سرینگر//کپوارہ میں کمسن بچی کی ہلاکت کے خلاف نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی اپیل کے پیش نظرسرینگر کے پائین شہر کے علاوہ گائو کدل،صورہ آنچار، ماچھوا، کپوارہ،سوپور،اوردیگر جگہوں پر جلوس اور پرتشدد احتجاج ہوا ۔ ان واقعات میں 15افراد زخمی ہوئے۔سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کپوارہ میںایک کمسن لڑکی کی ہلاکت کے خلاف اور الیکشن بائیکاٹ کے حق میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کرنے کی اپیل کی تھی۔مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی ۔نوجوان اپنے ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم و پوسٹر لئے آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے جلوس نکالنے کی کوشش کرنے لگے تاہم پولیس نے ان کا تعاقب کرنا شروع کیا جس دوران نوجوانوں نے پتھرائو کیا۔پولیس نے لاٹھی چارج، ٹائر گیس شلنگ اور مرچی گیس کے گولے داغے جس کے بعد طرفین کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں ۔پولیس اور فورسز کی اس کارروائی کے نتیجے میں پورا علاقہ اشک آور گولوں کے دھویں سے بھر گیا۔پولیس اور احتجاجی نوجوانوں کے مابین جھڑپوںکے نتیجے میںخواجہ بازار ، نوہٹہ اور ملحقہ علاقے میں کچھ دیر کیلئے کاروباری ادارے ٹھپ ہو کر رہ گئے۔ راجوری کدل اور گوجوارہ اور اسکے ملحقہ علاقوں میں بھی احتجاج کررہے نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے فورسز نے لاٹھی چارج اور شلنگ کی ۔ طرفین کے درمیان جھڑپوں میں5نوجوان زخمی ہوئے۔ جھڑ پوں کی وجہ سے شہرخاص میں کا فی دیر تک ان علاقوں میںافراتفر ی کا عالم رہا۔نماز جمعہ کے بعد اہلحدیث مسجد واقع گائو کدل سے ایک پرامن احتجاجی جلوس برآمد ہوا ۔ جلوس کی قیادت لبریشن فر نٹ کے سینئر لیڈر شیخ عبدالرشید ،نور محمد کلوال ،تحریک حریت کے سینئر کارکن سید امتیاز حیدر ،غازی جاوید بابا اور عمر عادل ڈار کررہے تھے ۔احتجاجی جلوس میں شامل مزاحمتی کارکنوں نے ضمنی پارلیمانی چنائو کے خلاف نعرے بلند کرنے کے ساتھ ساتھ کپوارہ میں گزشتہ دنوں ایک کمسن بچی کنیزہ کی ہلاکت اور نظر بندوں کی رہائی میں تاخیر کے خلاف سخت ناراضگی کا اظہار کیا ۔اس موقعہ پر جلوس میں شامل مزاحمتی کارکنوں نے یہاں لوگوں میں الیکشن مخالف پوسٹر اور دیگر تحریری مواد بھی تقسیم کیا۔ یہ جلو س پر امن طور اختتام پذیر ہوا ۔ نماز جمعہ کے بعد صورہ آنچار سے بھی جلوس برآمد ہوا جو اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرنے لگا۔ احتجاجی مظاہرین اور پولیس کا آمنا سامنا ہونے کے ساتھ ہی طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کا سلسلہ شروع ہوا جو وقفے وقفے سے کافی دیر تک جاری رہا۔فورسز نے جواب میں ٹیر گیس کے گولے داغے اور مرچی گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔فورسز نے پیلٹ بندوقوں کا بھی استعمال کیا۔شام تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں5کے قریب نوجوان زخمی ہوئے۔سنگبازی وجوابی کاروائی کی وجہ سے کچھ دیر تک علی جان روڑ پر گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی متاثر ہوئی ۔اس دوران چاڈورہ کے ماچھوا میں بھی ریلوئے برج کے نزدیک نوجوانوں نے احتجاج کرتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی۔اس موقعہ پر فورسز اور پولیس بھی نمودار ہوئی اور طرفین میں جھڑپ ہوئی۔سنگبازی وجوابی سنگبازی کے بعد ٹیر گیس شل بھی چلے۔ جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق2نوجوان زخمی ہوئے۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابق بارہمولہ میں اگر چہ مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی تاہم جامع مسجد سوپور سے جلوس برآمد ہوا اور جو نہی یہ جلوس میں چوک کے قریب پہنچا ،تو یہاں پہلے سے تعینات فورسز اہلکاروں نے اُنہیں منتشر کرنے کیلئے ٹیرگیس شلنگ ،چھروں اور پا وا شلنگ کی ۔ جلوس میں شامل شرکاء مشتعل ہوئے اور فورسز پر پتھرائو کیا جس کے ساتھ ہی یہاں شدید نوعیت کی جھڑپیں شروع ہوئیںاور یہ سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔مشتعل مظاہرین اور پولیس وفورسز کے درمیان ہوئی جھڑپوں میں متعدد اہلکاروں سمیت کئی افراد مضروب ہوئے ۔اشرف چراغ کے مطابق نماز جمعہ کے بعد ہندوارہ اور کپوارہ کے کئی علاقوں میں پر امن احتجاجی مظاہروں کی اطلاع ہے۔نماز جمعہ کے بعد کپوارہ کے مین قصبے میں معصوم بچی کی ہلاکت کے خلاف نوجوانوں نے جلوس برآمد کیا اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔ اس دوران پولیس اور فورسز اہلکار بھی نمودار ہوئے اور انہوں نے جلوس میں شامل نوجوانوں کو پرامن طور پر منتشر ہونے کی ہدایت دی تاہم نوجوان نعرہ بازی کرتے رہے۔ معمولی نوعیت کی سنگبازی وجوابی سنگبازی کے بعد فورسز اور پولیس نے مظاہرین کا تعاقب کر کے انہیں منتشر کیا۔قاضی گنڈ میں شہدا کپواڑہ کے حق میں غائبا نہ جنازہ اداکی گئی۔ اس دوران ممکنہ احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے کیلئے مزاحمتی قیادت کوخانہ و تھانہ نظر بند رکھا گیا۔ سید علی گیلانی بدستور گھر میں نظر بند رہے جبکہ میر واعظ عمر فاروق ،محمد یاسین ملک،نعیم احمد خان سمیت دیگر مزاحمتی لیڈران کو احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرنے سے روکنے کیلئے خانہ وتھانہ نظر بند رکھا گیا ۔