لکھنؤ// گورکھپور سے رکن پارلیمان یوگی آدتیہ ناتھ نے آج یہاں اتر پردیش کے 32 ویں وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف لیا۔ان کے ساتھ دو نائب وزرائے اعلی کیشو پرساد موریہ اور ڈاکٹر دنیش شرما نے بھی حلف لیا۔ مسٹر موریہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریاستی صدر اور پھول پور سے ممبر پارلیمنٹ ہیں جبکہ مسٹر شرما لکھنؤ کے میئر ہیں۔یوگی کابینہ میں 25 کابینہ، نو وزرائے مملکت (آزادانہ چارج) اور 13 وزرائے مملکت کو شامل کیا گیا ہے ۔ حلف لینے والے کابینہ وزراء میں سوریہ پرتاپ شاہی، سریش کھنہ، سوامی پرساد موریہ، ستیش مھانا، راجیش اگروال، ریتا بہوگنا جوشی، دارا سنگھ چوہان، دھرم پال سنگھ، ایس پی سنگھ بگھیل، ستیہ دیو پچوری، رماپتی شاستری، جے پرتاپ سنگھ، اوم پرکاش راج بھر، برجیش پاٹھک ، لکشمی نارائن چودھری، چیتن چوہان، شریکانت شرما، راجندر پرتاپ سنگھ، سدھارتھ ناتھ سنگھ، مکٹ بہاری ورما، آشوتوش ٹنڈن عرف گوپال جي اور نند کمار نندي شامل ہیں۔وزیر مملکت (آزادانہ چارج) کے طور پر انوپما جیسوال، سریش رانا، اپیندر تیواری، ڈاکٹر مہندر سنگھ (ایم ایل سی)، سوتنتر دیو سنگھ (ایم ایل سی) بھوپندر سنگھ چودھری، انل راج تھر، سواتی سنگھ اور ڈاکٹر دھرم سنگھ سینی کو حلف دلایا گیا ہے ۔ وزیر مملکت کی حیثیت سے گلابو دیوی، جے پرکاش نشاد، ارچنا پانڈے ، جے کمار سنگھ، اتل گرگ، رویندر پرتاپ سنگھ، نیل کنٹھ تیواری، محسن رضا، گریش چندر راٹھور، بلدیو اولکھ، منوہر لال، سندیپ سنگھ اور سریندر پاسی نے حلف لئے ۔ علی گڑھ کی اترولي سیٹ سے پہلی بار رکن اسمبلی منتخب ہوئے سندیپ سنگھ راجستھان کے گورنر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلی کلیان سنگھ کے پوتے ہیں۔ حلف برداری کی تقریب میں وزیر اعظم نریندر مودی بی جے پی صدر امت شاہ، بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی، سماجوادی پارٹی (ایس پی) سرپرست ملائم سنگھ یادو، مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، مرکزی وزرا اننت کمار، نتن گڈکری، سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو، اسمبلی کے سابق اسپیکر ماتا پرساد پانڈے ، مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان، آسام کے وزیر اعلی سربانند سونووال، چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی رمن سنگھ، اتراکھنڈ کے وزیر اعلی تروندر سنگھ راوت، آندھرا پردیش کے وزیر اعلی چندر بابو نائیڈو، مہاراشٹر کے وزیر اعلی دویندر فڑنویس، گوا کے وزیر اعلی منوہر پاریکر سمیت ملک کئی معروف شخصیات موجود تھیں۔تقریب میں کانگریس اور بی ایس پی کا کوئی لیڈر نظر نہیں آیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ریاستی اسمبلی انتخابات میں کسی مسلم کو بھلے ہی امیدوار نہیں بنایا ہو لیکن یوگی کابینہ میں وزیر مملکت کی حیثیت سے محسن رضا کو شامل کرکے ناقدین کا منہ بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔محسن رضا شیعہ ہیں۔ وہ اچھے کرکٹر ہیں اور اتر پردیش کی ٹیم سے رنجی ٹرافی میں کھیل چکے ہیں۔ تین سال پہلے ہی وہ بی جے پی میں سرگرم ہوئے تھے ۔ انتخابات میں انہیں مختلف چینلز پر پارٹی کا موقف رکھنے والے پینل میں شامل کیا گیا تھا۔ مسٹر رضا کو چھ ماہ کے اندر مقننہ کے دونوں ایوانوں میں سے کسی ایک کا رکن بننا ہوگا۔ وہ ابھی اسمبلی یا قانون ساز کونسل دونوں میں کسی کے رکن نہیں ہیں۔کابینہ میں ایک سکھ بلدیو سنگھ اولکھ کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ وزیر مملکت کی حیثیت سے حلف لینے والے مسٹر اولکھ ولاس پور علاقے سے الیکشن جیت کر آئے ہیں۔ بائیں بازو کی جماعتوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کو اترپردیش کا وزیر اعلی بنائے جانے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا ہے ۔مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی ایم) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) نے کہا کہ اس سے وزیر اعظم نریندر مودی کے ترقی کے نعرے کی بھی پول کھل چکی ہے ۔ مسٹر مودی ایک طرف 'سب کا ساتھ-سب کی ترقی' کا نعرہ دیتے ہیں اور دوسری طرف کٹر ہندو شخص کو اترپردیش کا وزیر اعلی بناتے ہیں۔ سی پی ایم پولٹ بیورو نے آج یہاں ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی نے سنگھ پریوار کے دباؤ میں یوگی آدتیہ ناتھ کو وزیر اعلی بنایا جن کے خلاف پہلے سے ہی کئی مقدمے زیر التوا ہیں۔ ساتھ ہی ان پر معاشرے میں اشتعال انگیز تقریر کرنے اور نفرت پھیلانے کے بھی الزامات ہیں۔سی پی آئی کے لیڈر اتل کمار انجان نے بھی یوگی آدتیہ ناتھ کو وزیر اعلی بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مسٹر نریندرمودی کا حقیقی چہرہ سب کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے ۔دونوں جماعتوں نے اتر پردیش کی تمام سیکولر اور جمہوری قوتوں سے متحد ہوکر مقابلہ کرنے کی اپیل کی ہے ۔یو این آئی