کوٹرنکہ //ترقی کے حوالے سے حکام کے دعوئوں کی اس وقت نفی ہوتی ہے جب کوٹرنکہ کے دریائے انس پر بنے پل کا حال دیکھاجاتاہے ۔ یہ پل جو بہت بڑی آبادی کیلئے آمدورفت کا ذریعہ ہے ،کا ایک حصہ 2014کے سیلاب میں تباہ ہوگیاتھاجسے آج تک تعمیر نہیں کیاجاسکا۔ حد تو یہ ہے کہ گریف کی طرف سے اس پل کی تعمیر کاکام شروع ہی نہیں کیاگیاہے جس کی وجہ سے بڑی گاڑیوں دریا کے بیچ سے عبور کرناپڑتاہے ۔مقامی لوگوں کے مطابق انس نالے پر بنے اس پل کاایک حصہ2014کے سیلاب میں پانی میں بہہ گیاتھا،اس کے بعد اگرچہ فوج نے اس کو عارضی طور پرتعمیر کرکے گاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بحال بھی کردیاتاہم اس پر سے صرف 5ٹن سے کم وزن والی گاڑیوں کو گزرنے کی اجازت ہے اور اس سے زائد وزن والی گاڑیوںکو دریا کے بیچ سے گزرناپڑتاہے چاہے اس وقت پانی کم ہو یا زیادہ ۔مال بردار گاڑیوںکے ڈرائیوروں کاکہناہے کہ زیادہ پانی کی صورت میں انہیں خطرات لاحق ہوتے ہیںلیکن وہ اسی راستے جانے پر مجبور ہیںکیونکہ ان کی گاڑیوںکو عارضی پل سے نہیں چھوڑاجاتا۔ یہ پل راجوری سے بدھل مہور کو جانے والی سڑک پر واقع ہے جس پر روزانہ سینکڑوںکی تعداد میں گاڑیاں چلتی ہیں ۔مقامی لوگوں کاکہناہے کہ محکمہ گریف گہری نیند میں سورہاہے اور لگ بھگ تین سال سے اب تک پل کی تعمیر کاکام شروع بھی نہیں کیاگیا۔