زندگی اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک نعمت ہیں اللہ تعالیٰ نے اُسے کس طرح گزارنا ہے، اس کا طریقہ بتلا دیا ہے ،اب بندے پر ہے کہ وہ زندگی کو کس طرح گزارتاہے۔ مرد و زن کی تخلیق کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے مرد کو گھرکا نگہبان اوراپنے کنبے کی کفالت کی ذمہ داری عطاکی تو عورت کو پردے میں رہ کر اپنے نفس کی حفاظت کرتے ہوئے گھر اوراولاد کی پرورش کی ذمہ داری عطا کی ہے۔چونکہ مرد حضرات کا م کی وجہ سے دن بھر گھر سے باہر رہتے ہیں، ایسے میں عورت پرگھر کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ بہت ساری ذمہ داریاں آن پڑتی ہیں ،جس کے لیے اسے بڑی محنت مشقت اورصبردرکار ہوتاہے ۔اللہ تعالیٰ کو صنف ِنازک سے تخلیق جیسا کام لینا تھا اسی لئے اس نے صبر کا مادہ بدرجۂ اتم عطا کیا تاکہ عورت ہر مشکل کام کو صبر کے ساتھ انجام دیں۔
عورت کی خوبصورتی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ایک تحفہ ہے اورکردار کا تعلق انسان کی اپنی ذات سے وابستہ ہے۔ اگرعورت میں حسن و کردار دونوں موجود ہوں تو سونے پر سہاگہ والی مثل ہوجاتی ہے۔ مردکی خوش نصیبی ہی سمجھئے کہ ایسی صفات اس کی شریک ِحیات میں پائی جائیں مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیںکہ حسن ہی سب کچھ ہے ۔اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ معمولی نقش و نگار والی خواتین کی گھر گرہستی بہت ہی اچھے طریقے سے چلتی ہے،وہ اپنے ظاہری حسن سے نہیں بلکہ باطنی خوبصورتی یعنی حسن ِکردار اور حسنِ کلام کی وہ خوبصورتی ان کے پاس پائی جاتی ہیںجنہیں دیکھ کر آنکھیں خیرہ ہوجاتی ہے ،طبیعت رشک کرنے لگ جاتی ہے، وہ اپنی کارکردگی،خدمت اورحسن سلوک سے گھر کے تمام افراد کا دل جیت لیتی ہیں اوراپنے کردار کو اتنا بلندکرلیتی ہے کہ اسے دنیا میں ہی جنت مل جاتی ہے ؎
جہاں بھی تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
خیابان خیاباں ارم دیکھتے ہیں
جہاں حسن ِکردار سے ہم ذی روح کے دل میں جگہ بنالیتے ہیں اس کے برعکس ہمارا منفی کردار ہمارے لیے وبال جان بن جاتا ہے، کہیں پہنچنے سے پہلے ہمارا منفی رویہ پہلے پہنچ جاتاہے۔ہم اپنے منفی کردار میں اس قدر ڈوب جاتے ہیں کہ سچ اورجھوٹ کا پتہ لگانا مشکل ہوجاتاہے ،ہمارے اس طرح کے ر ویے سے اپنے اور بیگانے ہم سے دور جانے لگتے ہیں،بات کرنے سے کتراتے ہیں ،وقتی طور پر تو وہ ساتھ دے بھی دیتے ہیں مگر زیادہ دور تک ہمارے ساتھ چل نہیں سکتے۔
منفی یا غیر پسندیدہ کردار کی وجہ سے ہم اپنی اچھی صلاحیتوں کا غلط استعمال کرنے لگ جاتے ہیں، ہرمثبت بات میں منفی پہلو تلاش کرتے ہیں، جس سے شک و شبہات کی راہ ہمور ہونے لگ جاتی ہے اورایک بار یہ عادت دل میں گھر کرلے تو ہماری زندگی اجیرن بن جاتی ہے ، ہر کسی کو شک کی نگاہ سے دیکھنے کی عادت بن جاتی ہے ،ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہر کوئی ہماری بُرائی کررہا ہے۔ اس عادت کی وجہ سے ہم اپنے کرم فرماؤں اوردوستوں سہیلیوںکو کھونے لگتے ہیں اور اچھے دوست سہیلیاںہم سے دور چلے جاتے ہیں ۔ دوست تو دوست ہمارے رشتوں میں بھی دراڑ پڑجاتی ہے اوررشتے ٹوٹنے کی نوبت تک آجاتی ہے، رشتے بکھرنے لگتے ہیں کوئی بھی ہمارے ساتھ رہنا نہیں چاہتا ،اپنے پرائے جیسا سلوک کرنے لگتے ہیں۔
شروع شروع میں تو ہم خوش ہوتے ہیں کہ ہم بہت اچھا کام کر رہے ہیں کیونکہ اُس وقت ہم اپنی انا میں اتنا گرفتار ہوجاتے ہیں کہ اپنی غلطی یا شکست ماننے کو تیار نہیں ہوتے ہیں۔ہر ایک کو برا بھلا کہنا ،بُرا ٹھہرانا ،بے عزت کرنا ،حقیر جاننا،ایساسمجھنا کہ جو ہم کررہے ہیں وہی ٹھیک ہے باقی سب غلط ہیں لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا ہے رشتے ناطے ختم ہونے لگتے ہیں اوراکیلے پن کا احساس ہونے لگتاہے تب کہیں جاکر غلطی کا احساس ڈسنے لگتاہے اوراُس وقت ہمیں اپنے ہی تیار کردہ جال سے باہر نکلنا ناممکن ہوجاتاہے ،زندگی کی راہ پر اکیلے چلتے چلتے جب تھک کر بیٹھ جاتے ہیں تو یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتے ہیں ؎
رستوں کے سب نشان اُڑالے گئی ہوا
مجھ کو تمام عمر میرا گھر نہیں ملا
حسن اورخوبصورتی دونوں وقت رہتے ہی اچھے لگتے ہیں ،جاتی عمر کے ساتھ ان کی چمک دمک ماند پڑنے لگتی ہے، بس باقی رہ جاتا ہے تو وہ ہے آپ کا خوبصورت کردار جو ہرعمر میں اپنی چکاچوند سے سامنے والے کو آپ کی موجودگی کا احساس دلا کر ہی رہتاہے اورجتنا آپ کا کردار خوبصورت ہوگا اُتنی ہی آپ کی سماجی مقبولیت اور طمانیت قلب میں اضافہ ہوگا ،آپ اوروں سے کم خوبصورت ہو کر اپنے کردار کی خوبصورتی سے سب سے نمایاں نظر آئیں گی۔لوگ آپ سے بات کرنے کے لیے آپ سے ملنے کے خواہشمند ہوں گے،اس لئے کسی نے کیا خوب کہا ہے ؎
حُسنِ کردار کو پہچان بنالے اپنی
تیری ذات اسی شان سے وابستہ ہے
آخر میں یہ کہوں گی کہ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی اس نعمت عظمیٰ یعنی اُس کی عطاکردہ زندگی کو اُس کی خوشنودی میں صرف کریں۔اپنے بہترین کردار اور حسن ِ اخلاق سے جہاں تک ممکن ہو اپنی ہستی سے ہر کسی کا فائدہ کیجئے، سب کے کام آئیں، منفی کردار اورمنفی خیالات سے پرہیز کیجئے۔ یاد رکھیئے حسن باقی رہے نہ رہے مگرکردار مرنے کے بعد بھی زندہ رہتاہے، اورکردار ہی سے دین اوردنیادونوں میں عزت باقی رہتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رابطہ: معلمہ میونسپل کارپوریشن اسکول نمبر ۱۔
اورنگ آباد۔ 9420864777