راجوری//کئی سال تک خواب غفلت میںرہنے کے بعد محکمہ صحت نے اس بات کی تفصیلات طلب کی ہیں کہ راجوری میں چل رہے پرائیویٹ کلینکوں کو آپریشن کیلئے خون کہاںسے ملتاہے اور ان کے پاس کون سا ایسا ذریعہ ہے ۔واضح رہے کہ راجوری میں چلنے والے کسی بھی پرائیویٹ کلینک کے پاس بلڈ بنک کی سہولت نہیںہے اور یہ بات پراسرار بن چکی ہے کہ یہ کلینک کس ذریعہ سے خون حاصل کرکے آپریشن کرتے رہے ہیں ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ویجی لینس محکمہ کی ایک ٹیم نے راجوری کا اچانک دورہ کرکے ان مراکز کا معائنہ کیا جس دوران پایاگیاکہ کئی مراکز غیر قانونی طور پر چل رہے ہیں اور ان میں بغیر بلڈ بنک سہولت کے آپریشن بھی کئے جارہے ہیں ۔اس دوران سب سے حیران کن بات یہ سامنے آئی کہ ایک کلینک میں کام کرنے والے شخص نے انکشاف کیاکہ وہ آپریشن کیلئے خون ضلع ہسپتال راجوری سے لاتے رہے ہیں جس پر ضلع ہسپتال کی اعتباریت پر بھی سوال کھڑے ہوگئے ۔ذرائع کاکہناہے کہ یہ سوال اب بھی جواب طلب ہے کہ ان مراکزمیں خون کا انتظام کیسے ہوتارہاہے کیونکہ ان کے پاس تو بلڈ بنک کی سہولت ہی نہیں ہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ یہ ثابت ہوتاہے کہ پیسے بٹورنے کے مقصد سے مریضوں کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ ہوتارہاہے اور محکمہ صحت نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی ۔دریں اثناء ذرائع نے بتایاکہ محکمہ صحت نے کچھ پرائیویٹ کلینکوں کے نام خط لکھ کر اس سوال کا جواب طلب کیاہے کہ وہ خون کا بندوبست کیسے کرتے ہیں ۔ذرائع نے بتایاکہ اس سلسلے میںضلع میں چل رہے چار مراکز کے نام چیف میڈیکل افسر راجوری کی طرف سے ایک خط تحریر کیاگیاہے جس میں یہ پوچھاگیاہے کہ ان مراکزمیں اپنے بلڈ بنک کی سہولت نہیں پائی گئی لہٰذایہ بتایاجائے کہ وہ خون کا بندوبست کیسے کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ ایک خط ضلع ہسپتال کے میڈیکل سپرینڈنٹ کے نام تحریرکرکے ان سے یہ اس بات کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں کہ ضلع میں کتنے بلڈ بنک ہیں۔ان سے مزید دریافت کیاگیاہے کہ راجوری میںخون کا عطیہ دینے والے کیمپوں کی تفصیلات کیاہیں اور ساتھ ہی مریضوںکو چڑھائے گئے خون معہ پتہ کے بارے میں بتایاجائے ۔مقامی لوگوں نے مانگ کی ہے کہ راجوری میں بلڈ بنک کے حوالے سے ایک غیرجانبدرانہ انکوائری کرائی جائے ۔عارف احمد نامی شہری کاکہناہے کہ خون کا انتظام نہ ہونے پر یہاںسے ہر ایک مریض کو جموں منتقل کیاجاتاہے تاہم اب وہ یہ سن رہے ہیں کہ ضلع ہسپتال سے پرائیویٹ کلینکوں کو خون دیاجارہاہے ۔