سرینگر//گزشتہ30برسوں کے پارلیمانی چنائو کی تاریخ کے بدترین الیکشن میں وسطی کشمیرکے تین اضلاع اور 15اسمبلی حلقوں پر محیط سرینگر بڈگام پارلیمانی نشست کیلئے ضمنی چنائو میںہمہ گیر بائیکاٹ کے بیچ محض7.14فیصد رائے دہی ریکارڈ کی گئی جبکہ ووٹنگ عمل کے دوران 200سے زائد پر تشدد واقعا ت پیش آئے جن میں 6عام شہری لقمہ اجل بن گئے۔ کنگن اسمبلی حلقہ میں سب سے زیادہ 15199جبکہ عید گاہ میں سب سے کم383ووٹ پڑے ہیں۔خون آشام الیکشن عمل کے اختتام پر سرینگر میں ایک پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکٹورل آفیسر شانت منو نے کہا کہ سرینگربڈگام پارلیمانی حلقہ میں رائے دہی کی کل شرح 6.5فیصد رہی ہے اور اس پارلیمانی حلقہ میں کل90050ووٹ ڈالے گئے ۔انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کے دوران 200سے زائد پر تشدد واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں6افراد لقمہ اجل جبکہ 17زخمی ہوئے ہیں۔انہوںنے دعویٰ کیا کہ ان پرتشدد جھڑپوں کے دوران 100 سے زائد سیکورٹی اہلکارزخمی ہوگئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سرینگر کے پارلیمانی نشست ،جو سرینگر ،گاندربل اور بڈگام پر مشتمل ہے ،میں ووٹران کی کل تعداد 12لاکھ 61ہزار 395ہے لیکن اس انتخابات کے دوران صرف90050رائے دہند گان نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیاجن میں مائیگرنٹ ووٹر بھی شال ہیں اور یوںمجموعی شرح 7.14فیصد رہی جو پچھلے انتخابات کے مقابلے میں 25فیصد کم ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرینگر ضلع میں24574رائے دہندگان نے ووٹ ڈالے ۔تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حضرتبل حلقہ میں 3483،جڈی بل میں3280،عید گاہ میں383،خانیار ،حبہ کدل میں2058،امیرا کدل میں3331،سونہ وار میں4777اور بٹہ مالو میں4675ووٹ پڑے۔اسی طرح ان کے بقول بڈگا م ضلع میں مجموعی طو ر40288ووٹ پڑے ہیں جن میں چاڈورہ حلقہ انتخاب میں سب سے کم 602،بڈگا م میں13276،بیروہ میں13625،خانصاحب میں9429اور چرار شریف میں3293ووٹ پڑے۔شانت منو کے مطابق گاندربل ضلع میں مجموعی طور 24217ووٹ پڑے ہیں جن میں کنگن میں15199جبکہ گاندربل اسمبلی حلقہ میں9018ووٹ پڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرینگر ضلع میں مجموعی شرح رائے 3.84،بڈگا م میں8.82جبکہ گاندربل میں14.71فیصد رہی۔انہوں نے کہا کہ کنگن اسمبلی حلقہ میں سب سے زیادہ 15199جبکہ عید گاہ میں سب سے کم383ووٹ پڑے ہیں۔ان کے مطابق جموں ،ادھم پور اور نئی دہلی میں قائم مائیگرنٹ پولنگ مراکز میں971ووٹ ڈالے گئے ہیں۔انہوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن سب کیلئے ٹھیک نہیں تھا کیونکہ انتخابات کے دوران 200مقامات پر پرتشدد جھڑپیںہوئیں،گولیاں چلیں، پتھرائو ہو،گاڑیوں کو جلایا گیا جبکہ کئی پولنگ مراکزسے مشینوں کو اڑالیاگیا اور بعد میں انہیں فورسز کی مدد سے واپس لایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ پر تشدد واقعات بڈگام میں رونما ہوئے اور مختلف علاقوں میں پتھرائو ہو،ا پٹرول بم پھینکے گئے ،ایک پولنگ سٹیشن کو جلایا گیا ،دیگر پولنگ سٹیشنوں کو جلانے کی کوشش کی گئی جس کو ناکام بنا دیا گیاجس کے نتیجہ میں کئی مقامات پر پولنگ عمل کو بند کرنا پڑا ،نیزکچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا ۔انہوںنے کہا کہ کئی ووٹنگ مشینوں کو چھیننے کی کوشش کی گئی جس سے کافی مشینوں کو نقصان بھی ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ اس پارلیمانی نشست کیلئے 11اُمیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے تھے تاہم پھر صرف 9امیدوار ہی میدان میں رہ گئے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس نشست کیلئے الیکشن کمیشن آف انڈیا کی طرف سے بڈگام ، سرینگر اور گاندبل اضلاع میں 1559پولنگ سٹیشن قائم کئے گے تھے جبکہ 19پولنگ سٹیشن مائیگرنٹ ووٹروں کیلئے رکھے گئے تھے ۔نامہ نگاروں کی جانب سے نامساعد حالات کے دوران اننت نا گ اسمبلی حلقہ میں انتخابات کرانے کے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے تاہم ہم انتخابات کو کرانے کیلئے پوری طرح سے تیار ہیں ۔