سرینگر//حریت (گ)نے پتھراو¿ کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کو مضحکہ خیز اور بے معنیٰ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو ”پاکستان فوبیا“ ہوگیا ہے اور انہیں سوتے جاگتے صرف پاکستان کا بھوت نظر آتا ہے۔ وہ اپنی غلط پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کے بجائے ہر بات کے لیے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتے ہیں اور اُسی کو کوستے ہیں۔ حریت کے مطابق جموں کشمیر میں جس طرح کی بھی صورتحال ہے اور نوجوانوں میں جو غصہ ہے، وہ بھارت کی ہٹ دھرمی اور نشے کا ایک قدرتی ردّعمل ہے اور یہ جب تک جاری رہے گا، جب تک بھارت حقائق کو تسلیم نہیں کرتا۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ جموں کشمیر میں پتھراو¿ کی اپنی ایک طویل تاریخ ہے اور کشمیری قوم جب سے اس کو ایک مزاحمتی اوزار (Tool of Resitence)کے طور پر استعمال کرتی رہی ہے، جب ابھی پاکستان معرضِ وجود میں بھی نہیں آیا تھا۔ کشمیریوں نے پہلی بار مغل فوج پر اس وقت پتھراو¿ کیا تھا، جب وہ ریاست پر قبضہ کرنے کے لیے یہاں وارد ہوئی تھی۔ حریت ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں ڈوگرہ شخصی راج کے خلاف جو تحریک چلی تھی، اُس میں بھی پتھراو¿ ہی ایک واحد ذریعہ تھا، جس سے لوگ اپنے غصے اور ناراضگی کا اظہار کرتے تھے اور ظلم اور جبر کا اپنے مقدور بھر مقابلہ کرتے تھے۔ کشمیر میں پتھراو¿ کا سلسلہ جب بھی جاری رہا، جب شخصی حکومت کے خاتمے کے بعد یہاں بھارتی افواج وارد ہوئی اور ہماری آزادی پر شب وخون مارا۔ ترجمان کے مطابق کشمیریوں نے 22سال تک محاذ رائے شماری کے نام سے جدوجہد کی، اس میں بھی پتھراو¿ ہی احتجاج کی ایک نمایاں علامت تھی اور اسی کے ذریعے سے لوگ اپنے مطالبے میں زور پیدا کرنا چاہتے تھے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکمران کشمیر کی اس پوری تاریخ سے واقف ہیں اور جانتے ہیں کہ پتھراو¿ یہاں کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ اس کے باوجود پاکستان کو اس کے لیے مورد الزام ٹھہرانا ان کی فرسٹیشن اور ”پاکستان فوبیا“ کو ظاہر کرتا ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اصل حقائق سے آنکھیں بند کرکے اپنی ضد پر قائم رہنا چاہتے ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ جہاں لوگوں کے بنیادی اور پیدائشی حقوق کو دبایا جارہا ہو، انہیں زبان بندی پر مجبور کیا جاتا ہو، پُرامن سیاسی سرگرمیوں پر مارشل لاءجیسی پابندیاں عائد ہوں، لاشوں پر آنسو بہانا اور ماتم کرنا بھی منع ہو اور پُرامن مظاہرین پر پیلٹ اور بُلٹ کا بے دریغ استعمال کرکے انہیں اندھا اور ہلاک کیا جاتا ہو، وہاں لوگ کریں تو کیا کریں اور ان کے پاس کیا چارہ¿ کار باقی بچتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں لوگوں کو آخری حد تک ”پُشت بہ دیوار“ کیا گیا ہے اور ان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ ہر عمل کا چونکہ ایک ردّعمل ہوتا ہے اور جانور بھی ذبیح ہونے سے پہلے ہر ممکن حد تک اپنے ہاتھ پیر چلاتے ہیں، لہٰذا کشمیریوں کی طرف سے جو بھی علامتی احتجاج پتھراو¿ کی صورت میں سامنے آتا ہے، وہ ظلم وجبر کا ایک ردّعمل ہوتا ہے اور اس کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کی کوئی تُک ہے اور نہ اس کا حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکمران اس طرح کی ہرزہ سرائی کرکے اصل میں اپنی غلط پالیسیوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں اور کشمیر کی سنگین صورتحال سے متعلق دنیا کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک خالصتاً ایک مقامی تحریک ہے اور یہ جب تک جاری رہے گی، جب تک ان کے حقِ خودارادیت کو واگذار کرایا جاتا اور انہیں اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا جاتا۔ یہ ایک بدیہی حقیقت ہے، جو ہر دن کے ساتھ زیادہ واضح اور زیادہ نمایاں ہوتی جارہی ہے۔