نئی دہلی// ہر زبان بہت پیاری ہوتی ہے اور اردو تو بہت ہی پیاری اور میٹھی زبان ہے۔ یہ کسی خاص مذہب نہیں بلکہ سب کی زبان ہے۔ بہت سی ہندوستانی زبانوں کے میل جول سے ایک ہندوستانی بھاشا وجود میں آئی جس کا نام اردو ہے۔ امیر خسرو کے کلام سے جو کچھ بھی وجود میں آیا ہے وہ آج تک ہم پڑھتے اور سنتے ہیں۔ اردو کے تعلق سے ان خیالات کا اظہار مرکزی وزیر برائے فروغ انسانی وسائل عزت مآب پرکاش جاؤڈیکر نے قومی اردو کونسل کے زیراہتمام منعقدہ عالمی اردو کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں کیا۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اردو میں زیادہ سے زیادہ تعلیمی مواد فراہم کیا جانا بہت ضروری ہے کیونکہ اگر ہندوستانی زبانوں میں نصاب نہیں تیار ہوگا تو اس زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے بچے کہاں سے آئیں گے۔ انھوں نے اس بات پر دکھ کا اظہار کیا کہ اردو میڈیم اور ہندوستانی ز بانوں کے اسکول بند ہورہے ہیں۔ ان اسکولوں کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے ذہنوں پر انگریزی کا بھوت سوار ہے۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ انگریز جب ملک سے چلے گئے تو انگریزی زبان ہمارے اندر اور زیادہ شدت سے داخل ہوگئی۔ لوگ یہ سوچنے لگے ہیں کہ بغیر انگریزی کے ترقی ممکن نہیں ہے۔ جبکہ بنیادی تعلیم مادری زبان میں ہونی چاہیے۔ انھوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ عبرانی بولنے والوں کی تعداد بہت کم ہے لیکن سائنس، میڈیکل، انجینئرنگ اور دیگر علوم و فنون کا سارا مواد عبرانی زبان میں موجود ہے۔ وزیر محترم نے اس موقعے پر عالمی یومِ خواتین کے موقعے پر شائع ہونے والے قومی اردو کونسل کے نئے مجلہ ’ماہنامہ خواتین دنیا‘ اور دو حصوں پر مشتمل نئی کتاب ’اردو صحافت کے دو سو سال‘ کا بھی اجرا کیا۔ محترم پرکاش جاؤڈیکر نے قومی اردو کونسل کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اردو کی ترقی کے لیے ٹھوس تجاویزپیش کریں تو حکومت ان پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ان تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اٹھارہ ملکوں سے آئے ہوئے مندوبین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انھو ں نے کہا کہ اردو کو صرف ہندوستان نہیں بلکہ بیرونی ممالک میں بھی فروغ دینے کی کوشش کی جائے گی۔ انھوں نے اس موقعے پریہ بھی کہا کہ میں تمام زبانوں کا احترام کرتا ہوں۔ آپ کو یہ سن کر خوشی ہوگی کہ میرے گھر پرآپ کا سواگت ہندوستان کی ہر زبان میں ہوگا۔ واضح رہے کہ سہ روزہ عالمی اردو کانفرنس کا افتتاح اشوک ہوٹل میں 17 مارچ کو کیا گیا تھا۔ اس کے بعد کے سارے اجلاس اسکوپ آڈیٹوریم لودھی روڈ نئی دہلی میں منعقد کیے گئے۔اس موقعے پر کناڈا سے تشریف لائے جاوید دانش نے اردو کے حوالے سے کچھ تجاویز پیش کیں۔ انھوں نے حکومت اور کونسل کے تعاون سے امریکہ، لندن، دوحہ قطر یا کسی اور ملک میں غالب چیئر کے قیام کی تجویز رکھی اور ڈیجیٹل دنیا میں اردو کو اور زیادہ بہتر اور موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ہندوستانی سفارت خانوں میں اردو سینٹرز کے قیام اور اردو کتب و رسائل کی فراہمی کی بھی تجویز رکھی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے عزت مآب پرکاش جاؤڈیکر جی کی اردو دوستی کے جذبے کو سلام کیا اور یہ واضح کیا کہ قومی اردو کونسل کی ترقی کا سفر ان کی سرپرستی میں جاری ہے اور آئندہ بھی ان کی سرپرستی میں قومی کونسل ترقی کی نئی عبارتیں رقم کرے گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وزیرمحترم اردو اردو کی ترقی کے لیے اتنے فکرمند ہیں کہ خود اردو زبان سیکھنے کے خواہش مند ہیں۔ اس موقعے پرغیرملکی مندوبین کو مرکزی وزیر محترم پرکاش جاؤڈیکر ،ڈاکٹر ظہیرآئی قاضی اور جناب احتشام عابدی کے ہاتھوں مومنٹو اور توصیفی اسناد بھی دی گئیں۔