سرینگر// گاندربل میں مبینہ طور پر فرضی جھڑپ کے دوران ہلاک کئے گئے3 افراد کے لواحقین نے سوموار کو فاروق احمد پڈرو کی طرف سے ضمانت کیلئے دی گئی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے پریس کالونی میں احتجاجی مظاہرہ کیااور مطالبہ کیا کہ ملزم کو ضمانت پر رہا نہ کیا جائے ۔ مقتول افراد کے لواحقین نے کہا ہے کہ جب افضل گورو کو جرم بے گناہی کی پاداش میں سزاے موت دی گئی تو فاروق احمد پڈرو کو 7بے گناہ افراد کو فرضی جھڑپ میں ہلاک کرنے کیلئے سزاے موت کیوںنہیں دی جاسکتی ۔ احتجاج کرتے ہوئے لواحقین نے بتایا کہ فاروق احمد پڈرو نے بیٹی کی شادی میں شرکت کیلئے ضمانت کی درخواست دی ہے تاہم پیسے اور ترقی کیلئے عام لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والے کو ضمانت دینا انصاف کا قتل ہوگا۔ 6دسمبر2006کو گاندربل میں فاروق احمد پڈرو اور دیگر 6ملزمان کی طرف سے مبینہ طور پر فرضی جھڑپ کے دوران جان بحق کئے گئے ترکھان عبدالرحمن پڈرو ولد غلام رسول پڈرو ساکنہ لارنو ککرناگ، غلام نبی وانی ولد غلام قادر وانی ساکنہ بہک لارنو ککرناگ، نذیر احمد ڈاکا ولد عبدالرحیم ڈاکا ڈکسانہ ککرناگ کے لواحقین نے نعرے بازی کرتے ہوئے بتایا کہ ملزم فاروق احمد پڈرو نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ آنے والے دنوں میں اسکی بیٹی کی شادی ہے اور اسلئے عدالت کو فاروق احمد پڈرو کو ضمانت دیکر بیٹی کی شادی میں شریک ہونے کی اجازت دی جائے تاہم فاروق احمد پڈرو کے ہاتھوں قتل ہوئے 7افراد میں سے 3 کے لواحقین نے عدالت میں دائر کی گئی درخواست کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں شامل عبدالرحمن پڈرو کی بہن کلثوم نے بتایا ”میرے بھائی کو فاروق احمد پڈرو کوبٹہ مالو سے 6دسمبر 2006کو گرفتار کیا تھا اور دو ماہ لاپتہ رہنے کے بعد یکم فروری 2007کو انکی نعش شادی پورہ گاندربل سے برآمد کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی این ائے رپوٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عبدالرحمن کو فرضی جھڑپ کے دوران ماراگیا تھا۔ کلثوم نے بتایا کہ عبدالرحمن 5بچوں کا والد تھا اور فاروق احمد پڈرو سمیت دیگر 6ملزموں کو انہیں قتل کرتے وقت صرف پیسہ اور ترقی نظر آرہی تھی اور آج جب اسکی بیٹی شادی کی شادی ہے وہ عدالت سے ضمانت کی درخواست کرتا ہے جبکہ عام شہریوں کو قتل کرتے ہوئے اس نے کبھی نہیں سوچا کہ قتل ہونے والوں کے بھی بچے اور اہل وعیال ہے۔مذکورہ مبینہ فرضی جھڑپ میں مارے گئے دوسرے شخص غلام نبی وانی ولد غلام قادر نبک لارنو کی اہلیہ سلیمہ نے بتایا کہ فاروق پڈرو کے ہاتھو ں ہلاک ہونے والوں کی بھی بیٹیاں ہیں اور جب مقتول کے بچے انکے والدین کے ساتھ نہیں مل سکتے تو فاروق احمد پڈرو کو بیٹی کی شادی میں کیسے جانے کی جازات دی جاسکتی ہے۔ سلیمہ نے کہا” عدالت اسکو آزاد نہیں چھوڑ سکتی “۔ فرضی جھڑپ میں قتل ہونے والے نظیر احمد ڈاکا ولد عبدالرحیم ڈاکا کی اہلیہ سلیمہ نے بتایا ”فاروق احمد پڈرو نے میرے شوہر کو لال چوک سے اغوا کرکے قتل کیا ہے اور اسلئے اسکو صرف سزا موت کی سزا دی جانی چاہئے۔“ سلیمہ نے بتایا ” جب افضل گورو کو جرم بے گناہی میں پھانسی دی جاسکتی ہے تو 7افراد کے قتل میں ملوث فاروق احمد پڈرو کو کیوں سزائی موت نہیں دی جاسکتی ہے۔“ واضح رہے کہ سال 2006میں شادی پورہ گاندربل میں سرینگر کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہوئے 7افراد کی نعشیں 2ماہ بعد برآمد کی گئیںجس کے بعد سال 2007میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی کرنے والے اوتم چند نے عدالت کے سامنے جو شواہد پیش کئے تھے ان میں ایس ایس پی پری ہار،ڈی ایس پی بہادر رام ، ائے ایس آئی فاروق گڈو، ڈرائیور فاروق احمد پڈرو، منظور احمد ملک اور کانسٹیبل بنسی لال کو سازش رچنے کا ذمہ دار قرار دیا تھا جبکہ مذکورہ ملزمان کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر 52/06زیر دفعات 302,364,201,344اور120کے تحت کیس عدالت میں زیر سماعت ہے۔