سرینگر//نیشنل کانفرنس اور کانگریس کا اتوار کو مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ، کارگذار صدر عمر عبداللہ اور ریاستی کانگریس کے صدر جی اے نے خطاب کیا۔ این سی پارٹی ہیڈکوارٹر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ملک کے ساتھ ساتھ ریاست بھی فرقہ پرستی کی لپیٹ میں آگئی ہے، جو ملک کی سالمیت اور ریاست کی انفرادیت کیلئے زبردست خطرہ بن چکی ہے۔ آج آر ایس ایس کی حکمرانی ہے اور بھارت کے صدیوں کے سیکولر روایات کو دفنایا جارہا ہے، اقلیتوں کا کوئی پرسانِ حال ہی نہیں، ان کی آواز کو تقسیم کرکے مذہبی رواداری اور بھائی چارہ کی عظیم ریت کو نقصان پہنچایا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور سیکولر کی وجہ سے ہندوستان کو دنیا میں ایک مقام حاصل تھا لیکن اب دن بہ دن اس مقام کی تنزلی ہوتی جارہی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ عوام کو ہی فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ جموں وکشمیر کو بھی ان فرقہ پرستوں کی جولی میں ڈالتے ہیں یا پھر انہیں ریاست بدر کرنے کیلئے ایک صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں۔عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پی ڈی پی بھاجپا حکمرانی کے اڑھائی سال میں لوگوں کو نہ صرف انتظامی سطح پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ امن و قانون کی صورتحال کے نام پر بے تحاشہ مظالم کے پہاڑ جھیلے۔ پی ڈی پی نے الیکشن سے قبل یہاں کے عوام کو سب باغ دکھائے، 24گھنٹے بجلی کی فراہم کے وعدے کئے، نوکریوں کے وعدے کئے، مسئلہ کشمیر حل کروانے کے وعدے کئے، افسپا کی منسوخی کے وعدے کئے، لیکن اقتدار حاصل ہونے کے بعد قلم دوات جماعت کے لیڈران نے جو کچھ کیا وہ عوام دشمن اور جموں وکشمیر کے مفادات کے عین برعکس تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا نے کم از کم مشترکہ پروگرام کا خوب ڈھنڈورا پیٹا۔ سابق نیشنل کانفرنس کانگریس مخلوط حکومت کے پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے اور نئے سرے سے سنگ بنیاد رکھنے کے علاوہ پی ڈی پی بھاجپا حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ ریاست کی بدترین سیاسی، سیکورٹی اور انتظامی صورتحال کے علاوہ سڑکوں کی بدحالی، بجلی سپلائی کی بدترین پوزیشن ، وادی میں بے چینی کے منڈلاتے بادل اور لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس پی ڈی پی حکومت کی حصولیابیاں ہیں۔ نیز پی ڈی پی حکمرانی کی سطح پر اوندھے منہ گر گئی اور سرے سے ہی ناکام ثابت ہوئی۔ کانگریس صدر جی ایم میر نے کہا کہ بھاجپا کے عزائم کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اور پی ڈی پی اس فرقہ پرست جماعت کی معاون ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کو شکست دینے کیلئے بھاجپا کو شکست دینا ضروری ہے اور بھاجپا کو پس پا کرنے کیلئے پی ڈی پی کو ہرانا لازمی ہے۔ میر نے آنے والے پارلیمانی انتخابات میں دونوں جماعتوں کے درمیان بہتر تال میل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ایک ساتھ مل کر کام کرنے سے ہی منزل مقصود حاصل کی جاسکتی ہے۔