سرینگر// سرینگر اوراننت ناگ لوک سبھا ضمنی انتخابات میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے کہا کہ یہ انتخاب ایک غیر موزون وقت پر کشمیریوں کے سروں پر تھوپا گیا ہے۔کشمیر میں پیلٹ ،بلٹ ،لاٹھی ، پی ایس اے ،کریک ڈاﺅن ،بندشوں اور پولیس راج کے چلتے یہاں انتخاب کےلئے وقت موزون نہیں ہے اور ایسے حالات میں لوگوں سے کس منہ سے ووٹ مانگیں گے ۔ سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے صدر نے کہا کہ دو پارلیمانی حلقوں کےلئے یہ انتخاب ایک ایسے وقت پر ہورہے ہیں کہ جب گذشتہ سال کی عوامی تحریک کے دوران اہل کشمیر کے جسم و روح پر سرکاری فورسز کی لگائی ہوئی ضربیں تازہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی ایجی ٹیشن کے دوران کشمیری عوام کو صرف گولیاں ، پیلٹ ، کرفیو ، بندشیں ،پی ایس اے کریک ڈاﺅن کے سوا کچھ نہیں ملا اور ایسے میں یہاں انتخاب کرانے کا کوئی جواز نہیں ہے ۔ پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس جماعتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے رشید نے کہا کہ ان جماعتوں نے وقت وقت پر کشمیری عوام کو کبھی سیلف رول اور کبھی اٹانومی کے نام پر دھوکا دیا اور ایسے میں لوگوں کو ان پارٹیوں سے بھروسہ ہی اٹھ گیا ہے ۔رشید نے کہا کہ پچھلے 8ماہ کے دوران جو ظلم وجبر کشمیر میں ہوا ایسے میں دو بڑی جماعتیں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے علاوہ دیگر مین سٹریم پارٹیاں کس منہ سے لوگوں کے پاس ووٹ مانگنے جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ووٹ مانگنے سے اب شرمندگی محسوس ہوتی ہے کیونکہ کہیں گولی چلی ہے تو کہیں پیلٹ کا استعمال کیا گیا ہے ،80سال کے بزرگ جیلوں میں بند ہیں چھوٹی بچیاں اندھی ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں انتخاب کےلئے ماحول سازگار نہیں ہے یہاں پولیس راج قائم ہو چکا ہے ،سرکار اپنی افادیت کھو چکی ہے ۔دلی کے سامنے سرکار کی چلتی نہیں ہے اور ایسے میں لوگوں کو ایک بار پھر انتخابی عمل میں لانا مناسب نہیں ہے ۔انجینئر رشید نے مزید کہا”حالانکہ اسمبلی کے ریکارڈ سے لیکر ذرائع ابلاغ تک اس بات کے گواہ ہیں کہ عوامی اتحاد پارٹی نہ صرف اسمبلی کے باہر بلکہ اسمبلی کے اندر بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے رائے شماری کرانے کا بھرپور مطالبہ کرتی آرہی ہے تاہم نیشنل کانفرنس،پی ڈی پی،کانگریس اور ان جیسی دیگر پارٹیوں نے عام کشمیریوں کو پورے انتخابی عمل سے ہی متنفر اور بے زار کردیا ہے“۔ ضمنی انتخابات کے حوالے سے پارٹی کا فیصلہ سناتے ہوئے انہوں نے کہا” اس صورتحال اور ماحول میں انتخابی عمل میں شریک ہونا مناسب نہیں ہوگا اور آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں زمینی صورتحال کو مد نظر رکھ کر ہی پارٹی کوئی فیصلہ کرے گی ۔