سرینگر//مسلم دینی محاذ کے محبوس امیر ڈاکٹر محمد قاسم کا حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے تنظیم کے ترجمان نے کہاکہ ادتیہ ناتھ یوگی کو ریاست اتر پر دیش کا وزیر اعلی بنایا جانا اس بات کی واضح شہادت ہے کہ بھاجپا نے بھا رت کے مرکزی انتخابات (2019) سے پہلے بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس لئے 2018ءمیں باضابطہ رام مندر تعمیر کرنے کا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر بین الاقومی سطح پر یا بھارت میں اس تعمیر پر سخت ردعمل سامنے آتا ہے تو اُس تعمیر سے وزیر ا عظم ہندنر یندر مودی لاتعلق کا اظہار کرکے اسکو ادتیہ نا تھ کا ذاتی فیصلہ قرار دیں گے اورا گر بھارت میں مسلمانوں کیطرف سے اسکی مخالفت موثر طور نہیں ہوتی پھر بھارت کی مرکزی حکومت بھی اعلانیہ طور اس تعمیر میں شامل ہوگی۔ڈاکٹر قاسم نے کہاکہ بھارت میں 2002ءکے گجرات میں ہوئے مسلم کش فسادات کے بعد ایک نیاسیاسی دور شروع ہوا ہے اور’ جارحانہ ہند تو ا‘ اقتدار حاصل کرنے کا آسان ذریعہ بن گیا ۔ انہوں نے کہاکہ چونکہ 2014ءکے بھارت کے مرکزی انتخابات سے بھی یہ بات سامنے آگئی ہے کہ اب بھارت میں سیکولر سیاست کا دور ختم ہوچکا ہے، ان حالات میں بھارت کے 100کروڑ ھندوو¿ں کو خوش کرنے کے لئے عین ممکن ہے کانگریس اور دیگر علاقائی جماعتیں بھی اگر جارحانہ نہ سہی مگر ’نرم ہندتوا‘ کو ہی اختیار کرنے پر مجبور ہوں گی اس لئے بھاجپا جب ادتیہ ناتھ کی قیادت میں رام مندر کی تعمیر شروع کرے گی تو کانگریس اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لئے اسکی مخالفت کرنا 2019 انتخابات کی وجہ سے مشکل ہو جائے گی ۔ اسطرح بھاجپا بھارت کے 100کروڑ ہندو¿ں کو خوش کرکے 2019ءمیں نہ صرف تاریخی فتح دوبارہ حاصل کرسکتی ہے بلکہ اسکے ساتھ ہی بھارت میںمسلمانوں اور دیگرا قلیتوں کی سیاسی اہمیت ہمیشہ کے لئے ختم کردی جائے گی ، پھر عملاً بھارت دو قومی نظریہ کی بنیاد پر اعلانیہ طور ھندو راشٹر ہوگا اور علاقائی جماعتیں RSSکی یا Shadow Organization بن جائیں گی یاپھر جموں کشمیر میں نیشنل کانفرنس اورپی ڈی پی کی طرح ان کی ذیلی شقیں بن جائیں گی ۔انہوں نے کہاکہ ایسا معلوم ہوتا ہے نہ صرف جموں کشمیر کے مسلمانوں کے لئے بلکہ بھارت کے مسلمانوں کے لئے بھی بے حد صبر آزما اور مشکلات سے پُرسال آنے والے ہیں۔