نئی دہلی//دنیا کے سب سے امیر ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے کہا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا مجوزہ نیا آئین اس کے رکن ممالک کی خود مختاری کیلئے خطرہ ثابت ہوگا اور آئی سی سی کا مالی ماڈل بھی اسے منظور نہیں ہے ۔بی سی سی آئی نے ساتھ ہی کہا کہ آئی سی سی کا نیا آئین اس کے طریقہ کار کو مکمل طور پر تبدیل کر کے رکھ دے گا۔بورڈ نے آئی سی سی کے مجوزہ آئین کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ آئین میں تبدیلی واضح نہیں ہیں۔عالمی ادارے کے اس قدم کی مخالفت کر رہے ہندستانی بورڈ نے ساتھ ہی آئی سی سی چیئرمین کے حقوق، رکنیت کے معیار اور بورڈ ڈائریکٹرز اور بنیادی طور پر نئے مجوزہ مالیاتی ماڈل کو لے کر اپنے کئی تجاویز بھی دی ہیں۔بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر راہل جوہری نے آئی سی سی کے چیف آپریٹنگ آفیسر لین ھگنس کو ایک ای میل بھیجا ہے اور مجوزہ آئین کے کچھ دفعات کو لے کر تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے ۔ جوھري نے کہا ہے کہ آئی سی سی کا نیا آئین اس کے اراکین کی ایک تنظیم کے بجائے ایک مرکزی قومی ادارہ بنانے کا کام کرے گا اور ایسا کرنے سے اس کے ممبر ممالک کی خود مختاری کو خطرہ ہو گا ۔کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق جوہری نے کہا کہ متعدد مجوزہ تبدیلی واضح نہیں ہیں جبکہ آپریشن میں شفافیت اہم ہے ۔یہ لازمی ہے کہ دفعات واضح ہو ں تاکہ رکن اسے آسانی سے سمجھ سکیں۔بی سی سی آئی افسر نے ساتھ ہی آئی سی سی چیئرمین بورڈ ڈائریکٹر کی میٹنگ میں ووٹ کے حق کو واپس لینے ، رکنیت کمیٹی کے آزاد رہنے اور ایسوسی ایٹ ارکان کی تعداد کو بورڈ میں کم کرکے تین سے ایک کرنے اور سابق کھلاڑی کو غیر فرنچائز کے ساتھ شامل کرنے کا شامل ہیں۔اگرچہ ان سب میں بنیادی طور پر بي سي سي آئي کی مخالفت آئی سی سی کے نئے مالیاتی ماڈل کو لے کر ہے ۔بی سی سی آئی نے اس نئے ماڈل کو صوابدیدی اور ناقابل قبول قرار دیا ہے ۔بی سی سی آئی نے کہا ہے کہ نئے مالی ماڈل میں ہندستانی بورڈ کے آئی سی سی کی آمدنی میں شراکت کو پوری اہمیت دی جانا چاہیے جبکہ آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اس کا مالیاتی ماڈل مساوات پر مبنی ہوگا۔یو این آئی۔