واشنگٹن //امریکی وزیردفاع جیمز میٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں کے جواب میں کیے گئے امریکی فضائی حملوں میں شام کے قابلِ استعمال طیاروں میں سے 20 فیصد تباہ کر دیے گئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے دوبارہ استعمال کا مشورہ مہنگا پڑے گا۔جیمز میٹس نے کہا کہ امریکی حملے کے بعد الشعیرات کا شامی فوجی ایئربیس مکمل طورپرناکارہ ہوچکا ہے۔ اس فوجی ہوائی اڈے سے جنگی جہازوں میں اسلحہ لادنے سمیت کسی بھی قسم کی جنگی کاررائی کی صلاحیت ختم کردی گئی ہے۔امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے ذریعے حملے کے بعد امریکا کا خاموش رہنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود شام میں فوجی کارروائی کا حکم دیا۔خیال رہے کہ امریکا نیادلب شہرمیں خان الشیخون کے مقام پر مشتبہ کیمیائی حملوں کے بعد شام کے الشعیرات فوجی ہوائی اڈے پر 59 ‘ٹاما ہاک‘ کروز میزائل داغے تھے۔وزیر دفاع کے مطابق امریکا کی جانب سے جانچ پرکھ کر اٹھائے گئے اقدام کے نتیجے میں الشعیرات فوجی اڈے پرایندھن، بارود اور فضائی دفاع کی صلاحتیوں کو نشانہ بنایا گیا جس کی وجہ سے شام کے 20 فیصد فعال طیارے تباہ ہوئے۔ان کا مزید کہنا تھا ’شامی حکومت کے پاس شعیرات کے ہوائی اڈے پر اب جہازوں میں ایندھن بھرنے یا مسلح ہونے کی صلاحیت نہیں رہی اور نہ ہے رن وے قابلے استعمال رہا ہے۔شام فوج نے امریکی حملے کے بعد بڑے پیمانے پر نقصان کا اعتراف کیا تھا تاہم روسی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ صرف چھ شامی فضائی فوج کے جہاز اور کئی عمارتیں تباہ ہوئیں جبکہ شعیرات کے اڈے پر صرف 23 میزائل گرے۔جیمز میٹس نے کہا ان حملوں سے صاف ظاہر ہے کہ امریکا شامی صدر بشارالاسد کی کی جانب سے معصوم شہریوں و کیمیائی ہتھیاروں سے نشانہ بنائے جانے کی حمایت نہیں کرتا۔خیال رہے کہ شام کے علاقے خان شیخون میں گذشتہ ہفتے مبینہ کیمیائی حملے میں 89 افراد ہلاک ہوئے۔امریکا سمیت کئی ملکوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ شامی حکومت نے کیا ہے جبکہ شامی حکومت اس کا ذمہ دار باغی فورسز کو قرار دے رہی ہے اور روس کا کہنا ہے کہ امریکا نے شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے کوئی ثبوت نہیں دیے ہیں۔ادھر امریکی فوج کے ترجمان کرنل جون تھامس نے کہا ہے کہ واشنگٹن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ روس کو خان شیخون پر اسدی فوج کے کیمیائی حملے کا پہلے سے علم تھا۔انہوں نے کہا کہ فرض کریں شامی رجیم نے 2013ء میں امریکا اور روس کے درمیان شام کے کیمیائی ہتھیاروں کی منتقلی کے بارے میں طے پائے سمجھوتے کے تحت کیمیائی ہتھیار تلف کردیے گئے تھے تو انہیں دوبارہ کیسے استعمال میں لایا گیا۔