کراچی// پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے مرکزی شہر پاڑہ چنار میں جمعے کی صبح خواتین کی ایک امام بارگاہ کے نزدیک بم دھماکے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔دھماکے کے بعد علاقے کے لوگوں نے اپنے عزیزوں کی میتیں پولیٹیکل انتظامیہ کے دفتر کے سامنے رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا جو تاحال جاری ہے۔بی بی سی کے نامہ نگار عزیز اللہ سے بات کرتے ہوئے پاڑہ چنار سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی ساجد حسین طوری نے بتایا کہ یہ کار بم دھماکہ تھا جس میں 24 افراد ہلاک ہوئے ہیں تاہم زخمیوں کی کل تعداد کا اب تک تعین نہیں کیا جا سکا۔ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے علاقے کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔سکیورٹی اہکاروں نے جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔پاکستانی فوج نے بم دھماکے کے بعد زخمیوں کی امداد اور انخلا کے لیے پشاور سے ہیلی کاپٹر روانہ کر دیا ہے۔شدت پسند تنظیم پاکستان تحریک طالبان جماعت الاحرار کے ترجمان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔خیال رہے کہ کرم ایجنسی فرقہ وارانہ جھڑپوں کی وجہ سے انتہائی حساس علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ یہاں ماضی میں فرقہ وارانہ فسادات کی وجہ سے ہزاروں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔اس ایجنسی میں شدت پسند تنظیمیں بھی متحرک رہی ہے تاہم علاقے میں گذشتہ کچھ سالوں سے امن قائم تھا جس کی وجہ سے حالات کافی حد تک بہتر ہوگئے تھے۔یاد رہے کہ اس سال جنوری میں بھی پاڑہ چنار کی سبزی منڈی کی عیدگاہ مارکیٹ میں ہونے والے ایک دھماکے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہو گئے تھے۔اس حملے کے بعد ساجد حسین طوری نے کہا تھا کہ کرم ایجنسی کے ساتھ افغانستان کا علاقہ ننگر ہار لگتا ہے، جہاں سے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی طرف سے دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔