سرینگر//سابق ممبران پارلیمنٹ(راجیہ سبھا)، پلانگ کمیشن کے ممبر، وائس چانسلر ممبئی یونیوسٹی پروفیسر بی ایل منگیکر نے ہفتے کو سینٹرل یونیوسٹی کے نوگام کمپلکس میں” نوٹ بندی کے سیاسی فائدے“ کے موضوع پر خصوصی لیکچر دیا۔اس موقع پر سینٹرل یونیوسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر معراج الدین، مختلف شعبہ کے سربراہان، شعبہ اقتصادیات کے سربراہ پروفیسر جی ایم بٹ اور یونیوسٹی کے دیگر عملے کے علاوہ طلبہ کی ایک بڑی تعداد لیکچر کے درمیان موجود رہی۔ پروفیسر بی ایل منگیکر نے کہا کہ وہ طالب عمل جو ملک میں کی اقتصادیات ، مالی اقتصادیات اور اقتصادی پالیسیوں کی جانکاری رکھتے ہیں وہ نوٹ بندی پر لئے گئے فیصلے کی حمایت نہیں کریں گے۔ پروفیسر بی ایل منگیکر نے کہا ” اقتصادیات کا طالب علم ہونے کی وجہ سے تب تک میں اقتصادی ترقی ممکن نہیں ہے جب تک نہ اقتصادی ترقی کا فائدہ غریبوں کو ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ جس مقصد سے نوٹ بندی کا فیصلہ لیا گیا تھا وہ مقصد ابتک پورا نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی میں سرکار کا مقصد کالے دھن پر وار کرنا تھا جوہمارے ملک کے اقتصادیات کا20سے 30فیصد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بے شک مرکزی سرکار کا مقصد نقلی نوٹوں پر قابو پانا تھا تاہم پروفیسر بی ایل منگیکر نے مطابق نوٹ بندی ان تمام مسائل کو حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی بلکہ نوٹ بندی سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنے پڑا ہے چاہئے وہ پسماندہ طبقے سے ہو یا متوسط طبقے سے تعلق رکھتا ہو۔ اپنے صدارتی خطبے میں وائس چانسلر پروفیسر معراج الدین میر نے پروفیسر بی ایل منگیکر کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس نازک مسئلہ پر لیکچر دیا۔پروفیسر معراج الدین نے کہا ” نوٹ بندی سے کوئی سیاسی اثر نہیں پڑا کیونکہ مرکز میں نوٹ بندی کا فیصلہ لینے والی پارٹی نے اترپردیس میںکامیابی حاصل کی اور دیگر ریاستوں میں بھی حکومت بنائی ہے۔ انہوں نے شعبہ اقتصادیات کے سربراہ سے کہا کہ وہ ایسے مفید لیکچروں کا اہتمام مستقبل میں بھی کریں۔ پروفیسر جی ایم بٹ نے کہا کہ نوٹ بندی ایک نازک موضوع ہے اور اس پر پروفیسر بی ایل منگیکر ہی تفصیلی طور پر بات کرسکتے ہیں تاہم یہ بات ضرور ہے کہ بھارت کے زیادہ تر اقتصادیات کے ماہرین نے مرکزی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کی تھی مگر نوٹ بندی سے نہ صرف پسماندہ طبقے متاثر ہوئے بلکہ ملک کی اقتصادیات پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔