پلوامہ // جموں میں اسلحہ چھینے کے معاملے میں ملوث قرار دئے گئے رتنی پورہ شوپیان کے نوجوان نے منگل کی رات پولیس کے سامنے خود سپردگی کی جس کے بعد اسکی نشاندہی پر جموں میںچھینی گئی رائفل بھی برآمد کی ۔محمد عامر ساکن رتنی پورہ شوپیان منگل کی رات ساڑھے نو بجے گھر پہنچ گیا جس کے بعد اسکے والد اور گائوں کے نمبردار نے اسے پولیس تھانہ شوپیان پہنچایا جہاں ایک مجسٹریٹ کے سامنے قانونی لوازمات پورا کرنے کے بعد عامر کو رات کے گیارہ بجے جموں لیا گیا اور بدھ کی صبح اس نے نالہ توی کے پل کے ایک ستون کے نیچے جگہ کی نشاندہی کی جہاں اس نے رائفل چھپائی تھی۔پولیس نے رائفل کو ضبط کیا اور عامر کو اپنے ساتھ لے گئی۔واضح رہے کہ عامر نے اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ جیول چوک جموں میں ایک پولیس اہلکار سے چند روز قبل رائفل چھینی تھی اور واردات انجام دینے کے بعد فرار ہوگیا ۔ جموں پولیس نے اس سلسلے میں 2 کشمیری نوجوانوں کو پہلے ہی حراست میںلے رکھا ہے ۔پولیس کا کہنا ہے کہ جموں میں رائفل چھیننے کے معاملے کے حوالے سے اب تک عامر مسعود اور شاہد ساکنان شوپیاں کو حراست میں لیا گیاہے اور یہ تینوں نوجوان پولیس کانسٹیبل محمد حنیف پر حملہ کرنے اور اس کی ذاتی رائفل چھیننے کی واردات میں ملوث تھے ۔ ادھر آئی جی جموں ایس ڈی سنگھ نے کہا کہ جموں میں رائفل چھیننے کے معاملے کا ملی ٹنسی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ جبراًوصولی کا معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ا س معاملے کے حوالے سے اب تک کی گئی تحقیقات اور گرفتار کئے گئے تین نوجوانوں سے پوچھ تاچھ سے پتہ چلا ہے کہ انہوں نے پولیس اہلکار سے جبراًوصولی کے مقصد کی خاطر رائفل چھینی ۔ انہوں نے کہا کہ جموں میں رائفل چھیننے کے واقعہ کے حوالے سے ملی ٹنسی کا کوئی بھی زوایہ نظر نہیں آرہا ہے۔ آئی جی جموں نے کہا کہ رائفل چھیننے کے واقعہ کے حوالے سے گرفتار کئے گئے تین نوجوانوں کو کوئی مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں ہے اور نہ ہی ہے ملی ٹنسی کے کسی واقعہ میں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تینوں نوجوانوں پر سنگبازی کے الزامات ہیں۔