جبکہ انکی رہائش گاہ تک جانے والے راستوں پر خار دار تار نصب کی گئی تھی۔ اجلاس میں شرکت کیلئے متعدد حریت لیڈران محمد اشرف صحرائی،راجہ معراج الدین کلوال،پیر سیف اللہ وغیرہ پہنچ گئے ۔ جب حریت(ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق اور لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک ساتھیوں سمیت یہاں پہنچے ،تو پولیس کی بھارتی جمعیت نے اُنہیں گیلانی کی رہائش گاہ کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی ۔اس موقعہ پر اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی ہوئی اور نعرہ بازی کی گونج کے دوران ہی سید علی گیلانی اپنی رہائش گاہ سے باہر آئے ۔بزرگ مزاحمتی لیڈرسید علی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک سے بغلگیر ہوئے،جس کے ساتھ ہی مزاحمتی لیڈران نے گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر دوپہر12بجے مشترکہ پریس کانفرنس دینے کا پروگرام بنایا ۔اس موقعہ پر پولیس وفورسز نے پریس کانفرنس پر قدغن لگا تے ہوئے صحافیوں کو ائر پورٹ روڑ سے اندر جانے کی اجازت نہیں دی ۔پولیس نے جب مزاحمتی خیمے میں شامل لیڈروں کو پریس کانفرنس کی اجازت نہیں دی،تو انہوں نے احتجاجی جلوس برآمد کیا اور ائرپورٹ روڑکی طرف پیش قدمی کی۔اس موقعہ پر لیڈروں اور کارکنوں نے اسلام و آزادی کے حق میں جبکہ الیکشن مخالف نعرے بھی بلند کئے۔ جلوس میں شامل کارکنوں نے اُن رکاوٹوں کو بھی دور کیا جو گیلانی کے گھر کے راستے میں رکھی گئی تھی۔اس موقعہ پر پولیس حرکت میں آئی اور انہوں نے تینوں مزاحمتی لیڈران کو حراست میں لیکر تھانہ ہمہامہ پہنچایا ۔بعد میں ایک بیان جاری کیا گیا جس میںاس دوران متحدد ہ مزاحمتی قیادت نے پارلیمانی ضمنی انتخابات کی مکمل بائیکاٹ کی کال دیتے ہوئے کہا ہے ’’انتخابی عمل میں حصہ لینا شہداء کے خون سے غداری کے مترادف ہوگا ‘‘۔ گیلانی، میر واعظ اور ملک نے آنے والے ضمنی پارلیمانی انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرنے اور 9اور12 اپریل کو بالترتیب وسطی اور جنوبی کشمیر میں ہمہ گیر ہڑتال کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ 10لاکھ بھارتی افواج اور نیم فوجی فورسز کی موجودگی میں الیکشن کی کوئی اعتباریت اور وُقعت نہیں ہے۔ان کا کہناتھا’’ یہ جمہوری عمل کے بجائے اگرچہ محض ایک فوجی آپریشن ہوتا ہے، البتہ بھارت اس کو اپنے جبری قبضے کے حق میں جواز کے طور پر پیش کرتا ہے اور عالمی برادری کو گمراہ کرتا ہے‘‘۔مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا کہ کشمیری قوم حصولِ حق خودارادیت کے لیے عظیم اور بے مثال قربانیاں پیش کررہی ہیں اور ان قربانیوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ لوگ ہر اس عمل کا حصہ بننے سے احتراز کریں، جو ان کے سفرِ آزادی کو طویل بنانے کا موجب بنتا ہو اور جس سے ان قربانیوں پر حرف آنے کا احتمال پیدا ہوتا ہو۔انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس پر پابندی لگانے اور انہیں گرفتار کرنے سے پہلے مرحلے پر ہی یہ حقیقت منکشف ہوگئی ہے ’’نتخابات کے نام اپر اسٹیج کیا جانے والا ڈرامہ کسی بھی طور ایک جمہوری عمل نہیں ہوگا، بلکہ یہ محض ایک فوجی آپریشن ہوگا‘‘، جس میں مختلف رائے رکھنے والے ہر شخص کا منہ زبردستی بند کیا جائے گا۔انہوں نے چیلنج کیا کہ انہیں الیکشن سے متعلق اپنا مؤقف لوگوں تک پہنچانے کا آزادانہ طور موقع فراہم کیا جائے تو ایک فیصد آبادی بھی اس عمل میں حصہ نہیں لے گی ۔مشترکہ مزاحمتی قیادت نے اپنے بیان میں مزید کہا 2016میں شروع ہوئے ایجی ٹیشن کے 250دن مکمل ہوگئے ہیں،اور بھارت نے ہمارے لیے ایک نیا محاذ کھول دیا ہے اور ایک بار پھر یہاں انتخابات کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ ہم بھی اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائیں اور اُسی محاذ پر دشمن کا مقابلہ کرنے پہنچ جائیں، جو اس نے کھولا ہے۔ بیان کے مطابق بھارت مجوزّہ انتخابات کے ذریعے سے 2016 کی ایجی ٹیشن کو پسِ منظر میں دھکیلنا چاہتا ہے اور ہماری قربانیوں پر پانی پھیرنے کے منصوبے بنارہا ہے۔