سرینگر//مرکزی حکومت نے سرینگر انٹرنیشنل ائرپورٹ کو عالمی سطح کا درجہ دینے پر سوالیہ لگاتے ہوئے سرینگر سے بین الاقوامی مقامات تک براہ راست پروازوں کو کاروباری وتجارتی نقطہ نگاہ سے جوڑ دیا ہے ،تاہم وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت کے نام مکتوب روانہ کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے ریاست کی مجموعی معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہوگا۔سرینگرہوائی اڈے کو اگرچہ8سال قبل فروری2009میں بین الاقوامی ائرپورٹ کا درجہ دیا گیا تاہم حج پروازوں کے بغیر ائرپورٹ سے کسی بھی بین الاقوامی ممالک کیلئے پروازیں نہیں جاتی ہیں۔شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر پی اشوک گجا پتی راجیو کا کہنا ہے کہ سرینگر ائرپورٹ سے بین الاقوامی مقامات تک براہ راست پروازیں کاروباری معاملے پر منحصر ہیں اور جب اس میں اضافہ ہوگا تو براہ راست پروازوں کا معاملہ زیر غور لایا جاسکتا ہے۔ مقامی سماجی و انسانی حقوق کارکن ایم ایم شجاع کی طرف سے حق قانون اطلاعات کے تحت یہ سوال اٹھایا گیا تھا ،جس میں شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر نے کہا ہے کہ کسی بھی ایر لائن کے آپریشن کی کارروائی ائر لائن کے تجارتی و کاروباری نتائج پر انحصار کرتی ہے۔ مرکزی وزیر کا کہنا ہے” سرینگر سے بین الاقوامی مقامات تک براہ راست پروازیں فی الوقت کاروباری صلاحیت کی ضروریات پورا کرنے کیلئے ناکافی ہیں“۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب ان روٹوں پر مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہوگا تو مرکزی حکومت اس معاملے کو زیر غور لاسکتی ہے۔ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی اس سلسلے میں گزشتہ6ماہ کے دوران شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر کو2مکتوب روانہ کئے جن میں سرینگر سے براہ راست بین الاقوامی مقامات تک طیاروں کے آپریشن کی بات کہی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے مرکزی شہری ہوا بازی کے وزیر پی اشوک گجا پتی راجیو کے نام جو مکتوب روانہ کیا اس میں کہا گیا ہے کہ سرینگر سے دیگر ممالک تک براہ راست پروازوں کے منصوبے سے سیاحت اور تجارت کو کافی فروغ ملے گا،جبکہ ریاستی عوام جو اس وقت سخت ترین اوقات سے گزر رہے ہیں انہیں بھی مواقعے فراہم ہونگے۔ محبوبہ مفتی نے اپنے مکتوب مین تحریر کیا” اس کی وجہ سے جموں کشمیر کے عوام خاص طور پر تاجروں،صنعت کاروں کا یہ غیر معمولی مطالبہ بھی پورا ہوگا“۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس کی وجہ سے ریاست کی مجموعی طور پر معاشی سرگرمیوں میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔