سرینگر//حریت(گ) نے کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب جموں کشمیر میں انتظامیہ الیکشن کا انعقاد عمل میں لارہی ہے، پوری ریاست کو عملاً ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔موصولہ بیان کے مطابق فوج، نیم فوجی دستے اور پولیس کی ایک بڑی تعداد جگہ جگہ پر تعینات کردی گئی ہے اور شہر، قصبہ جات اور دیہات میں خوف وہراس کا ماحول پیدا کردیا گیا ہے۔ حریت کے مطابق سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، نعیم احمد خان اور پیر سیف اللہ سمیت پوری قیادت کو نظربند کیا گیا ہے، جبکہ محمدیاسین ملک سرینگر سینٹرل جیل میں قید ہیں۔بیان کے مطابق جنوبی کشمیر میں شبانہ چھاپوں اور گرفتاریوں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے اور فورسز قبل از وقت لوگوں پر دباؤ بنارہی ہے، تاکہ وہ مجوزہ الیکشن میں شرکت کرنے پر مجبور ہوجائیں۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے حکومتی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتخابات محض ایک فراڈ اور دھوکہ ہیں، جن کو کسی بھی طور جمہوری عمل قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ بیان کے مطابق حریت کانفرنس ایک پُرامن سیاسی پروگرام کی حامل ہے، وہ کسی بھی طرح کی زور زبردستی اور دھونس دباؤ میں یقین نہیں رکھتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حریت لیڈروں کو نظربند رکھنا اور ان کے نقل وحمل پر پابندی لگانا اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ اتخابات محض ایک یکطرفہ کھیل ہے اور اس کی کوئی جمہوری ساکھ یا اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔ حریت ترجمان نے کہا کہ جن سینکڑوں نوجوانوں کو الیکشن سے قبل حراست میں لیا گیا ہے پولیس ان کے والدین پر بالواسطہ طور دباؤ ڈال رہی ہے کہ ووٹ ڈالنے کی صورت میں ہی ان کے بچوں کو رہا کیا جائے گا، دوسری صورت میں انہیں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل بھیج دیا جائے گا۔ حریت ترجمان نے کہا کہ ایسی صورتحال میں انتخابات محض ایک فوجی آپریشن قرار پاتا ہے اور اس کی کوئی اہمیت یا افادیت باقی نہیں رہتی ہے۔ بیان میں لوگوں سے ایک بار پھر الیکشن بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا کہ ووٹ ڈالنا قربانیوں کی بے حُرمتی کرنے اور ماؤں بہنوں کی عزتوں کو نیلام کرنے کے برابر ہے۔