سرینگر//حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی پچھلے کئی برسوں سے اپنے گھر میں قید کرکے رکھے گئے ہیں، جبکہ 9؍اور 12؍ اپریل کو ہورہی ووٹنگ کے پیشِ نظر میر واعظ عمر فاروق، محمد اشرف صحرائی،شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، محمد اشرف لایا، الطاف احمد شاہ، راجہ معراج الدین، حریت ترجمان ایاز اکبر کو بھی پچھلے مسلسل دو ہفتوں سے گھروں میں نظربند کردیا گیا ہے، جبکہ محمد یٰسین ملک کو سرینگر سینٹرل جیل، سید امتیاز حیدر کو بڈگام اور عمر عادل ڈار کو نوگام پولیس تھانے میں پابند سلاسل رکھا گیا ہے۔اس سلسلے میں جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جو آزادی پسند قائدین اور کارکنان 2016ء سے برابر جیلوں میں ہیں، ان میں عبدالاحد پرہ، امیرِ حمزہ شاہ، میر حفیظ اللہ، محمد یوسف لون، محمد یوسف فلاحی، شکیل احمد یتو، محمد رفیق گنائی، محمد رستم بٹ، شاکر احمد میر، بشیر احمد قریشی، عبدالغنی بٹ، رئیس احمد میر، شکیل احمد بٹ، محمد شعبان ڈار، محمد رمضان شیخ، عبدالسبحان وانی، محمد شعبان خان، منظور احمد کلو، عبدالخالق ریگو، مفتی عبدالاحد، ماسٹر علی محمد، عبدالحمید پرے، حاکم الرحمان، غلام حسن شاہ، اعجاز احمد بہرو، بشیر احمد صوفی( بارہ مولہ)، بشیر احمد صالح، بشیر احمد صوفی (گاندربل)، شوکت احمد ڈار، خالد حسین، توصیف احمد، محمد شفیع خان، عاشق حسین نارچور، دانش ملک، محمد شفیع وگے، ریاض احمد، اشفاق احمد کوتوال، عبدالعزیز گنائی، محمد رمضان، غلام محمد ہرہ، عبدالمجید راتھر، شبیر احمد شیخ، فاروق احمد بٹ، حاجی غلام محمد میر، جاوید احمد پھلے، عبدالرشید نوشہرہ، منظور احمد بھگت، عبدالمجید لون لوگری پورہ، عبدالحمید شیخ، سرتاج احمد، غلام حسن ملک، بشیر احمد بٹ، طارق احمد شیخ، عبدالاحد تیلی، مشتاق احمد ہرہ، تنویر احمد وغیرہ شامل ہیں۔ حریت کانفرنس نے قائدین اور کارکنان کی مسلسل نظربندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سے بی جے پی، پی ڈی پی سرکار برسرِ اقتدار آگئی ہے، جموں کشمیر میں بدترین قسم کا مارشل لاء نافذ ہے اور پُرامن سیاسی سرگرمیوں کو عملاً ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ ’’نظریات کی لڑائی‘‘ اور ’’گولی نہیں بولی‘‘ جیسے نعرے بلند کرنے والے لوگوں کے نظریات کا کوئی احترام نہیں کرتے اور وہ صرف گولی اور پیلٹ کے استعمال سے انہیں خاموش کرانے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ دریں اثناء حریت(گ) نے مسلم لیگ رہنما عبدالاحد پرہ کو پی ایس اے کالعدم قرار دئے جانے کے باوجود قلم چکلہ پولیس تھانے میں نظربند رکھنے اور تحریک حریت لیڈر مشتاق احمد ہُرہ کو رہا نہ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی پر زور دیا ہے۔ حریت کے مطابق عبدالاحد پرہ پولیس حراست میں سخت علیل ہیں۔ البتہ ان کا مناسب علاج ومعالجہ کیا جاتا ہے اور نہ انہیں رہا کیا جاتا ہے۔ عبد الاحد پرہ اور مشتاق احمد ہُرہ 2016ء کے انتفادہ کے دوران گرفتار کرکے کورٹ بلوال جیل میں پی ایس اے کے تحت رکھے گئے تھے۔ بیان کے مطابق عدالت عالیہ نے اگرچہ دونوں کے پی ایس اے آرڈر کوکالعدم کیا ہے اور ان کی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے ہیں، البتہ انہیں جیل سے باہر نکلتے ہی دوبارہ حراست میں لیا گیا ہے۔حریت نے ایمنسٹی انٹر نیشنل اور حقوق بشر کے لیے سرگرم دیگر اداروں سے پُرزور اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالتِ زار کا نوٹس لیں اور ان کی فوری رہائی کے لیے اپنے اثرورسوخ کو استعمال میں لائیں۔