اننت ناگ//22سالہ توصیف احمد وگے ، جاں بحق جنگجوکو عسکریت پسندوں کے ساتھ روابط رکھنے کیلئے چار سال کی سزا دی گئی اور چار سال کی سزا مکمل کرنے کے بعد 20سال کی عمر میں توصیف نے اپنا کاروبار شروع کرنے کی کوشش کی تاہم سیکوررٹی ایجنسیوں کی جانب سے بار بار تنگ کرنے کی وجہ سے اُس کے پاس بندق اٹھانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہ رہا ۔توصیف وگے وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے چاڈورہ علاقے میں 9گھنٹے تک جاری رہنے والی جھڑپ کے دوران منگل کو جاںبحق ہوا ۔تین مظاہرین جو جائے واردات پر مظاہرہ کر رہے تھے فورسز اہلکاروںکی فائرنگ میں جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر درجنوں زخمی ہوئے ۔توصیف نیک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتا تھا جو مزاحمتی سوچ کی وجہ سے کافی دیر تک سیکورٹی ایجنسیوں کی جانب سے ہراساں ہوتا رہا ۔توصیف کے لواحقین کے مطابق اُسے سال 2011میں جنگجوئوں کے ساتھ روابط رکھنے کی پاداش میں اُس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اُس کی عمر صرف 16سال تھی ۔توصیف کے والد غلام قادر وگے نے کہا ’’ پولیس نے توصیف پر جنگجوئوں کے ساتھ روابط رکھنے کا الزام عائد کیا تھا‘‘ انہوں نے کہا کہ توصیف پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کر کے اُسے 4سال کیلئے سرینگر کے سنٹر جیل میں بند رکھا گیا۔ انہوں نے کہاکہ توصیف نے 12ویںجماعت اور بی اے فسٹ ائر کا امتحان بھی جیل میں ہی دیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ سال 2015میں جب توصیف کو رہا کیا گیا تو اُس نے اپنا ایک شیپ فارم قائم کرنے کی کوشش کی تاہم سیکورٹی ادارے اُس کو بار بار تنگ کر رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ خفیہ ادارے اُسے بار بار طلب کر کے تنگ کرتے تھے اور اُس کا اکثر وقت تھانوں اور فوجی کیمپوں میں گزرتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ستمبر کی ایک صبح وہ جنگجوئوں میں شامل ہونے کیلئے گھر سے بھاگ گیا ۔انہوں نے کہا کہ ستمبر کے بعد سیکورٹی ادارے توصیف کے بارے میں جانے کیلئے اکثر ہمیں تنگ کرتے تھے ہمارے گھر پر اکثر چھاپے پڑتے تھے اور میرے چاروں بیٹوں کو فوجی کمپیوں اور تھانوں میں بلا کر انہیں تنک طلب کیا جاتا رہا ۔تاہم اُس کے گھر والوں اور دوستوں کا کہنا ہے کہ صرف سیکورٹی اداروں کی طرف سے تنگ وطلب کرنا بندوق اٹھانے کی واحد وجہ نہیں تھی ۔وگے نے کہا کہ میرے بڑے بیٹے ارشاد احمد جو کہ ایک نجی سکول میں استاد ہیں کو کئی بار مزاحمتی اور مذہبی تنظیموں کے ساتھ روابط رکھنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ارشاد احمد کو سال2009میں پی ایس سے کے تحت گرفتار کر کے جیل منتقل کیا گیا ۔توصیف بچپن سے نڈر تھا اور اپنے نظریہ پر قائم تھا ۔توصیف کے77سالہ والد امراض قلب میں مبتلا ہونے کی وجہ سے گھر میں ہی بستر علالت پر ہیں اور اسی وجہ سے وہ اپنے بیٹے کے جنازے میں شامل نہیں ہو سکا ۔وگے نے کہا کہ میں بیٹے کی موت پر ماتم نہیں کروں گا کیونکہ انہوں نے وہ مقام پایا جس کی انہوں نے تمنا کی تھی ۔