سرینگر//چاڈورہ میں 3نوجوانوں کی فورسز کے ہاتھوںہلاکتوںکے خلاف مزاحمتی خیمے کی کال پر وادی کے شمال و جنوب میں بدھ کو مکمل سناٹا چھایا رہاجبکہ سرینگر کے پائین اور مضافاتی علاقوں سمیت کولگام، بارہمولہ، پٹن، رفیع آباد، سوپور، اجس، صدر کوٹ، کرالہ گنڈ کپوارہ میں احتجاجی جلوس،سنگبازی، شلنگ اورپیلٹ کا استعمال کیا گیا۔ اس دوران کولگام میں جاں بحق عسکریت پسند کا جنازہ5مرتبہ ادا کیا گیا جبکہ لوگوں کی کثیر تعداد انکے آخری سفر میں شامل ہوئی جن سے سید علی گیلانی نے ٹیلی فونک خطاب کیا۔
سرینگر
ہڑتال کے بیچ وادی کے جنوب و شمال میں احتجاجی جلوس برآمد ہوئے جبکہ کئی جگہوں پر جاں بحق نوجوانوں کاغائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔شہر کے کرن نگر علاقہ میں چاڈورہ ہلاکتوں کے خلاف پولیس اور مظاہرین کے مابین شدید جھڑپوں کے نتیجے میں جب ماحول انتہائی کشیدہ ہوگیا تو غیر مہلک ہتھیاروں سے لیس پولیس اور فورسزکے اضافی اہلکاروں کو طلب کیا گیا۔فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شلنگ اور لاٹھی چار ج کیا۔ سرینگر کے راول پورہ میں سینکڑوں نوجوان جمع ہوئے اور انہوںنے فورسز پر چاروں اطراف سے زبر دست پتھرائو کیا۔ جواب میں فورسز نے آنسو گیس کے سینکڑوں گولے داغے تاہم جب مظاہرین منتشر نہیں ہوئے تو فورسز نے پیلٹ کا سہارالیا جس کے دوران ابرا حمد شاہ زخمی ہوا جسے اسپتا ل منتقل کیا گیا۔اس دوران رنگریٹ میں بھی نوجوان سڑکوں پر آئے۔رنگریٹ میں سڑک پر کئی مقامات پر رکاوٹیں کھڑا کی گئیں تھیں جس کے باعث ہر قسم کی آمد و رفت معطل ہوکر رہ گئی۔آرم پورہ سرینگر میں نوجوانوں نے سڑ کوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ احتجاجی نوجوانوں نے سڑکوں پر ٹائر جلائے اور رکاوٹیں کھڑا کرکے اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے جبکہ پولیس اور سی آر پی ایف نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گولے داغے۔جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے خشت باری کی۔ الہیٰ باغ صورہ میں نوجوانوں نے جلوس نکالنے کوشش کی تو پولیس اور فورسزنے ان کو روکا ،جس پر نوجوانوںنے فورسز پر پتھرائو کیا پولیس اور نیم فوجی دستے بھی فور طور حرکت میں آگئے اور انہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے اشک آور گیس کے گولے داغے جس میں2افراد زخمی ہوگئے۔شہر خاص میں بدھ کو نوجوانوں کی ٹولیوں نے احتجاجی مظاہرے کئے اور جلوس نکالنے کی کوششیں کیں ،تاہم ان کوششوں کو پولیس وفورسز نے ناکام بنا تے ہوئے طاقت کا استعمال کیا ۔پائین شہر کے رعناواری،جوگی لنکر،نائد یار، کائوڈارہ ،راجوری کدل ،نواکدل ،صفاکدل اور اسکے گرد ونواح علاقوں میں دن بھر نوجوانوں اور فورسز کے مابین پُرتشدد جھڑپیں ہوئیں ۔دن بھر جاری رہنے والی پُر تشدد جھڑپوں کے باعث شہر خاص میں صورتحال کشیدہ رہی جبکہ یہاں مکینوں کو ٹیرگیس شلنگ ،مرچی گیس اور پاوا شلوں کے بے تحاشا استعمال کے نتیجے میں حسب معمول مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔اس دوران سرینگر کے سیول لائنز علاقہ نوگام میں نوجوانوں اور فورسز کے درمیان پُر تشدد جھڑپوں کی اطلاعات ہیں ۔
جنوبی کشمیر
جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں بھی شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی جلوس برآمد ہوئے۔ نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق گوری وان بجبہاڑہ میں آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے جلوس نکالنے کی کوشش کی گئی۔تاہم پولیس نے ان کا تعاقب کرنا شروع کیا جس دوران نوجوانوں نے پتھرائو کیا۔پولیس نے احتجاجی نوجوانوں کو قابو کرنے کیلئے ان پر جوابی پتھرائو کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج اور شلنگ کی اور جب نوجوانوں نے پتھرائو میں شدت لائی توپولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے ٹائر گیس شلنگ اور پیلٹ داغے ۔جس کے باعث پورا علاقہ اشک آور گولوں سے لرز اٹھا اور ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا ۔ کولگام کے یاری پورہ علاقہ میں حز ب جنگجو توصیف احمد کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے ساتھ ہی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہو ئی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی شروع کی۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق پولیس اور فورسز نے جب مداخلت کرنے کی کوشش کی تو ان پر بیک وقت کئی جگہوںپر پتھرائو کیا گیا جس پر اہلکاروں کی طرف سے جوابی پتھرائو اور ٹیر گیس شیلنگ کی۔
شمالی کشمیر
اولڈ ٹائون بارہمولہ میں اُس وقت تشدد بھڑک اٹھا جب یہاں نوجوانوں نے چاڈورہ شہری ہلاکتوں پر احتجاج کرتے ہوئے جلوس نکالنے کی کوشش کی ۔ بارہمولہ کے اولڈ ٹائون میں دن بھر وقفے وقفے سے نوجوانوں اور فورسز کے درمیان پُرتشدد جھڑپیں جاری رہیں جبکہ یہاں بھی متعدد افراد زخمی ہوئے ۔ وتر گام ،گناپورہ ،ڈنگی وچہ ،کراکہ گنڈ ،نادی ہل ،چک لڈورہ سمیت دیگر کئی علاقوں میں بھی شہری ہلاکتوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی گئی اور مظاہروں کے دوران نوجوانوں نے مشتعل ہو کر یہاں سڑکوں پر چلنے والی نجی و مسافر اور فورسز گاڑیوں پر شدید پتھرائو کیا ،جسکے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کے شیشے چکنا چور ہوئے ۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ضلع کپوارہ کے کرالہ پورہ ،ہری اور دیگر مقامات پر نوجوانو ں نے ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے والی گا ڑیو ں پر پتھرائو کیا تاہم پورے ضلع میں مجموعی طور حالات پر امن رہیں ۔پلہالن میں نوجوانوں نے احتجاجی جلوس نکال کر سرینگر ،بارہمولہ شاہراہ کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی ،جس دوران یہاں مظاہرین اور فورسز کے درمیان مزاحمت بھی ہوئی ۔ جلوس میں شامل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے فورسز نے ٹیر گیس شلنگ کی ،جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے فورسز پر خشت باری کی ،جسکی ساتھ ہی یہاں نوجوانوں اور فورسز کے درمیان شدید نوعیت کی جھڑپیں شروع ہوئی ،جو وقفے وقفے سے دن بھر جاری رہیں ۔سنگبازی ،ٹیر گیس شلنگ ،پاوا شلنگ اور چھروں کے استعمال کے نتیجے میںکئی اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے ۔ نامہ نگار غلام محمد کے مطابق نماز ظہر کے بعد مرکزی جامع مسجد کے باہر نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرنے لگے۔عینی شاہدین کے مطابق مین چوک سوپور میںنوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر جمع ہوئیں اور انہوںنے شہر ی ہلاکتوںکے خلاف احتجاج شروع کیا۔پولیس اور نیم فوجی دستوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی جس کے جواب میں ان پر زبردست سنگباری کی گئی۔ عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا پولیس نے جوابی کارروائی کے دوران مظاہرین پر پیلٹ گن اور اشک آور گیس کے گولے داغے۔ نامہ نگارعازم جان کے مطابق حاجن میں نوجوانوں نے جلوس برآمد کیا جس کے بعد کچھ نوجوانوں نے فورسز پر گڈول سکول کے متصل پتھرائو کیا۔ اجس بانڈی پورہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے چا ڈورہ بڈگام میں فورسز کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے تین نوجوانوں کے حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ۔ مرکزی جامع مسجد اجس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نماز ظہر کے بعد جمع ہوئی ،جہاں انہوں نے جاں بحق ہوئے نوجوانوں کی حق میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ۔ادھر صدر کوٹ بالا میں مظاہرین نے سرینگر ،بانڈی پورہ شاہراہ پر شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے ۔
عساکر سپرد لحد
خالد جاوید کے مطابق چا ڈور بڈ گام میں جاں بحق حزب جنگجو توصیف احمد کی میت کو گزشتہ رات دیر گئے علاقہ کنجی کلن یاری پورہ کولگام پہنچایا گیا جبکہ ذرائع کے مطابق عسکر یت پسند کو خراج عقید ت پیش کرنے کی غرض سے جنگجوئوں نے ہوا میں گو لیاں چلاکر اسے سلامی دی ۔ بد ھ کی صبح اسلام و آزادی کے حق میں فلک شگاف نعروںکے بیچ اس کی میت جنازہ گاہ تک پہنچا ئی گئی جہاں اسکی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں قریب30ہزار لوگوں نے شرکت کی۔ یہاں سروں کا سمندر امڈ آیا جس کے نتیجے میں جاںبحق جنگجو کی نماز جنازہ 5 مرتبہ ادا کی گئی ۔ اس کی نماز جنازہ میں قصبہ کولگام کے علاوہ پلوامہ اور شوپیاں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھی شرکت کی ۔ جاںبحق جنگجو کی نماز جنازہ سے قبل یہاں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے اور لوگوں نے اسلام و کشمیر کی آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کئے ۔ جنگجو کی نماز جنازہ کے دوران یہاں رقعت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے کیونکہ خواتین سینہ کوبی کرتی ہوئی دیکھی گئیں ۔ احتجاجی مظاہرین سے سید علی گیلانی نے بھی خطاب کیا ۔ تدفین مکمل کرنے کے ساتھ ہی یہاں تشدد بھڑک اٹھا کیونکہ نوجوانوں نے مشتعل ہوکر پولیس و فورسز پر سنگباری کی۔ نوجوانوں نے جاںبحق جنگجو کو سپرد لحد کرنے کے بعد آزادی کے حق میں ایک جلوس نکالا اور یہ جلوس جب پیش قدمی کرتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا تو پولیس و فورسز کی بھاری جمعیت نے اس کا راستہ روکا اور آگے جانے کی اجازت نہیں دی ۔ اس دوران مظاہرین اور پولیس و فورسز کے درمیان زبردست مزاحمت بھی ہوئی ۔ فورسز نے مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیرگیس شیلنگ کی جس دوران نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے فورسز پر پتھرائو کرنے کے علاوہ پولیس تھانہ یاری پورہ پر بھی دھاوا بول دیا ۔
ہڑتال
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے فورسز کے ہاتھوں3شہریوں کی ہلاکت کے خلاف بدھ کو مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کال سے سرینگرمیں تمام طرح کی دکانیں ،کاروباری ادارے،بازار،بینک،تعلیمی ادارے او رغیر سرکاری دفاتر بند رہے جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔سول لائنز کے لال چوک ،ریگل چوک ،کوکر بازار ،آبی گذر ،کورٹ روڈ ،بڈشاہ چوک ،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ ،مہاراجہ بازار ،بٹہ مالو اور دیگر اہم بازاروں میں تمام دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے اور ٹرانسپورٹ سروس معطل رہی۔ہڑتال کی وجہ سے شہرمیں ہر قسم کی سرگر میاں متاثر رہی اور لوگوں نے زیادہ ترگھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی جس کی وجہ سے شہر میں خاموشی چھائی رہی۔ شہر میں دکانیں ،تجارتی مراکز، کاروباری ادارے سکول،دفاتر اور بنک بند رہے جبکہ مسافرگاڑیوں کی آمدو رفت معطل ہو کر رہ گئی، یہاں تک کہ شہر میں چھاپڑی فروش بھی نظر نہیں آئے ۔سول لائنز ائریا میںاضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی ۔شہر میں ٹریفک کی آواجاہی معطل رہی اور سڑکوں پر صرف اکا دکاپرائیویٹ گاڑیاں ہی نظر آئیں۔ شہرکی سڑکوں اور چوراہوں پر بکتربند گاڑیاں تیاری کی حالت میں رکھی گئیں تھیں۔ہڑتال کے نتیجے میں وادی کشمیر کی تمام عدالتوں میں روز مرہ کا کام کاج متاثر رہا ۔ وادی کے تمام یمین و یسارمیں ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی پوری طرح سے مفلوج رہا۔ پائین شہر کے 4 پولیس تھانوں نوہٹہ ، مہاراج گنج ، خانیار اور صفا کدل کے پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میںممکنہ احتجاج مظاہروں کے پیش نظر لوگوں کی نقل وحرکت پر معمولی بندشیں عائد کی گئی تھیں جبکہ کئی علاقوں کو خار دار تاروں سے سیل رکھا گیا تھا۔ سیول لائنز کو شہر خاص کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر جہاں سیکورٹی اہلکار تعینات کئے گئے تھے وہیں بیشتر حساس علاقوں میں خار دار تاریں نصب کرکے لوگوں کی نقل وحرکت کو گھروں تک محدود کرکے رکھی گئی۔ شمالی ریلوئے کے چیف ائریا منیجر ائے کے جین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ بدھ کو قاضی گنڈ سے بارہمولہ ریل سروس کو احتیاتی طور پر بند رکھنے کا فیصلہ لیا گیا۔