جموں//ریاستی حکومت کی طرف سے مبینہ طور پر داغی ملازمین کو جبری طور قبل از وقت ریٹائر کرنے کے فیصلہ کو عدالت عظمیٰ نے بھی رد کردیا ہے ۔ ہائی کورٹ نے اس سے قبل ہی حکومت کی طرف سے جاری جبری ریٹائر منٹ کے حکمنامہ کو کالعدم قرار دیا ہوا تھا جسے ریاستی سرکار نے سپریم کورٹ نے چیلنج کیا تھا لیکن گزشتہ روز سپریم کورٹ نے بھی حکومت کی طرف سے ان افسران کو داغی قرار دینے کے لئے مقرر کردہ پیمانوں کو رد کر کے ریٹائر کئے گئے افسران کی فوری بحالی کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ انہیں تمام فوائد مہیا کروانے کی بھی تلقین کی۔ سپریم کورٹ جے جسٹس مدن لوکر اور جسٹس سنجے کرشن کول کی ڈویژن بنچ نے ریاستی حکومت کی طرف سے دائر اس اپیل کو خارج کر دیا جس میں جموں میونسپل کارپوریشن کے چیف خلاف ورزی آفیسر ستیش چندر کھجوریہ کی ریٹائر منٹ کو عدالت عالیہ نے رد کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ اگر چہ ریاستی سرکار نے انہیں نوٹس دے کر تین ماہ کی پیشگی تنخواہ دی تھی جو کہ مدعی کے کھاتہ میں جمع کروا دی گئی تھی لیکن اسے جبری طور پر ریٹائر کرنے کے لئے کوئی بھی ٹھوس وجہ بیان نہیں کی گئی ہے ۔ معزز عدالت کا کہناتھا کہ کسی پر فقط ایف آئی آر کا درج کرنا اسے قصو ر وار ثا بت کرنے کی بنیاد قرار نہیں دیا جا سکتا۔ فاضل بنچ نے مدعی کو فوری طور پر بحال کرنے کے ساتھ ساتھ تمام طرح کے فوائد جاری کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس کے علاوہ جبری ریٹائر منٹ کے دن سے لے کر بحالی تک کی مدت بھی آن ڈیوٹی تصور ہوگی۔