جموں//وزیر اعظم بننے کے بعد نریندر مودی جمو ں و کشمیر میں آج ادھمپور میں اپنی چوتھی ریلی سے خطاب کریںگے ۔ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے کے بعد مودی نے سرینگر میں صرف ایک ریلی سے خطاب کیا جبکہ جموں صوبہ میںاس سے قبل وہ دو ریلیوںسے خطاب کرچکے ہیں ۔حالیہ تین برسوں کے دوران سب سے بڑی تبدیلی یہ آئی ہے کہ انہوںنے ریاست میں بھاجپا کی اتحادی جماعت پی ڈی پی کے ساتھ اپنے رشتے مضبوط کئے ہیں ۔نومبر2015کو سرینگر میںہوئی ریلی کے وقت مودی کے پی ڈی پی سے خراب تعلقات اس وقت کھل کرسامنے آگئے تھے جب انہوںنے کہاتھاکہ انہیں کسی کے مشورے کی ضرورت نہیں ۔تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ مرحوم مفتی محمد سعید کو مودی حکومت کی طرف سے مدد فراہم نہیں کی گئی اور ان کے ساتھ رشتے اتار چڑھائو کاشکار رہے ۔تاہم اپریل 2016میں کٹرہ میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے نہ صرف وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی عوام کے سامنے سراہنا کی بلکہ ساتھ ہی مرحوم مفتی محمد سعید کی خدمات کی بھی ستائش کی ۔اس ریلی سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہاتھاکہ مفتی صاحب جموں اور کشمیر کے درمیان دوریوں کو ختم کرناچاہتے تھے اور وہ اس کو ایک ایسی ریاست بنانے کے متمنی تھے جس پر پورا ہندوستان فخر کرسکے ۔اگرچہ تب سے اب تک ریاست کے دونوں خطوں کے درمیان تفریق میں مزید اضافہ نہیںہواالبتہ نئی دہلی اور کشمیر کے درمیان دوریاں کافی زیادہ بڑھ گئیں ۔حالانکہ 2010میں کشمیر میںایجی ٹیشن کے دوران 110نوجوان مارے گئے تاہم اس وقت لوگوں میںیوپی اے حکومت کے خلاف اس قدر غصہ نہیں تھا جو پچھلے سال ہوئی ایجی ٹیشن میں 100نوجوانوں کی ہلاکت اور ہزاروں کو پیلٹ گن کے زخم لگنے کے بعد مودی حکومت کے خلاف بطور احتجاج سامنے آیا۔گزشتہ برس ستمبر میں جب وادی میںحالات شدید خراب تھے تواس وقت وزیر اعظم نے ایک انٹرویو کے دوران کہاتھاکہ کشمیر کو بھروسے اور ترقی(وکاس اور وشواس) کی ضرورت ہے ۔تاہم سنگ بازی کے مسلسل واقعات اور حالیہ چاڈورہ واقعہ میں تین نوجوانوں کی ہلاکت سے یہ ثابت ہواہے کہ وادی کو وزیر اعظم مودی پر بھروسہ نہیں ہے ۔بھاجپا کو اتر پردیش ریاستی اسمبلی چنائو میں ملی بھاری اکثریت نے پارٹی اوروزیر اعظم کی اتھارٹی کو اور بھی مضبوط کردیاہے ۔ان حالات میں ریاست کی وزیر اعلیٰ یہ امید کررہی ہیں کہ وزیر اعظم اپنی اس اتھارٹی کے ذریعہ کشمیر کے لوگوںتک پہنچیںگے تاکہ برف پگل سکے اور شائد یہی وجہ ہے کہ انہوںنے گزشتہ دنوں کشمیر میں امن کے قیام کیلئے تمام فریقین سے بات چیت شروع کرنے کی وکالت کی تھی ۔مودی نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی کشمیر کے تئیں پالیسی کی ستائش کی ہے ۔ انہوںنے کٹرہ ریلی سے خطاب کے دوران کہاتھاکہ جموںکشمیر کے لوگ اٹل جی کی بہت زیادہ عزت کرتے ہیں ،ان کے پاس ریاست کی ترقی کیلئے ایک وژن تھا۔اب ہر ایک کی نگاہیں وزیر اعظم پر ہیں کہ وہ جموں و کشمیر کے تئیں کیاکہتے ہیں اور وہ ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست جہاںہندو 37فیصد کے لگ بھگ ہیں ، میں کیسے عزت حاصل کرتے ہیں ۔یہ ریاست ایک امتحان ہے اور وہ بھی ایسے وقت میں جب مودی اپنے دور کے درمیانہ مرحلے پر ہیں