جموں // جموں کشمیر رہبر تعلیم ٹیچرس فورم نے ریاست کے وزیر تعلیم الطاف بخاری کی طرف سے حالیہ پریس کانفرنس کے دوران اساتذہ کو غیر تدریسی کام سے فارغ کرنے اور انہیں صرف درس و تدریس کا کام پر معمور کر نے کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔فورم کے ریاستی چیئرمین فاروق تانترے اور جنرل سیکریٹری جہانگیر عالم خان نے ایک مشترکہ پریس بیان میں کہا ہے کہ وزیر تعلیم کی طرف سے اساتذہ کو دیگر کاموں سے فارغ کر نے کا اعلان اگر زمینی سطح پر عملایا جاتا ہے تو یہ قابل ستائش تاریخی فیصلہ ہو گا ۔انہوں نے کہا ہے کہ اساتذہ کو مردم شماری،بی ایل او ڈیوٹی، الیکشن ڈیوٹی، مڈ ڈے میل، سکولوں کے تعمیری کاموں کے علاوہ اور بھی کئی ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیںجن کا منفی اثر براہ راست سرکاری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی پڑھائی پر پڑتا ہے ۔فورم لیڈران نے مزید کہا ہے کہ وزیر موصوف الطاف بخاری نے ان چیزوں کا بغور مشاہدہ کر نے کے بعد جو پریس کانفرنس میں تدریسی عملہ کو ان کاموں سے فارغ کر نے کا جو اعلان کیا ہے اور اگر یہ لاگو ہوتا ہے تو یہ ایک تاریخی اقدام ہو گا۔فاروق تانترے نے کہا کہ اس سے قبل بھی اگر چہ ماضی میں کئی یقین دہانیاں کرائی گئی تھی لیکن وہ فیصلے کاغذی گھوڑے ہی ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار انہیں امید ہے کہ نئے وزیر تعلیم ریاست میں تعلیمی معیار کو بڑھانے اور بچوں کے مستقبل کے بارے میں سنجیدہ اقدامات کریںگے ۔تانترے نے مزید کہا کہ قوم کے مستقبل کو سنوارنے اور انہیں معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لئے یہ اقدامات بالکل صیح ثابت ہونگے بشرطیکہ اس پر عمل کیا جائے ۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ رہبر تعلیم اساتذہ کی بند پڑی تنخواہوں کی جلد واگزاری اور اسے مستقبل میں سڑیم لائن کرنے کے بارے میں وزیر تعلیم کے جو بیانات سامنے آئے ہیں وہ بھی قابل ستائش ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ وزیر تعلیم نے جو اعلان کیا ہے اس پر پوری طرح سے عمل ہو گا اور اس کو بنیادی سطح پر عملایا جائے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ سکرینگ ٹیسٹ کے نام پر جو اساتذہ کو بلاوجہ پریشان کیا جاتا تھا اس پر دیا گیا بیان بھی قابل تعریف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ قوم کے معماروں کے وقار کو بحال کر نے سے ہی معیاری تعلیم اور نظام تعلیم میں سْدھار لایا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ اساتذہ کو مالی طور پر زبردست مشکلات کا سامنا ہے اور فورم کو امید ہے کہ وزیر تعلیم رہبر تعلیم اساتذہ کو اس پریشانی سے آزاد کریں گے تاکہ اساتذہ بنا کسی ذہنی تناؤ کے اپنے فرائض کو بخوبی انجام دیں سکیں گے ۔