جموں//ریاستی ہائی کورٹ کے جسٹس راما لنگم اور جسٹس بی ایس والیہ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ریاستی وزیر برائے دیہی ترقی جو کہ ریاستی ایمپلائمنٹ کونسل کے چیئر مین بھی ہیں ، کے علاوہ مرکزی سیکرٹری دیہی ترقی، چیرمین مرکزی ایمپلائمنٹ گارنٹی کونسل نئی دہلی، ڈائریکٹر منریگا ، کمشنر سیکریٹری دیہی ترقی ، ڈائریکٹر دیہی ترقی وڈائریکٹر سوشل آڈٹ کو ہدایات دی ہے کہڈودہ ضلع کے پانچ دیہی ترقی بلاکو ں میں منریگا اسکیم کے تحت مبینہ طور پر بڑے پیمانہ پر ہیرا پھیری وبد عنوانی کے الزامات کی اعلیٰ سطحی تحقیقات عمل میں لائیں۔مقامی لوگوں نے اس سلسلہ میں معزز عدالت کے روبرو ایک مفاد عامہ پٹیشن دائر کر رکھی ہے ۔فاضل بینچ نے ضلع ڈوڈہ کے پانچ دیہی ترقی بلاکوں جن میں گندوہ ، چنگا ، چلی ، جکیاس وکاہرہ میں منریگا اسکیم میںمبینہ طور پر کروڑہاروپے کے خرد برد کے الزامات کی تحقیقات عمل میں کر چار ماہ کے اندر مکمل رپورٹ جوڈیشل رجسٹرار کو پیش کریں ۔پانچ بلاکوں کے لوگوں نے فاروق احمد ڈارصدر لیبر پارٹیودیگران کی جانب سے مفاد عامہ عرضی میں ایڈوکیٹ شیخ الطاف حسین نے کہا کہ ان بلاکوں میں متعلقہ بلاک ڈیولپمنٹ آفیسران نے پنچایتی سیکرٹریوںو نمائندگان کے ساتھ مل کر غیر قانونی طور سرکاری ملازمین ، سرپنچوں ،پنچوں ، طالب علموں ، ٹھیکیداروںو پنشنر کے نام پر جاب کارڈمنظور کرکے کروڑوں روپے ہڑپ کئے ہیں۔مفاد عامہ مین دائر اپیل میں یہ بھی بتایا گیا کہ متعلقہ محکمہ نے کروڑوں روپے کی فرضی بلیں تیار کرکے سرکاری خزانہ سے پیسہ نکالا ہے۔اس عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ میٹریل کے نام پر 40 فی صد ی رقم جو کہ بجری، ریت ، پتھر کے لئے منریگا ایکٹ میں مختص رقم کی ہوتی ہے ،محکمہ دیہی ترقی نے ویب سائٹ پر ان پانچ بلاکوں میں 15کروڑ روپے مٹیریل کے نام پر دکھائے ہیں ۔ محکمہ دیہی ترقی و باالخصوص بلاک ڈیولپمنٹ آفیسران نے اپنے منظور نظر لوگوں و پنچایتی سیکرٹری ، جونئر انجینئر، جی آرایس ، پنچایتی نمائندگان کے نام وان کے قریبی لوگوں کو سپلائر دکھا کر کروڑوں روپے نکالاہے اور مستحق جاب کارڈ ہولڈروں کو نظر انداز کیا گیا۔انہوں نے آر ٹی آئی کے ذریعہ ملی تفصیلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ2010-11میں بلاک بھلیسہ ( گندوہ)205.52و56.03لاکھ منظور کئے ہیں جبکہ 2012-13میں 176.39و 191.37لاکھ واگذر کئے ہیں ۔ مزید یہ بھی کہا گیا کہ ان تمام دیہی ترقی بلاکوں میں بھاری پیمانہ پر محکمہ دیہی ترقی کے جی آرایس سے لے کر بلاک ڈیولپمنٹ آفیسران تک سب نے لوٹ کھسوٹ مچا کر کروڑوں روپے کی رقم کو غبن کیا ہے ۔اپیل میں یہ بھی کہا گیا کہ مقامی لوگوں نے اس بارے میں متعلقہ ایس ایس پی و دیگر حکام کے پاس جب شکائت درج کرکے معاملہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تو انہیں انصاف فراہم کرنے کے بجائے ان پر طاقت کا مظاہر ہ کرکے ان کی آواز کو دبایا گیا جس کے بعد انہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ فاضل بنچ نے تمام تفصیلات سننے کے بعد حکام کو معاملہ کی تحقیقات کرکے 4ماہ کے اندر رپورٹ عدالت ہذا میں پیش کرنے کی ہدایت دی۔