سرینگر//بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے محکمہ امور صارفین کو سرکاری،نجی اور سماجی تقریبات میں اشیائے ضروریہ کے غیر ضروری استعمال پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے پر مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے پوچھا ہے کہاس بات کی وضاحت کی جائے کہ کس قانون یا اختیار کے تحت یہ حکم نامہ جاری کیا گیا۔ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے انگریزی روزنامہ گریٹر کشمیر میں چھپی اس خبر کی از خود نوٹس لیتے ہوئے محکمہ رسدات، امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے علاوہ لیگل میٹرولوجی کے کمشنر سیکریٹری کو ہدایت دی کہ وہ اس حوالے سے رپورٹ پیش کریں۔اس دوران کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی نے ریاست کے ایڈوکیٹ جنرل سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں کمیشن کو قانونی نقطہ نگاہ سے واقف کریں،تاکہ کمیشن کو اس معاملے کو حل کرنے میں آسانی ہو۔کمیشن نے محکمہ قانون کے سیکریٹری کو بھی ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنی رپورٹ کمیشن کے پاس پیش کریں۔ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں اس معاملے کی سماعت18مئی کو مقرر کی گئی ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ ریاستی حکومت نے گزشتہ ماہ21فروری کو ریاست میں سماجی،نجی اور سرکای تقریبات کے دوران اشیایہ ضروریہ کے بے فضول استعمال پر سرکار نے پابندی عائد کی جبکہ شادی بیاہ کے مواقع پر لاﺅڈ اسپیکروں کے بجنے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔ سرکاری فرمان میں مہمانوں اور پکوانوں کی تعداد بھی طے کی گئی اور دعوت ناموں کے ہمراہ مٹھیاں اور خشک میوئے بھیجنے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔