بانہال//وزیر اعظم نریندر مودی آج ایشیا ء کی سب سے بڑی9.2کلو میٹرروڑ ٹنل کو قوم کے نام وقف کریں گے۔اس سلسلے میں سیکورٹی سمیت دیگر تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ انفراسٹرکچر لیزنگ اینڈ فائنانشل سروسز لمیٹڈ نامی کمپنی نے اس ٹنل کو بنانے کا کام 23 مئی 2011 میں شروع کرکے ساڑھے پانچ برسوں میں مکمل کیا اور اسکی تعمیر پر 3720 کروڑ روپے کا خرچہ آیا ہے۔ ٹنل کا راستہ اختیار کرنے والی چھوٹی گاڑیوں کو یکطرفہ سفر کے لئے 55 روپے جبکہ دوطرفہ سفر کے لئے 85 روپے ادا کرنا پڑیں گے۔ ٹنل سے بار بار سفر اختیار کرنے والی گاڑیوں کے لئے 1870 روپے بطور ماہانہ ٹول ٹیکس کا آپشن رکھا گیا ہے۔ بڑی گاڑیوں جیسے منی بسوںکو یکطرفہ سفر کے لئے 90 روپے جبکہ دوطرفہ سفر کے لئے 135 روپے ادا کرنا پڑیں گے۔ ٹنل میں گاڑیوں کی حد رفتار 50 کلو میٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے۔ بھاری گاڑیوں جیسے بسوں اور ٹرکوں کو یکطرفہ سفر کے لئے 190 روپے جبکہ دوطرفہ سفر کے لئے 285 روپے ادا کرنا پڑیں گے۔قریب 4 ہزار فٹ بلندی پر بنائی گئی اس ٹنل کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی بدولت 44 کلو میٹر کا سفر سمٹ کر ساڑھے دس کلو میٹر رہ گیا ہے جبکہ شاہراہ پر سفر کرنے والے ہر مسافر کے دو گھنٹے بچ جائیں گے۔اس کے علاوہ ہر روز 27 لاکھ روپے کے ایندھن کی بچت ہوگی۔ تاہم وقت کی بچت کے لئے اس ٹنل کا راستہ اختیار کرنے والے مسافر چند خوبصورت و دلچسپ مقامات بشمول کدھ (جوکہ لذیذ مٹھائیوں کے لئے مشہور ہے) ، پٹنی ٹاپ(جو کہ قدرتی خوبصورتی کے لئے مشہور ہے) اور بٹوٹ (جو کہ اونچی اونچی پہاڑیوں کے لئے مشہور ہے)کا نظارہ نہیں کرپائیں گے۔ ٹنل کی بدولت وادی کے دس اضلاع اور خطہ لداخ کے دو اضلاع کو بالعمول اور جموں خطہ کے پہاڑی اضلاع رام بن، ڈوڈہ، بھدرواہ اور کشتواڑ کو بالخصوص بہتر روڑ کنک ٹیوٹی فراہم ہوگی۔ چنینی ناشری ٹنل ، انجینئرنگ کا ایک عظیم شاہکار ہے، عالمی معیار کے ’مربوط ٹنل کنٹرول سسٹم‘ سے لیس بھارت کی پہلی ٹنل ہے۔ اس کی بدولت ٹنل کے اندر وینٹی لیشن، فائر کنٹرول، سگنلز، کیمونی کیشن اور بجلی کا نظام از خود چالو ہوجاتا ہے۔ اس ٹنل کے دونوں ٹیوب ایک دوسرے کے متوازی بنائے گئے ہیں۔ دونوں ٹیوبوں کی چوڑائی کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جہاں 13 میٹر پر محیط ایک حصے کو ٹریفک کی نقل وحرکت کے لئے رکھا گیا ہے، وہیں 6 میٹر والے حصے کو ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کئے لئے ریزرو رکھا گیا ہے۔ چنینی ناشری بھارت کی واحد اور دنیا کی چھٹی ایسی روڑ ٹنل ہے جو قاطع (ٹرانسورس) وینٹی لیشن کے نظام سے لیس ہے۔ ٹرانسورس وینٹی لیشن کی بدولت گاڑیوں سے خارج ہونے والے دھواں کی ٹنل کے اندر موجودگی کے بہت کم امکانات ہیں۔ اس نظام کی بدولت ٹنل کے راستے سے سفر کرنے والے مسافر گھٹن سے محفوظ رہیں گے اور ٹنل کے اندر اچھی روشنی برقرار رہے گی۔ ٹنل کے اندر ہر 150 میٹر کے بعد ایس او ایس بوکس نصب کئے گئے ہیں جن کو مسافر کسی مشکل کی صورت میں ایمرجنسی ہاٹ لائنز کی صورت میں استعمال کریں گے۔ مدد کی ضرورت پڑنے پر مسافروں کو اس ایس او ایس بوکس کا دروازہ کھول کر ’ہیلو‘ کہنا پڑے گا جس کے بعد اُس شخص کی آئی ٹی سی آر سیکشن میں بات ہوجائے گی۔ ان ایس او ایس بوکسوں میں فرسٹ ایڈ سہولیت کے علاوہ کچھ اہم ادویات بھی موجود رکھی گئی ہیں۔ سانس لینے میں تکلیف یا دوسری کسی تکلیف کی صورت میں ایس او ایس بوکس کے ذریعے آئی ٹی سی آر سے رابطہ قائم کرنے پر ایمبولینس یا کرین ٹنل کے ریزریو راستے سے فوری طور پر مدد کے لئے پہنچ جائے گی۔ جواہر ٹنل کے برخلاف چنینی ناشری ٹنل میں موبائیل فون بھی کال کرنے کے لئے استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ مواصلاتی کمپنیوں جیسے بی ایس این ایل، ائرٹیل اور آئیڈیا نے ٹنل کے اندر اپنی سگنل دستیاب کردی ہے۔ اس کے علاوہ نجی 92.7 ایف ایم نے بھی اپنی سگنل دستیاب کردی ہے۔ ٹنل کے دونوں ٹیوب صد فیصد واٹر پروف ہیں۔ٹنل کے اندر گاڑیوں کی نقل وحرکت کو مانیٹر کرنے کے لئے ہر 75 میٹر کے بعد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ ٹنل کے اندر مجموعی طور پر 124 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کردئے گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ دنیا کی سب سے طویل 24 اعشاریہ 51 کلو میٹر طویل روڑ ٹنل ناروے میں ہے۔ چنینی ناشری کے علاوہ شاہراہ پر ساڑھے آٹھ کلو میٹر طویل بانہال قاضی گنڈ روڑ ٹنل پر کام جاری ہے جس کو 2018 میں مکمل کیا جائے گا۔(مشمولات یو این آئی)