سرینگر//حریت (گ) نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کی وردی پہننے اور پاکستانی قومی ترانہ گانے کے جُرم میں کئی کشمیری نوجوانوں کو حراست میں لینے کو ریاستی ظلم و ستم کی بدترین مثال قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حریت نے اس معاملے کو بھارتی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے (NIA)کے سُپرد کرنے کے فیصلے کو بھی مضحکہ خیز اور آوٹ آف فرسٹیشن قرار دیا اور کہا کہ ایک معمولی واقع پر اتنا شور وغُل مچانا ثابت کرتا ہے کہ کشمیریوں کو بدترین قسم کے ظلم وجبر کا سامنا ہے اور ریاستی حکمران اور مقامی پولیس آر ایس ایس اور بھاجپا کے پیادوں کا رول ادا کررہے ہیں۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ کشمیریوں کی پاکستان کے ساتھ محبت ایک ٹھوس اور بدیہی حقیقت ہے اور اس کا اظہار یہاں کے لوگ جب سے کرتے رہے ہیں، جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے۔ یہ ایک فطری اور قدرتی جذبہ ہے اور اس کو طاقت کے ذریعے سے ماضی میں ختم کیا جاسکا ہے اور نہ مستقبل میں ایسا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت صرف کشمیریوں کے سروں پر حکومت کرتا ہے اور ان کے دلوں کو فتح کرنا اس کے لیے ممکن نہیں ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کو آپ گرفتار کرسکتے ہیں، ان کے خلاف کیس بناسکتے ہیں، البتہ پاکستان کو ان کے دلوں سے آپ نکال نہیں سکتے ہیں۔ اس سے آپ کو صرف بدنامی ہاتھ لگے گی اور کچھ بھی نہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ پاکستان سے محبت کرنا اگر جُرم (Offence)ہے ، تو پھر ہر کشمیری اقراری مُجرم ہے۔حریت نے گرفتار نوجوانوں کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو این آئی اے کے حوالے کرنا ناقابل فہم بھی ہے اور مضحکہ خیز بھی۔