سرینگر//عالمی یوم صحت کے موقعہ پر سرینگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج میں’’ ذہنی دبائو،چلو بات کریں‘‘ کے موضوع پر منعقد کی گئی تقریب کے دوران کشمیر میں ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد کو لیکر گورنمنٹ میڈیکل کالج کے شعبہ امراض نفسیات اور ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر کے عدادو شمار میں تضاد پیدا ہوگیا ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج کے شعبہ امراض نفسیات کی طرف سے کشمیر میں سائنسی بنیادوں پر کی گئی سروے میں اگر چہ ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد صرف 11.3فیصد دیکھائی گئی ہیں، وہیں ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر کا کہنا ہے کہ کشمیر میں کل 18فیصد لوگ ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔کشمیر میں ذہنی امراض میں مبتلا لوگوں کی صحیح تعداد کا پتہ لگانے کیلئے گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے شعبہ امراض انفسیات نے عالمی یوم صحت کے موقع پر ’’ ذہنی دبائو، چلے بات کریں‘‘ کے موضوع پر تقریب منعقد کی تھی۔ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر سلیم الرحمن، پرنسپل میڈیکل کالج ڈاکٹر قیصر احمد کول، گورنمنٹ میڈیکل کالج میں شعبہ امراض نفسیات کے سربراہ ڈاکٹر محمد مقبول ڈار ، مختلف اسپتالوں کے میڈیکل سپر انٹنڈوں کے علاوہ دیگر طبی ونیم طبی عملے اور طلبہ کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریر میں گورنمنٹ میڈیکل کالج میں شعبہ امراض نفسیات کے سربراہ ڈاکٹر محمد مقبول نے مہمانوں کو شعبہ امراض نفسیات کے بارے میں جانکاری دی اور مزکورہ شعبہ کی طرف سے نفسیاتی مریضوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیل بتائی۔ تقریب میں گورنمنٹ میڈیکل کالج کے تحت کام کرنے والے انسٹیچوٹ آف مینٹل ہیلتھ اور نیرو سائنسز اور رضاکار تنظیم ایکشن ایڈ کی جانب سے کی گئی سروے ڈاکٹر زبیر احمد ڈار نے ڈاکٹر ارشد حسین، ڈاکٹر منصور احمد ڈار ، ڈاکٹر ماجد شفیع شاہ، ڈاکٹر فضل روب، ڈاکٹر انعام الحق، شوکت احمد گنائی اور فوزیہ پنجابی کے زیر نگران سائنسی بنیادوں پر کی گئی سروے رپوٹ پیش کی۔مذکورہ ادارے کی طرف سے کی گئی سروے رپوٹ میں ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کی تعداد کل 11.3بتائی گئی ہے جبکہ پورے بھارت میں یہ صرف 7.3 ہے۔ رپوٹ میں کہا گیا ہے کہ وادی میں ذہنی امراض میں مبتلا خواتین کی تعداد 12.9فیصد ہے جو مردوں سے زیادہ ہے۔ سروے رپوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وادی میں صرف 8.4ہے۔ عالمی یوم صحت پر پیش کی گئی رپوٹ کے عدو شمار پر سوال کھڑے کرتے ہوئے ڈائریکٹر ہیلتھ سروس کشمیر ڈاکٹر سلیم الرحمن نے کہا ’’ وادی میں 18فیصد لوگ مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ ہر پرائمری ہیلتھ سینٹر پر ذہنی امراض کے مریضوں کیلئے ڈاکٹروں کا انتظام کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا مریضوں کو پہلے ڈاکٹرعام دوائی لکھتا تھا تاہم ہم نے کوشش کی ہے ہر ضلع اور سب ضلع اسپتال میں ایک نفسیاتی ماہر ڈاکٹر موجود ہو جو ایسے مریضوں کی نشاندہی کرکے انکو مزید علاج و معالجے کیلئے مخصوص ڈاکٹروں تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسے مریضوں کیلئے مفت ادویات کا بھی انتظام کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے مریضوں کی نشاندہی کیلئے ہمیں دوسرے لوگوں کو بھی تربیت دینی ہوگی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل گونمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹر قیصر احمد کول نے بتایا ’’وادی میں 11.3فیصد لوگوں کا ذہنی امراض میں مبتلا ہونا ایک بڑی بات ہے کیونکہ پورے بھارت میں صرف7.3فیصد لو گ اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ذہنی امراض میں مبتلا ہونے کی وجوہات میں طویل عرصے تک نامسائد حالات سے جوجنا، اقتصادی حالات اور نامساعد حالات کی وجہ سے اپنا کو کھوانا بھی شامل ہے۔ ڈاکٹر قیصر احمد نے کہا کہ بچوں میں ذہنی امراض کی بڑی وجہ ٹیلی ویژن اور موبائل فون ہے ۔ ڈاکٹر قیصر احمد نے کہا کہ آجکل والدین کے پاس وقت نہیں ہوتا کہ وہ اپنے بچوں سے بات کرسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ والدین کے پاس وقت نہ ہونے کی وجہ سے بچے ٹیلی ویژن اورموبائل فونوں پر کھیل کر اپنا وقت گزار رہے ہیں جو انکی نفسیات میں گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔