سرنکوٹ//سرکاری سکولوں میں تعینات اساتذہ کی مبینہ لاپرواہی اور اسکولوں سے غیر حاضر رہنے کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کوان اداروں کے بجائے نجی اور مہنگے اسکولوں میں داخلہ دلوانے پر مجبور ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نجی اسکولوں سے تعلیم حاصل کرنے کے رجحان میں اضافہ ہورہاہے۔سرنکوٹ تحصیل کے دور دراز علاقوںمیں قائم سرکاری سکول یاتو بند ہوتے جارہے ہیں یاپھر برائے نام بن کر رہ گئے ہیں ۔ مقامی لوگوں کاکہناہے کہ اس میں کچھ حد تک سرکار توکچھ حد تک اعلیٰ عہدیداران ذمہ دار ہیںجو اسکولوں کی جانب متوجہ نہیں ۔ان کاکہناہے کہ آج تعلیم کا زمانہ ہے لیکن پھر بھی نہ جانے کیوں اس شعبے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی اور پرائیویٹ اداروں کو پھلنے پھولنے کا موقعہ دیاجارہاہے ۔بفلیاز کے نصیر احمد ، انجم خواجہ اور رفیق احمد کاکہناہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سرکاری اسکولوںکا عملہ تعلیم یافتہ اور قابل ہوتاہے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یہ عملہ انتہائی درجہ پر لاپرواہی بھی برتتاہے جس سے مجبورہوکر لوگ اپنے بچوں کو پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخل کراتے ہیں جہاں عملہ کم تعلیم یافتہ ہوتاہے مگر وہاں محنت سے تعلیم دی جاتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اگر جائزہ لیا جائے تومعلوم ہوتاہے کہ سرکاری سکولوں کے خستہ نظام کی وجہ سے غریب سے غریب شخص بھی اپنے بچوں کو نجی اسکولوں میں داخل کروانے کا متمنی ہوتاہے ۔ان کاکہناہے کہ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ سرکاری اساتذہ بھی اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں تعلیم نہیں دلواتے اور وہ انہیں پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں ہی بھیجتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ خود ان اساتذہ کو بھی اپنے اوپر بھروسہ نہیں ۔سرنکوٹ کے ایک شہری نے بتایاکہ وہ اپنے بچوں کو سرکاری سکول میں داخل کرانے کیلئے تیار نہیں کیونکہ ان سکولوں میں تعینات عملہ فرائض منصی کے تئیں لاپرواہ بنارہتاہے ۔انہوںنے کہاکہ ایسی مفت تعلیم کا کیا فائدہ جہاں بچوں کا مستقبل ہی محفوظ نہ ہو ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران دور دراز اسکولوں میں اچانک چھاپے لگائیں اور خوددیکھیں کہ ان میں تعلیمی نظام کا کیا حشر ہے ۔