ڈوڈہ//متعلقہ محکمہ کی غفلت شعاری کی وجہ سے قصبہ ڈوڈہ کے محلہ عرفان آباد سے گذرنے والے درمڑہ نالہ میں پانی کے نکاس کا ناقص نظام اہلیانِ محلہ کے لئے ایک مصیبت بنا ہوا ہے جس سے نجات حاصل کرنے کے لئے اُنہوں ہر دروازہ کھٹکھٹایا یہاں تک کہ ریاستی وزیرِ اعلیٰ کے شکایت ازالہ سیل میں بھی اپنی شکایت درج کروائی مگر ابھی تک سب بے سود ثابت ہوا ہے۔مقامی لوگو ںنے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مذکورہ نالہ جو صدیوں سے محلہ عرفان آباد سے گذرتا ہے ،متعلقہ حکام کی عدمِ توجہی کے باعثِ اُن کے لئے موجبِ پریشانی بنا ہوا ہے۔ صفائی اور گندے پانی کے نکاس کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے نالہ ہمیشہ گندگی سے اٹا رہتا ہے اور گندہ پانی راستوں اور گلی کوچوں میں پھیل جاتا ہے جس وجہ سے اُنہیں بہت تکلیف اور پریشانی ہوتی ہے۔بارشوں کے دوران تو پانی اور اُس کے ساتھ گندگی اُن کے گھروں میں بھی پہنچ جاتی ہے جب کہ گرمیوں میں نالے میں جمع گندگی سے اُٹھنے والے بدبو کے بھبھوکوں سے اہلیانِ محلہ کا ناک میں دم آ جاتا ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ گندگی اور اُس کی بدبو مختلف قسم کی بیماریاں پھیلانے کا سبب بن جاتی ہے۔نالے کے ساتھ اراضی اور سبزیوں کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔لوگوں کی بار بار گذارشات کے با وجود متعلقہ محکمہ کے حکام نالے کے کناروں پر حفاظتی دیواروں کی تعمیر و مرمت میں ناکام رہے ہیں بلکہ اُن کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔عطااللہ ترمبو ایک مقامی شہری نے کہا کہ اُنہوں نے درجنوں بار مقامی ایم ایل اے، متعلقہ محکمہ اور ضلع انتظامیہ کی توجہ اس طرف دلائی اور بار بار اُن سے اپیل کی کہ نالے کے کناروں پر جہاں دیواریں نہیں ہیں وہاں دیواریں تعمیر کی جائیں اور جو دیواریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہیں اُن کی مرمت کروائی جائے مگر کسی نے بھی اس طرف توجہ دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔اُنہوں نے ریاستی وزیرِ اعلیٰ کے شکایت ازالہ سیل کے ذریعہ بھی اپنی شکایت درج کروائی ،مگر چھ ماہ گذرنے کے بعد بھی اُس کا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔مقامی نوجوان فیضان علی ترمبو نے کہا کہ اُنہوں نے بھی شکایت نمبر19اکتوبر2016ء کو شکایر نمبر62649کے تحت چیف منسٹر شکایت ازالہ سیل میں اس سلسلہ میں ایک شکایت درج کرائی تھی اور اُس کے بعد سات یاداشتیں بھی بھیجیں،مگر تا حال مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ چیف منسٹر کا شکایتی سیل کتنا مٔوثر ہے اور اس سیل سے لوگوں کی شکایات کا کس حد تک ازالہ کیا جاتا ہے۔ایک اور شہری منظور احمد نے کہا کہ محلہ عرفان آباد کا نکاسی کا ناقص انتظام بارشوں اور برف باری کے دوران بے نقاب ہو جاتا ہے جب درمڑہ نالہ کے آس پاس کی قابلِ کاشت اراضی ، فصلوں اور سبزیوں اور دیگر عوامی املاک کو زبردست نقصان پہنچتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ یہ نظام دن بدن بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے مگر متعلقہ محکمہ اس کی بہتری کے لئے کوئی قدم نہیں اُٹھا رہا ہے۔مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عرفان آباد اور اس کے نواحی محلوں میں نکاسی کے نظام کو بہتر بنایا جانا چاہیے اور درمڑہ نالہ کے اطراف پر حفاظتی دیواروں کی تعمیر و مرمت کی جانی چاہیے تاکہ اہلیانِ محلہ کو اُنہیں درپیش پریشانی سے نجات حاصل ہو اور وہ راحت کا سانس لے سکیں۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ریاستی حکومت نے 2015ء میں لوگوں کی شکایات کے فوری ازالہ کی خاطرریاستی وزیرِ اعلیٰ کے جموں وسری نگر دفاتر میں عوامی شکایت ازالہ سیل قائم کئے تھے جس پر بھاری رقم خرچ کی گئی تھی ،مگر ریاست کے بیوروکریٹوں نے اس سیل کو پوری طرح ناکام بنا دیا ہے اور عوام کی طرف سے اس سیل میں دائر کی گئی لگ بھگ سبھی شکایات کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ریاست کے ہائوسنگ اور اربن ڈپارٹمنٹ کی اکثر اسکیمیں اگرچہ نکاسی کے نظام کی بہتری کے لئے ہی چلائی جا رہی ہیں ،مگر قصبہ ڈوڈہ میں زمینی سطح پر ان اسکیمیوں کا کوئی فائدہ نظر نہیں آ رہا ہے اور قصبہ کی اکثر نالیاں یا تو ٹوٹ پھوت کا شکار ہیں یا پھر گندگی سے اٹی رہتی ہیں جس وجہ سے پورا قصبہ گندگی کے ڈھیر میں تبدیل ہو کے رہ گیا ہے۔