سرینگر// تین دن سے موسلا دھار بارشوں میں قدرے ٹھہرائو اور دریائے جہلم سمیت ندی نالوں میں سطح آب میں تنزلی کے باوجوسیلاب کا خطرہ نہیں ٹلا ہے۔محکمہ آبپاشی و فلڈ کنٹرول کے مطابق دریائے جہلم میں پانی کی سطح بتدریج نیچے آرہی ہے۔ تاہم رام منشی باغ اور اشم کے مقام پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہا ہے۔ادھر ککر ناگ میں لاپتہ ہوئے ایک شہری اور بٹالک سیکٹر میں برفانی تودے کے نیچے دبنے والے 3فوجی اہلکاروں کی نعشیں ملنے کے بعد گزشتہ24گھنٹوں کے دوران موسمی آفت میں مرنے والے کی تعداد8تک پہنچ چکی ہے جبکہ ابھی بھی2لاپتہ ہیں۔ادھر شدید بارشوں کے سبب وادی کا بیرون دنیا سے زمینی رابطہ جمعہ کو مسلسل دوسرے روز بھی منقطع رہا۔ سری نگر جموں شاہراہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کے دوران مختلف مقامات پر مٹی کے تودے گرآنے کے بعد گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند کئی گئی تھی۔ بارش کے سبب وادی میں ریل سروس بھی جزوی طور پر متاثر ہوگئی ہے۔ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب دریائے جہلم کے کناروں پر رہائش پذیر لوگ انتظامیہ کی طرف سے گزشتہ شام سیلابی صورتحال کا اعلان کرنے بعد رات بھر سو نہیں سکے۔جمعہ کی شام8 بجے محکمہ فلڈ کنٹرول کی طرف سے سطح آب کی جو پیمائش مختلف جگہوں پر درج کی گئی اس کے مطابق سنگم میں18.35فٹ جبکہ سرینگر کے رام منشی باغ میں19.30فٹ اور بانڈی پورہ کے اشم میں12.83فٹ تھی ،جو خطرے کے نشان کے اُوپر ہے۔ دریائے جہلم کی معاون ندیوں اور نالوں میں جمعہ شام 8بجے کھڈونی میں نالہ ویشو میں سطح آب5.86میٹر،وچی میں نالہ رمبی آرہ پر 1.10میٹر اور بٹہ کوٹ میں نالہ لدر پر0.78میٹر سطح آب کی پیمائش درج کی گئی۔ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ سنیچر سے موسم میں خوشگوار تبدیلی آنے کا امکان ہے۔
تشویش جاری
دوران شب دریائے جہلم میں سطح آب میں اضافے اور پانی کے خطرے کے نشان سے اوپر بہنے کے بعد انتظامیہ کی طرف سے سیلابی صورتحال کے اعلان کے بعد دریائے جہلم کے دونوں کناروں پر رہنے والے لوگوں نے رات بھر ہوشیار رہنے میں ہی عافیت سمجھی۔سرینگر کے بیشتر علاقوں میں دریائے جہلم پر آباد بستیوں کے لوگ دریا کے پشتوں پر ڈھیرہ جمائے ہوئے تھے اور انکی آنکھیں سطح آب پر ٹکی ہوئی تھی۔2014کے قیامت خیز سیلاب کے بعد لوگوں کو ایک مرتبہ پھر اس بات کے خدشات تھے کہ کہیں رات کی تاریکی میں ہی بستیوں میں پانی داخل نہ ہو اور وہ اپنے مال و متاع سے ہاتھ نہ دھو لیں۔ جمعہ کے روز مطلع صاف رہنے اور بارشیں تھمنے کے بعد لوگوں کی جانوں میں جان آئی جبکہ دن بھردریائے جہلم اور اسکی معاون ندی نالوں میں پانی کی سطح میں اضافہ بھی نہیں ہوا اور بعد دوپہر معمولی نوعیت کی کمی دیکھنے کو ملی۔جنوبی کشمیر کے کوکر ناگ علاقہ میں جمعرات کوپیش آئے سومو گاڑی حادثہ میں لاپتہ ہوئے سواری کی نعش ہلڑ کوکر ناگ کے نزدیک نالہ برنگی سے بر آمد کی گئی ،تاہم ڈارئیور کی تلاش اب بھی جاری ہے ۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق دندی پورہ کے نزدیک سومو حادثہ میں لاپتہ افراد کی تلاش جمعہ کو بھی جاری رہی اس دوران محمد اشرف چوہان ساکن گڈویل کوکر ناگ کی لاش جائے حادثہ سے کئی کلو میٹر دور ہلڑ گائوں کے نزدیک نالہ برنگی سے بر آمد کی گئی ،تاہم ریاض احمد نامی سومو ڈرائیور کی نعش کو اب تک برآمد نہیں کیا جاسکا ۔ایس ایچ او کوکر ناگ کے مطابق نالہ میں تیز بہائو و مسلسل ناسازگار موسم کے سبب بچائو عملہ کو دقتوں کا سامنا کر نا پڑرہا ہے ۔جمعرات کو لداخ خطے کے بٹالک سیکٹر میں جو 3فوجی برفانی تودے کی زد میں آئے تھے ، اُن کی نعشوں کو جمعہ کے روز برآمد کیا گیا۔فوجی ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مارے گئے تینوں فوجیوں کا تعلق ریاست جھارکھنڈ سے ہے۔ہلاک شدہ فوجیوں کی شناخت حوالدار پربھو کرکے،لیس نائک بہاری منڈاری اور سپاہی کلدیپ لارکا کے طور پرہوئی ۔ ضلع ڈوڈہ میں ایک نجی مسافر کار نیرو نالہ میں گر گئی ، جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار بلبیر سنگھ نامی شخص لاپتہ ہو گیا تاہم گاڑی میں سوار ایک اور شخص کلبیر سنگھ کو شدید زخمی حالت میں نالے سے نکال کر اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس دوران گزشتہ3دنوں سے لگاتار موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے 8افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ2لاپتہ ہے۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق ویشو سمیت کئی چھوٹے نالوں میں پانی کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اس دوران جنوبی کشمیر میں بھی صورتحال میں بہتری آئی تاہم انتظامی ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈجن،لائسو،ڈومدولا میں جن کلوٹوں کو پانی کے تیز بہائو نے بہایا تھا کو بھی بحال کرنے کے علاوہ نالوں اور دریا کے پشتوں پر ہوئے شگافوں کو بھی ٹھیک کیا گیا۔سمبل میں مارکنڈ ل کے مقام پر جمعرات کی شام اس وقت خوف و ہراس پھیل گیا جب مسلسل بارشوں سے دریا ئے جہلم کے باند ھ میں شگا ف پڑگیا۔کپواڑ ہ ضلع کے مختلف علا قے زیر آ ب آ گئے ہیں جبکہ لولاب کھاٹہ پورہ کا پل پانی کے تیز بہائو میں ڈھ گیا جس کے نتیجے میں درجنوں دیہات آ پس میں کٹ گئے ہیں۔ کنگن اور سو نہ مرگ کے مختلف علاقوں میں بھاری برف باری کی اطلاع ہے ۔ یارو لنگیٹ میں تین مکانات ، بدری کھل میں دو مکانات ، گنہ پورہ میں ایک مکان ، گجر پتی رینگ پتھ اور سندھ گنڈ ہانگہ میں بھی کئی مکانات کو بارشوں کے نتیجے میں نقصان پہنچا ہے۔ لنگیٹ کے مختلف دیہات میں تیز ہوائوں کے نتیجے میں درخت گر جانے سے بھی درجنوں مکانات اور دیگر تعمیرات کو نقصان پہنچا۔ ادھر کلتورہ لنگیٹ میں 10کنال پر مشتمل ایک باغ کو نالہ پہرو بہا لے گیا۔ مینڈھرمیں4 دکان اور کچھ مکانات کو بارشوں سے نقصان پہنچا جبکہ ضلع انتظامیہ کے مطابق17افراد کو اس وقت بچا لیا گیا جب پانی کے بہائو نے انہیں اپنے ساتھ لینے کی کوشش کی۔