نیویارک//امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو اس وقت ایک اور بڑا دھچکا لگا جب ہوائی کی ایک عدالت نے چھ مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ کے دورہ سے متعلق ان کے حکم نامہ پر دوبارہ پابندی لگا دی۔مسٹر ٹرمپ نے چھ مارچ کو ہی سفر سے متعلق نئے حکم پر دستخط کئے تھے جس میں دنیا کے چھ مسلم ممالک کے شہریوں کو امریکہ آنے پر روک لگانے کی بات کہی گئی تھی لیکن ہوائی کے ایک وفاقی جج نے اس حکم کے نافذ ہونے سے کچھ گھنٹے پہلے پھر اس پر روک لگا دی ہے ۔صدر ٹرمپ کی پابندی سے متعلق حکم جمعرات کی رات سے ہی نافذہونا تھا۔ ہوائی، امریکہ کی ان ریاستوں میں سے ایک ہے جو ٹرمپ کی اس پابندی کو روکنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ تاہم مسٹر ٹرمپ نے جج کے حکم پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "یہ ہمیں کمزور بنا دیتا ہے ۔"صدر اور عدالت کے درمیان جاری یہ جنگ اب فیڈرل کورٹ جا سکتی ہے ۔ مسٹر ٹرمپ نے اس سے پہلے اس سال جنوری میں بھی سفری پابندیوں سے متعلق اسی طرح کا حکم نامہ جاری کیا تھا جس پر سیئٹل کے ایک جج نے روک لگا دی تھی۔ مسٹر ٹرمپ کے حکم کی وجہ سے ہوائی اڈوں پر افراتفری کی صورت حال پیدا ہو گئی تھی اور احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے ۔مسٹر ٹرمپ مسلمانوں کی اکثریتی آبادی والے چھ ممالک کے شہریوں کے امریکہ آنے پر 90 دن کی پابندی لگانا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ پناہ گزینوں پر بھی 120 دن کے لئے پابندی لگانا چاہتے ہیں۔ صدر کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں سے دہشت گردی کو امریکہ میں گھسنے سے روکا جا سکے گا لیکن حکم پر روک لگانے والے فریقین کا خیال ہے کہ اس سے تفریق کو فروغ ملے گا۔صدر نے نیش ولے میں ایک ریلی سے خطاب میں جج کی روک کو "بے مثال حکم" قراردیتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو عدالت عظمی تک لیکر جائیں گے ۔رائٹر ۔