لندن/برطانیہ میں انگلش ڈیفنس لیگ (ای ڈی ایل) کے مظاہرین کے سامنے مسکراتی ہوئی ایک مسلم خاتون کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔وائرل تصویر والی خاتون صفیہ خان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یہ تصویر برمنگھم میں اس وقت لی گئی جب وہ مظاہرین کے درمیان گھری ایک لڑکی کا دفاع کرنے کے لیے زطاہرین کے درمیان میں آ گئیں۔سنیچر کو منعقد ہونے والے مظاہرے کے دوران لی جانے والی اس تصویر کو سوشل میڈیا پر ہزاروں بار مشترک کیا جا چکا ہے۔برمنگھم کی رہائشی صفیہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ کہ انھوں نے جب ایک لڑکی کو 25 لوگوں کے درمیان گھرا ہوا پایا تو وہ خود کو روک نہیں سکیں اور ان کی حمایت میں آگے آئیں۔صفیہ نے بتایا کہ وہ ای ڈی ایل کے مظاہرے کے خلاف کسی منظم مظاہرے کا حصہ نہیں تھیں لیکن اپنی تصویر کو دنیا بھر میں مشترک ہوتے ہوئے دیکھ کر 'خاصی حیران' ضرور ہوئیں۔ای ڈی ایل خود کو شدت پسند اسلام کے خلاف سرگرم تنظیم کہتی ہے اور اس نے لندن میں ہونے والے حملوں کی مخالفت میں برمنگھم کے سینٹنیری سکوائر میں سنیچر کو مظاہرہ کیا تھا۔صفیہ نے بی بی سی کو بتایا کہ پہلے تو وہ کسی قسم کے مظاہرے سے علیحدہ رہنے پر مطمئن تھیں لیکن وہ اس وقت آگے بڑھیں جب انھوں نے ایک دوسری خاتون کو ای ڈی ایل کے کارکنوں پر 'اسلاموفوب' کہتے ہوئے چیختے سنا۔وہ کہتی ہیں کہ 'ای ڈی ایل کے تقریباً 25 لڑکوں نے اس خاتون کو چاروں طرف سے گھیر رکھا تھا۔۔۔ پھر میں آگے بڑھی اور میں نے کہا کہ میں اس کی حمایت کرتی ہوں اور پھر ان لوگوں کی بات کا جواب دینے لگی۔'ای ڈی ایل گروپ نے برمنگھم میں سنیچر کو لندن حملے کی مخالفت میں مظاہرہ کیا تھا۔صفیہ خان نے بتایا کہ اس کے بعد ان لڑکوں نے اس خاتون کے بجائے انھیں گھیر لیا اور یہی وہ وقت تھا جب پریس ایسوسی ایشن کے فوٹوگرافر نے وہ تصویر لی جو بعد میں وائرل ہو گئی۔صفیہ خان برطانیہ میں پیدا ہوئی ہیں لیکن وہ پاکستانی اور بوسنیائی نڑاد ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گھر جانے کے بعد انھیں 'ذرا بھی خوف محسوس نہیں ہوا۔