اسلام آباد//بھارت اور پاکستان کے درمیان پانی کی تقسیم سے متعلق تنازعات پر دوروزہ بات چیت پیر کو اسلام آباد میں شروع ہوئی۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین رتلے پن بجلی پروجیکٹ کے معاملے پر بات چیت اگلے ماہ کی12تاریخ کو واشنگٹن میں ہوگی۔وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاک بھارت انڈس واٹر کمشنرز کے درمیان مذاکرات میں 3 متنازع ڈیموں کی تعمیر اور سیلابی پانی کا ڈیٹا فراہم کرنے کے حوالے بات ہو گی۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات 2015 سے تعطل کا شکار تھے، حکومتی کوششوں سے سندھ طاس معاہدے پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوا، ہم نے عالمی ثالثی عدالت اور امریکا کی مدد سے تعطل کا شکار مذاکرات کو دوبارہ شروع کرانے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت انڈس واٹر کمشنرز مذاکرات میں بھارت میں زیر تعمیر 3 متنازع ڈیموں پکل دل، لوئر کلنائی اور مایار کے ڈیزائنوں پر بات چیت ہو گی، اس کے علاوہ مذاکرات میں سیلابی پانی کی پیشگی اطلاع اور اس حوالے سے ڈیٹا فراہم کرنے سے متعلق امور بھی زیر بحث آئیں گے جب کہ مذاکرات میں زیر تعمیر منصوبوں کے دوروں اور آئندہ کے اجلاسوں کی تاریخوں پر بھی بات چیت ہوگی۔وزیر پانی و بجلی نے بتایا کہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان کشن گنگا سمیت دیگر مسائل کے حل میں بہت زیادہ تاخیر کی گئی جس سے ہمارے مفادات کونقصان پہنچا، اس تاخیر کی وجہ سے جب معاملے کو عالمی ثالتی عدالت میں اٹھایا تو ہماری پوزیشن اتنی مضبوط نہیں تھی جتنی ہونی چاہیے تھی، سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، کشن گنگا ڈیم کے حوالے سے ثالثی عدالت کے فیصلے پر زور دے رہے ہیں۔خواجہ آصف نے نے کہا کہ بھارت کے رتلے ڈیم کے ڈیزائن کے حوالے سے ڈیڑھ سال کے دوران بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور اب ہم اس متنازع ڈیم کا ڈیزائن تبدیل کروانے کی پوزیشن میں ہیں۔ رتلے ڈیم کے حوالے سے ہمارا موقف بڑا واضح ہے کہ ڈیم کی تعمیر سندھ طاس معاہدے کے مطابق ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ رتلے ڈیم کے حوالے سے آئندہ ماہ امریکا میں مذاکرات ہوں گے جس میں ہم اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے کیونکہ ہمارے تحفظات اور مطالبات سندھ طاس معاہدے کے عین مطابق ہیں۔واضح رہے کہ بھارت کے انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینہ کی سربراہی میں 10رُکنی اعلیٰ سطحی وفدپاکستان میں ہے جہاں اسکی پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر مرزا آصف بیگ کی قیادت میں پاکستانی وفد سے پیر کودوروزہ بات چیت کا آغاز ہوا۔ دونوں ملکوں کے درمیان بند کمرے میں وفود کی سطح کی بات چیت ہوئی جو وقفوں کے ساتھ دن بھر جاری رہی۔ اس بار اجلاس میں کسی بھی صحافی کو شریک ہونے کی اجازت نہیں دی گئی،البتہ بات چیت کے آخر میں اس کی پیش رفت کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دی جائے گی۔