سرینگر// فریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ نے گلگلت بلتستان معاملے پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطہ جموں کشمیر کی متنازعہ حثییت کے پیش نظر اس طرح کا کوئی بھی اقدام سیاسی طور سودمند ثابت ہونے کے بجائے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے ۔انھوں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ جہاں مسئلہ کشمیر سے متعلق یہ بات واضح ہے کہ اس کے سیاسی مستقبل سے متعلق فیصلہ رائے شماری کے ذریعہ ہوگا وہی علاقائی بنیادوں پر اور جدا جدا موقعوں پر کوئی سیاسی فیصلہ تباہ کن ثابت ہوگا ۔شبیر احمد شاہ نے اپنے بیان میں لوگوں کے سیاسی مستقبل سے متعلق فیصلے کو قابل ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بلتستان اور گلگلت کے عوام انضمام پاکستان میں یقین رکھتے ہیں تو ہم انہیں اس طرح کے اظہار سے نہیں روکیں گے کہ اقوام متحدہ کی قرادادوں میں لوگوں کے اظہار رائے کے احترام کی بات کی گئی ہے البتہ اس سلسلے میں انہیں عجلت سے کوئی فیصلہ لینے سے پہلے اس کے دورس نتائج کا مطالعہ کرنا ہوگا اور ہم چاہتے ہیں کہ بھارت کو اس طرح کے کسی فیصلے سے کوئی بہانہ ہاتھ نہ آئے ۔شبیر احمد شاہ نے اقوام متحدہ کی قرادادوں اور تقسیم ہند کے فارمولے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جموں کشمیر کے عوام کو برصغیر کے دوممالک میں سے کسی ایک کے ساتھ انضمام یا مدغم ہونے کی بات کی گئی ہے اور گلگت بلتستان جموں کشمیر کا ایک انمٹ حصہ ہونے کی بنیاد پر قرادادوں پر من و عن عمل کرنے کے لئے آزاد ہے البتہ اس سلسلے میں ایک اجتماعی اور محکم فیصلے کے حصول تک انہیںعجلت کے مظاہرے اور الگ راہ اختیار کرنے سے اجتناب واحتراز کرنا ہوگا ۔شبیر احمد شاہ نے اس سلسلے میں بھارتی موقف کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ہم گلگت بلستان کے لوگوں کی سیاسی رائے پر حاوی ہونے کی ہر کوشش کو نامناسب سمجھتے ہیں ۔وہ اپنا مستقبل تعین کرنے میں آزاد ہیں البتہ انہیں جموں کشمیر کی وحدت کے پیش نظر تب تک کسی ایسے فیصلے پر عمل درآمد کو موخر رکھنا ہوگا جب تک جوں کشمیر کے سبھی خطوں کی سالمیت اور سیاسی مستقبل سے متعلق اقوام متحدہ کی قرادوں پر عمل نہیں کیا جاتا۔ انھوں نے اس سلسلے میں بھارت کے اپنائے گئے موقف کو سیاسی بدنیتی قرار دیتے ہوئے کہا چور مچائے شور کے مصداق وہ عوام یا کسی خطے کو اپنے سیاسی مستقبل سے متعلق ڈکٹیشن دینے کے بجائے اپنے زیر قبضہ ریاستی خطے میں زور زبردستی کی بنیاد پر کئے گئے قبضے کو جائز ٹھرانے کی کوشش نہ کرے کہ اس کی حثییت ایک قابض کی ہے اور قابض کو نہ حق حکمرانی حاصل ہے اور نہ لوگوں کے جذبات کی غلط ترجمانی کے لئے کوئی اختیار ہے ْ۔اُنھوں نے پاکستان کو مسئلہ کشمیر کا ایک محسن وکیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وکیل کا کام ہے کہ وہ موکل کے کیس کو احسن طریقے سے پیش کرے اور اس سلسلے میں کوئی ایسا اقدام نہ اٹھائے جو موکل کے لئے نقصان دہ ثابت ہو ۔انھوں یقین ظاہر کیا کہ جموں کشمیر کی متنازء حثییت کے سلسلے میں پاکستان نے جو رول ادا کیا ہے ،وہ اسے جاری رکھے گا اور گلگلت بلتستان کی آئینی اور سیاسی حثییت کو تعین کرنے میں عجلت سے کام نہیں لے گا کہ یہ بھارت کے سیاسی اغراض کو دیکھتے ہوئے سودمن ثابت نہیں ہوگا اور بھارت کو جموں کشمیر میں خون خرابہ کرنے کے لئے موقع فراہم ہوگا ۔شبیر احمد شاہ نے امید ظاہر کی پاکستان اس سلسلے میں کسی جلد بازی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے اس بات پر غور کرے کہ کہیںاس سے مسئلہ کشمیر کی متنازء حثییت متاثر نہ ہو اور بھارت کو کوئی حیلہ یا بہانہ ہاتھ نہ آئے ۔