گندو//اگر چہ موجودہ ریاستی و مرکزی سرکاریں محکمہ تعلیم میں ترقی کے بلند و بانگ دعوئے کرتی رہی ہے ۔ مختلف اسکیموں کے تحت اسکولوں کو عمارتوں کے علاوہ پینے کا پانی، بیت الخلاء، مِڈ ڈے میل سمیت دیگر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لئے پر کشش اعلانات کئے جاتے ہیں لیکن اُن کے تمام دعوئوں کی پول سب ضلع ٹھاٹھری کے تحصیل کاہرہ کے ہائی اسکول ترنکل کی عمارت کو دیکھ کر کھل جاتی ہے ۔ اس اسکول کی عمارت کا تعمیری کا م پچھلے پانچ سال سے چل رہا ہے جس پر ابھی تک چھت نہیں پڑا ہے۔ پانچ برس سے اس عمارت کی دیواریں تیار ہیں لیکن چھت نہ ہونے کے باعث طلباء کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، وہ ایک طرف سے جہاں طلبا ء عمارت سے محروم ہیں وہیں دوسری طرف اسکول میں اُساتذہ کی قلت سے ان کی تعلیم بھی بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔ ہائی اسکول ترنکل میں کل 14 اُساتذہ کی اسامیاں ہیں جس میں پانچ ماسڑ گریڈ کی اسیامیاں خالی پڑئی ہوئی ہیں اسکول کے ہیڈ ماسڑ کے ساتھ اسکول کے جونئر اسسٹنٹ کی پوسٹ بھی خالی پڑی ہے ۔محکمہ نے تین ماہ پہلے اس ہائی اسکول سے تین ماسڑ گریڈ اُساتذہ کو تبدیل کر دیا ہے نتیجہ کے طور پر اہم مضامین پڑھانے والا کوئی استاد دستیاب نہیں رہا ہے ۔ہائی اسکول ترنکل میں 150طلبا علم زیر تعلیم ہیں جن کے لئے صرف 4 اُستاد ہیں۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس اسکول میں زیر تعلیم بچوں کا مستقبل مخدوش ہو کر رہ گیا ہے کیوں کہ اس اسکول میں نہ تو اُساتذہ ہیںاور نہ ہی عمارت ہے۔ علاقہ کا واحد تعلیمی ادارہ جو صرف دو کمروں پر مشتمل ہے ۔ مقامی لوگوں نے سرکار سے اپیل کی کہ اسکول میں اُساتذہ کی قلت کو دور کیا جائے اور ساتھ میں اسکول کی عمارت کا تعمیری کام جلد مکمل کیا جائے تاکہ باقی اسکولوں کی طرح یہاں کے بچوں کو بھی ایک بہتری تعلیم دی جائے تاکہ بچوں کا مستبقل تباہ نہ ہو ۔