سرینگر// حریت (گ) نے پی ڈی پی لیڈر مظفر حسین بیگ کے آزادی پسند قیادت سے متعلق دئے گئے بیان کو ان کے ذہنی دیوالیہ پن سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیلٹ، بُلٹ اور سیفٹی ایکٹ جن لوگوں کا ٹیگ بن گیا ہے وہ دوسروں پر الزام تراشی کرکے اپنے جرائم سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ حریت نے کہا کہ مظفر حسین بیگ گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والے سیاستدان ہیں، جو موقعہ کی مناسب سے کبھی آزادی کے حق میں شاعر بن کر گیت لکھتے ہیں اور کبھی جن سنگھیوں کو خوش کرنے کے لیے آزادی پسندوں کو کوستے ہیں۔ حریت ترجمان نے مظفر حسین بیگ کے ’’خیالات کی جنگ‘‘ کا راگ الاپنے کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ ان لوگوں نے اس نعرے کی مٹی پلید کردی ہے اور ہر اس خیال کو پیلٹ اور بُلٹ کا استعمال کرکے کُچل دیا گیا، جو ان کے خیال سے مختلف تھا اور جو ان کی ہاں میں ہاں ملانے کے لیے تیار نہیں تھا۔ مظفر حسین کی پارٹی نے خیالات کی جنگ کے لیے کوئی گنجائش ہی نہیں چھوڑی ہے۔ نہتے شہریوں کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کرنا، پیلٹ کا استعمال کرکے ان کو اندھا کرنا، 20؍ہزار سے زائد عام شہریوں کو گرفتار کرنا اور 5سو سے زائد پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کرنا جن لوگوں کا خاصہ ہو، ان کو زیب نہیں دیا کہ وہ پُرامن طریقے سے خیالات کی جنگ پر یقین کرنے کی نصیحت کرتے پھریں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ مظفر حسین بیگ نے جس وی آئی پی ٹریٹمینٹ (VIP Treatment)کی بات کی ہے، وہ آزادی پسندوں کو گرفتاری، پی ایس اے اور جیل کی صورت میں ملتا ہے۔ وہ سہولیات انہیں کبھی رانچی، کبھی ہزاری باغ اور کبھی تہاڑ جیل میں رکھ کر بہم پہنچائی جاتی ہیں اور وہ خاص سلوک ان کے ساتھ جب کیا جاتا ہے۔ نوجوانوں کو حریت والوں کی طرف سے اُکسانے کے مظفر بیگ کے الزام پر تبصرہ کرتے ہوئے حریت ترجمان نے کہا کہ اس قوم کی نوجوان نسل نہ صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے، بلکہ وہ اپنے بڑوں سے بڑھ کر جذبۂ آزادی کی حامل ہے۔ ہمارے نوجوان کسی کے اُکسانے سے نہیں، بلکہ خود اپنے فہم وشعور سے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے بھارت کے جبری قبضے اور ملّت فروشوں کے خلاف علمِ بغاوت بُلند کیا ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ مظفر بیگ کو معلوم ہے کہ ہزاروں اور لاکھوں لوگ کسی کے اُکسانے سے اپنی جان کی بازی نہیں لگاتے۔ اپنے سینوں پر گولیاں نہیں کھاتے اور اپنی آنکھوں کی بینائی قربان نہیں کرتے، بلکہ یہ وہ جذبۂ آزادی ہے، جو اللہ نے پیدائشی طور ہر انسان کے دل میں پیدا کیا ہے اور جو اقوامِ عالم میں بڑی بڑی تحریکوں اور انقلابات کا باعث بنتا رہا ہے۔ حریت لیڈروں کے محلات تو مظفر بیگ کو ان کی نشاندہی بھی کرنی چاہئے تھی کہ وہ کہاں ہیں اور کس کے ہیں؟