احمدآباد// وشو ہندو پریشد کے صدر پروین توگڑیا نے آج کہا کہ سردار پٹیل کی کوششوں سے سومناتھ مندر کی از سر نو تعمیر کے طرز پر رام جنم بھومی پر مندر بنانے کا واحد راستہ پارلیمنٹ میں قانون کے ذریعہ ہے ۔ لیکن اجودھیا یا ملک میں کہیں بھی بابر کے نام پر مسجد نہیں بننی چاہئے ۔مسٹر توگڑیا نے آج یہاں جی ایم ڈی سی میدان پر وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے مشترکہ ہندو سمیلن سے خطاب کرتے ہوئے سبھی شہریوں کو صرف ایک بیوی اور دو بچوں کی اجازت دینے والے آبادی کے یکساں قانون اور یکساں سول کوڈ اور اقلیتوں کے طرز پر ہندو¶ں کے بچوں کو بھی حکومت کی طرف سے مفت تعلیم دینے اور اسلامی جہاد سے تحفظ کے لئے ہر ضلع میں آئی پی ایس درجہ کے ایک افسر کی تقرری کرنے سمیت بارہ نکاتی مطالبات مرکزی حکومت کے سامنے پیش کئے ۔اپنی پرجوش تقریر کے دوران مسٹر توگڑیا نے کہا کہ سردار پٹیل نے سومناتھ مندر کی تعمیر کے لئے مسلمانوں کی داڑھی نہیں پکڑی تھی اور نہ ہی کسی ٹوپی والے کو گلے لگایا تھا۔ اس وقت کی مرکزی حکومت کی رضامندی سے ڈنکے کی چوٹ پر مندر کی تعمیر ہوگئی تھی۔ ایسا بھی رام مندر کے لئے کئے جانا بھی چاہئے اور پارلیمنٹ میں قانون کے ذریعے مندر بناناہی واحد راستہ ہے ۔ اگر ایسا نہیں ہوا تو لوگ اجودھیا کوچ کریں گے ۔ انہوں نے موجود حاضرین سے اس کے لئے نعرے بھی لگوائے ۔مسٹر توگڑیانے کہا کہ مرکزی حکومت کو کان کھول کر سن لینا چاہئے کہ بابر کے نام پر کوئی مسجد اجودھیا میں تو کیا پورے ملک میں کہیں نہیں بننی چاہئے ۔ مرکز کو صرف سردار پٹیل کی بات نہیں کرنی چاہئے بلکہ ان کا طرز عمل بھی اختیار کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت 95 لاکھ مسلمان طالب علموں کے لئے معاشی امداد دیتی ہے جو ہند¶وں کے پیسے سے ہی ہوتی ہے ۔ ہندو¶ں کے لئے بھی ایسا ہی انتظام ہونا چاہئے ۔ اقلیتوں کو چار بیویاں رکھنے اور پچیس بچے پیدا کرنے کی اجازت دینے سے ان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ان کا خرچ سرکار ہندو¶ں کے توسط سے حاصل ہوئی رقم کے ذریعے اٹھارہی ہے ۔ اس پر روک لگنی چاہئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو یکساں آبادی پالیسی قانون تیار کرنا چاہئے ۔ بلڈ پریشر، کینسر اور ٹی بی جیسی بیماریوں سے متاثر افراد کے لئے سستی دوا ملنی چاہئے اور پندرہ کروڑ ہندو¶ں بیروزگاروں کے لئے روزگار کا انتظام ہونا چاہئے ۔مسٹر توگڑیا نے اپنے مطالبات میں کشمیر سے ترک سکونت کرنے والے کشمیری پنڈتوں کو پھر سے وہاں آباد کرنے ، بنگلہ دیشی دراندازوں کو چھ مہینے میں ملک سے باہر نکالنے ، ذبیحہ گاہوں پر مکمل پابند ی کرنے جیسے معاملوں کو بھی شامل کیا۔کسانوں کی بات کرتے ہوئے وی ایچ پی رہنما نے کہا کہ پچھلے نو برسوں میں چار لاکھ کسان خودکشی کرچکے ہیں۔