سرینگر//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حالیہ ایام میں نیشنل کانفرنس کی طرف سے پی ڈی پی پر عائد کئے گئے الزامات پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس ریاست جموں و کشمیر کو غیر یقینت کے بھنور میں دھکیلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے دور اقتدارمیں لوگوں سے کئے گئے دھوکے بھی یادد لائے۔ نیشنل کانفرنس کی طرف سے بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے پر نکتہ چینی کا جواب دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس کی طرف سے تاریخ میں کی گئی سیاسی خیانت کی طرف اشارہ کیا ۔محبوبہ مفتی نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں کہا ’’کیاوہ کرسی کے ساتھ چپکنا بھول گئے ہیں جب انکی اٹونامی کی تجویز کو ردی میں پھینکا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کے پاس اپنے دور اقتدار کے چھ سال میںدکھانے کو کچھ بھی نہیں اگر ان سے رپورٹ کارڈ مانگا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ وقت ضائع کیا اور صرف بیانات جاری کرتے رہے‘‘۔2002اور 2014میںکانگریس اور مخلوط سرکار کی حصہ دار بی جے پی کے ساتھ اتحاد کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ پی ڈی پی نے دونوں موقع پر ایک روڑ میپ کے تحت کام کیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ سال 2002 میں حکومت ہی اتحاد کی وجہ تھی اور موجودہ دور میں ایجنڈا آف الائنس پر کام ہی بنیاد ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا’’ دفعہ 370کو برقرار رکھنااور علیحدگی پسندو ں اور پاکستان کے ساتھ بات چیت ایجنڈاآف الائنس میں شامل ہے‘‘۔ کشمیر میں ضمنی انتخابات دو پارلیمانی نشستوں پر ہونے والے ہیں اس دوران نشستوں سرینگر بڑگام اور اننت ناگ اور پلوامہ میں ہفتے کو ہونے والے ہیں۔ دونوںپارٹیوں نے ایک دوسرے پر کئی بار حملے اور جوابی حملے کئے جن میں کشمیر کے حالات انتخابات کے وقت بگاڑنے کا الزام عائد کئے گئے جبکہ آزادی کے حق میں ہونے والے مظاہروں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے جو حزب کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد شروع ہوئے ہیں۔ سیاسی غلطیوں کیلئے نیشنل کانفرنس پر حملہ بولتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا ’’ یہ راجیو گاندھی اور فاروق عبداللہ تھے جنکی وجہ سے 1987انتخابات میں دھاندلیاں ہوئیں اور ریاست میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا گیا‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اندرا فاروق اکارڈ سے کیا حاصل ہوا ؟۔ محبوبہ مفتی نے کہا ’’سال 2010میں فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ وہ کشمیر میں قوم دشمن لوگوں سے لڑ رہے ہیں‘‘۔محبوبہ مفتی نے کہا ’’ جب گجرات میں فسادات ہوئے عمر عبدللہ نے استعفیٰ دیا؟۔واضح رہے کہ سال 2002میں گجرات فسادات کے دوران عمر عبداللہ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے سرکار میں وزیر تھے۔ محبوبہ مفتی نے کہا ’’ میں لگاتار یہ معاملات وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اٹھاتی ہوں اور وہ کشمیر مسئلہ کے حل کیلئے مذاکرات شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیحات میں بھارت اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں اور تبھی ہمارا مستقبل محفوظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم لاہور دوستی کا ہاتھ بڑھانے گئے مگر ہمیں سامنے سے کیا ملا پٹھانکوٹ حملہ؟۔انکا کہنا تھا کہ وہ کرگل اسکردو اور جموں سیالکوٹ راستوں سمیت روایتی راستے کھولنے کیلئے نئی دہلی کیساتھ کوششیں کرتی رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری سرکار نئی دلی کے ساتھ رابطے میںہے تاکہ سابق جنگجوئوں کی واپسی کے لئے نیپال کا راستہ کھولا جائے اور میں اس بارے میں پر امید ہوں۔