سرینگر// پی ڈی ایف کے سربراہ حکیم محمد یٰسین نے کہا کہ عسکریت ایک مختلف اور نئی شکل میں ظاہر ہوئی ہے اور ہر بار کشمیری نوجوان کے خون سے کشمیر کی ہی زمین کو سینچا جارہا ہے اور اسکے بعد روایتی طور پر مین سٹریم جماعتوں کی طرف سے تشویش، مذمتی بیانات اور علیحدگی پسند جماعتوں کی طرف سے ہرتال کی کال دینا کشمیریوں کی صحیح اور جائز نمائندگی نہیںہے اور یہ سلسلہ برابر 1947سے اور خاص کر پچھلے 27 برسوں سے چلا آرہا ہے۔ ہر بار جب کشمیر کے مُستقبل کے معمار جوان کو مارا جاتا ہے تو مختلف سیاسی جماعتیں ان واقعات پر اپنی گہری تشویش کا اظہار اور مُتاثرہ افراد کے ساتھ اظہارِ افسوس اور ہمدردی کرتے ہیں ۔ بجائے الگ الگ تشویش اور مذمت کے اظہار کے سبھی مین سٹریم اور علیحدگی پسند جماعتوں کو کشمیری عوام پر ترس کھا کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر مسئلہ کشمیر کے پیچیدہ اور دیرینہ مسئلہ کو حل کرنے کیلئے مشترکہ طور پر ہند وپاک دباوْ ڈالنا چاہئے کہ وہ اس مسئلہ کو پُرامن طور حل کرنے کیلئے ٹھوس اور مستقل اقدامات اُٹھائیں۔انہوں نے کہا اگر واقعی سبھی جماعتیں کشمیری عوام کی بھلائی چاہتے ہیں تو سبھی مین سٹریم اور علیحدگی پسند جماعتوں کو بنا کسی شرط اور ذاتی اغراض ومقاصد کے مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا چاہئے تاکہ کشمیری عوام کو اس دلدل اور خون خرابے سے بچایا جاسکے اور اس پیچیدہ اور دیرینہ مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ایسے اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ورنہ صرف تشویش، مذمتی بیانات اور ہرتال کی کالوں سے سوائے کشمیری عوام کے جانی و مالی نقصان کے کچھ حاصل نہیں ہو سکتا۔