سرینگر//حیدرپورہ سرینگر میں صحافیوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نیشنل فرنٹ ،حریت (جے کے)،ماس مومنٹ، انجمن شرعی شیعیاں، کشمیر تحریک خواتین، مسلم لیگ، سالویشن مومنٹ اور جمعیت اہلحدیث نے کہاکہ کشمیر عملاً پولیس سٹیٹ ہے۔ نیشنل فرنٹ چیئرمین نعیم احمد خان نے کہا کہ’’ جن پولیس اہلکاروں نے صحافیوں پر حملے کی مذموم حرکت کی وہ کسی خاص فرقے کی نہیں بلکہ باقی سبھی پولیس اہلکاروں کی طرح اُس سٹیٹ کی نمائندگی کرتے ہیں جو متنازعہ خطے کے اندر قتل و غارتگری، گمشدگیوں، عصمت دری اور ماورائے عدالت قتلوں میں ملوث ہیں‘‘۔صحافی توصیف مصطفیٰ،مبشر خان اور دیگر پیشہ وروں کو جسمانی طور نقصان پہنچانے کی کوشش اور اُنہیں اپنی پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے سے روکنے کو جمہوریت کے چوتھے ستون پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے ،نعیم خان نے کہاکہ وہ سٹیٹ جس کی پولیس اور دیگر فورسز سڑکوں پر نمائندگی کرتی ہے ،صحافت کی آزادی پر قدغن لگانے میں ملوث ہورہی ہے۔صحافیوں پر حملے کو ریاستی ظلم وستم کی بد ترین مثال قرار دیتے ہوئے نعیم خان نے کہا کہ ایسے واقعات سے یہ حقیقت مزید آشکارا ہوجاتی ہے کہ جموں وکشمیر کا متنازعہ خطہ عملی طور پر ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کی گئی ہے جہاں وردی پوش اہلکار اپنی مرضی کے مطابق کوئی بھی حرکت سکتے ہیں۔نعیم خان نے صحافیوں پر براہ راست حملے میں ملوث وردی پوش اہلکاروں کیخلاف سنگین کارروائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی سے روکنے کیلئے مہذب دنیا کے اندر کوئی جگہ نہیں ہے جس کا کشمیری ایک حصہ ہے۔ادھر حریت (جے کے) قائدین کنوینر اور مسلم کانفرنس چیئرمین شبیر احمد ڈار ،محاذ آزادی صدر محمد اقبال میر، انٹرنیشنل فورم فار جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتو،ینگ مینز لیگ چیئرمین امتیاز احمد ریشی اور تحریک استقامت چیئرمین غلام نبی وار نے کہاکہ کشمیر عملاًپولیس سٹیٹ میں تبدیل کی گئی ہے جہاں چاروں اور پولیس کی غنڈاگردی چلتی ہے ۔ماس مومنٹ کی سربراہ فریدہ بہن جی نے کہا کہ جس ریاست میں صحافیوں کو پیشہ وارانہ ذمہ داریاں نبھانے پر ڈھنڈے اور گھونسے ملتے ہوں،اس میں عام لوگوں کے ساتھ کس طرح کا برتائو کیا جاتا ہوگا۔ فریدہ بہن جی نے صحافیوں کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کھبی بھی ڈنڈے کو اپنے قلم پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ انجمن شرعی شیعیان سربراہ آغاسید حسن نے صحافیوں پر پولیس کی جارحانہ یلغار کواظہار آزادی اور آزادیٔ صحافت پر قدغن کی بدترین مثال سے تعبیر کیااور پولیس تشدد کے شکار صحافی توصیف مصطفی کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔کشمیر تحریک خواتین سر براہ زمردہ حبیب نے واقعہ کو نہایت ہی افسوسناک ،غیر انسانی و غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوٹو جرنلسٹ کے زد کوب میں ملوثین پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کاروائی کی جانی چاہئے ۔انہوںنے کہاکہ ایک طرف پولیس کے اعلی آفیسر’’گڈ پولیسینگ‘‘ کے بھاشن دیتے رہتے ہیں تو دوسری طرف وہ وحشیانہ طریقے سے ذی شعور لوگوں پر چڑھائی اور بے جاہ طاقت کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔انہوںنے توصیف مصطفی،مبشر خان ، فاروٖ ق جاوید،شیخ عمر،شعیب مسعودی اور عمران نثار کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔مسلم لیگ ترجمان سجاد ایوبی نے کہا کہ ایک طرف دنیا میں میڈیا کو جمہوریت کا چوتھا ستون قرار دیا جارہا ہے وہی جموں وکشمیر کے اندر اس ستون کو ’’گرانے ومسمار‘‘ کرنے کے لئے حکومتی کارندوں کے آشیرواد سے پولیس تمام جمہوری اقداروں واصولوں کو تہہ تیغ اور پامال کر کے اس ادارے سے منسلک لوگوں کو اپنے منصبی فرائض اچھی طرح انجام دینے میں جس طرح روڑے اٹکا رہی ہے اور ساتھ ہی ساتھ انھیں عذاب و عتاب کا شکار بنا رہی ہے وہ ’’پولیس سٹیٹ‘‘ کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔جمعیت اہلحدیث نے کہا کہ آ زا دیٔ تحریر و تقریر کے بلند با نگ دعا وی کے بیچ وادی میں زبا ن و قلم پر پہرے بٹھانے کے عمل کو مزید سخت بنایا جارہا ہے جس کی تازہ مثال مزا حمتی قا ئیدین کی بلا جواز گرفتاری اور ان کی سر گر میوں پر قد غنیں عائد کر نا ہے۔ بیان میں کہاگیاکہ اسی پر بس نہیں بلکہ صحا فیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرا ئض سے رو کنا اور انہیں تشدد کا نشا نہ بنانا بے حد تشویشناک عمل ہے۔ بیان کے مطا بق اس گھٹن کے ما حو ل اور دھو نس دبا و کی فضا ء کو بھی کیا جمہو ریت کا نام دیا جا سکتا ہے دنیا کی انصا ف پسند اقوا م اور عا لمی ذرا ئع ابلاغ کے ادارو ں سے اس حوا لہ سے اپنا کر دار ادا کر نے کی درد مندا نہ اپیل ہے۔ سالویشن مومنٹ نے صحافیوں پر کئے جارہے حملوں اور انہیں اپنے فرائض انجام دینے میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کاروائیوں کی شدید مزمت کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی کے خیالات کی جنگ کے غبارے سے ساری ہوا نکل چکی ہے ۔سالویشن مومنٹ نے جمہوریت کے چوتھے ستون پر راست حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو اس بارے میں اپنا فیصلہ سنانا ہوگا کہ وہ اس طرح کی کاروائیوں کو کب تک برداشت کریں گے۔