سرینگر//پارلیمانی انتخابات میں غیر دانستہ طور پر پی ڈی پی کی جولی میں ووٹ ڈالنے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے سا بق وزیر اعلیٰ اور سرینگر پارلیمانی نشست کیلئے نیشنل کانفرنس کے امیدوار ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے انکی انتخابی کامیابی کو کشمیر کے حوالے سے پارلیمنٹ کے ضمیر کو جگانے سے جوڑ دیا۔ کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد پارٹی ہیڈ کوارٹر واقع نوائے صبح کمپلیکس میں کارکنوں کے ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انتخابی عمل کو سخت قرار دینے کا اعتراف کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے انتخابی فتح کیلئے نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے باہمی اتحاد کو لازمی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ اگر دونوں جماعتیں ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوتی ہیں تو وہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کے ضمیر کو جگانے کی کوشش کریں گی۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’ آپ ہمیں کامیاب بنائے تاکہ ہم پارلیمنٹ میں داخل ہوسکیں،ہم انکے ضمیر کو جگانے کی کوشش کرینگے،اور ان سے کہیں گے جو قبر آپ ہمارے لئے کھود رہے ہو آپ اس میں از خود گر جائو گے۔انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو اس بات سے باخبر کرانا چاہتے ہیں کہ کشمیری عوام تشدد سے نجات چاہتی ہے اور ہم نے بے تحاشہ کشت وخون دیکھا،دیگر ریاستیں آسمان کو چھو رہی ہیں اور ہماری ریاست ڈوب رہی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے مخلوط جماعت میں شامل جماعتوں پی ڈی پی اور بی جے پی پر تاپر توڑ حملے کرتے ہوئے کہا’’ ہمارا دشمن مشترکہ ہے، اس لئے ہمیں تمام رنجشیںاور دوریاں بالائے طاق رکھ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا چاہئے کیونکہ صرف اور صرف اسی صورتحال میں ہم کامیاب ہوسکتے ہیں‘‘۔ پی ڈی پی کو نشانہ بناتے ہوئے نیشنل کانفرنس صدر نے کہا کہ اصل میں یہ جماعت آر ایس ایس کی ہی ایک شاخ ہے اور جن لوگوں کو اس پر شک تھا،انہیں بی جے پی کی طرف سے انتخابی عمل میں شرکت نہ کرنے اور پی ڈی پی کے حق میں انتخابی مہم چلانے سے وہ شبہات بھی دور ہوگئے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا’’ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ پی ڈی پی ہندو فرقہ پرست جماعت آر ایس ایس کی پیدوار ہے اور آج ہماری کہی ہوئی ساری باتیں صحیح ثابت ہوئیں ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت نے آر ایس کے فرمانوں پر عمل کرنے کا ریکاڑ بھی توڑ دیا۔انہوں نے کہا’’پی ڈی پی نے اتنی تن دہی اور لگن کے ساتھ آر ایس ایس کے فرمانوں پر عمل کیا کہ اب بھاجپا قلم دوات والوں کیلئے انتخابی مہم چلا رہی ہے‘‘۔ عوام کو دیکھ پرکھ کر انتخابی عمل میں شرکت کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب لوگ کسی امیدوار کو ووٹ دیں تو اس بات کا خیال رکھیں کہ کہیں غیر دانستہ طور پر یہ ووٹ بھاجپا کی جولی میں تو نہیں جا رہا ہے۔انہوں نے کہا’’لوگوں کو اس بار ووٹ ڈالنے سے پہلے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ وہ کشمیر کو آر ایس ایس کی جولی میں ڈالنا چاہتے ہیں یا پھر فرقہ پرستی سے نجات پانے کیلئے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرنا ہے‘‘۔ انہوں نے کہابھارت میں اس وقت جو فرقہ پرستی کی آگ لگی ہوئی ہے، اگر اس آگ پر فوری طور پر قابو نہیں پایا گیاتو ایسے شعلے بھڑکیں گے جو نہ صرف بھارت بلکہ ریاست جموں وکشمیر اور سرحد پار تک جائیں گے۔ ہند پاک دوستی کی وکالت کرتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ نے دونوں ملکوں کو مشورہ دیا کہ آپسی اختلافات کو سرد خانے کی نذر کریں اور کشمیریوں کو غیریقینیت اور بے چینی کے بھنور سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نجات دلائیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ملک ہم سب کا ہے اور کسی مخصوص مذہب کا نہیں ہے،اور جب تک ملک ہمار ہے،ہم اس کے ساتھ ہے،اور جس دن یہ ہمارا نہ رہا اس دن کیا طوفان آئے گا اس کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا۔انہوں نے کہا’’ میں زندہ رہو یا نہیں نوجوان لیدر شپ کو نہ صرف جمون کشمیر کوتحفظ دینا ہے بلکہ پورے ہندوستان اور پاکستان کو بھی۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کو تب تک بیچا نہیں جاسکتا جب تک ہند پاک کے درمیان دوستی نہیں ہوجاتی،جس کیلئے انہیں مل کر کام کرنا ہوگا۔جلسے سے طارق حمید قرہ نے پی ڈی پی سے مستعفی ہونے کی داستان بیان کی۔ انہوں نے کہا ’’ میں نے مرحوم مفتی صاحب کو روز اول سے مشورہ دیا تھا کہ بھاجپا کیساتھ اتحاد کرنا کشمیریوں کیساتھ دھوکہ دہی ہوگی کیونکہ بھاجپا اصل میں آر ایس ایس کی شاخ ہے‘‘ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کیلئے کشمیر کی انفرادیت، اجتماعیت اور خصوصی پوزیشن بھی اس جماعت کو پہلے سے ہی کھٹکتی آئی ہے۔ انہوں نے حکمران جماعت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی نے کشمیریوں کی فکر کئے بغیر اقتدار کو ترجیح دی لیکن ’’میرے ضمیر نے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی اور میں نے ایسی کرسی کو لات مار دی جس میں میرے کشمیریوں کے مفادات غیر محفوظ ہوں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے جس بھاجپا کیساتھ اتحاد کیا اُس بھاجپا نے ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست یو پی میں آر ایس ایس کے ایسے فرقہ پرست لیڈر کو وزیر اعلیٰ بناڈالا ، جس نے اپنی تقریر میں کہا تھا ’’ مردہ مسلم خواتین کو بھی نہیں چھوڑنا چاہئے اور ان کی بھی عصمت دری کرنی چاہئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے الیکشن سے قبل بھاجپا کو روکنے کیلئے لوگوں سے ووٹ مانگے اور بھاجپا کے ساتھ اتحاد کرکے لوگوں کو دھوکہ دیا۔ اس موقعے پر پارٹی کے کارگذار صدر عمر عبداللہ اور ریاستی کانگریس صدر غلام احمد میرکے علاوہ دونوں جماعتوں کے دیگر لیڈران ڈاکٹر مصطفی کمال، عبدالرحیم راتھر، چودھری محمدر رمضان، شریف الدین شارق، ناصر اسلم وانی، میاں الطاف احمد، مبارک گل، میر سیف اللہ، شمیمہ فردوس ، سکینہ ایتو، آغا روح اللہ، ڈاکٹر بشیر احمد ویری، علی محمد ڈار، غلام نبی مونگا، الطاف احمد کلو، شیخ اشفاق جبار اورعبدالمجید لارمی بھی موجود تھے۔