سرینگر// وادی میں3روز تک مسلسل ہڑتال کے بعد زندگی پھر بحال ہوئی جبکہ گاندربل اور بڈگام کے کچھ مقامات کو چھوڑ کر مجموعی طور پر صورتحال پرامن رہی۔اس دوران ٹہاب، پلوامہ،بارسو، لار اور ریہ پورہ گاندربل میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ نجی گاڑیوں پر بھی پتھرائو ہوا۔ سرینگر سمیت جنوب وشمال میں چوتھے روز بھی انٹرنیٹ خدمات بند رہی جبکہ ریل سروس بعد دوپہر بحال ہوئی۔ مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے سرینگر پارلیمانی نشست کے ضمنی انتکابات کے روز ہڑتال اور ما بعد شہری ہلاکتوں کے خلاف وادی کے یمین و سیار میں مسلسل3روز تک ہمہ گیر ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو رہ گئی۔ بدھ کو3روز کے بعد بازار کھل گئے اور تجارتی مراکز پر بھی گہما گہمی دیکھنے کو ملی جبکہ اسکولوں اور تعلیمی ادروں میں بھی درس و تدریس کا سلسلہ شروع ہوا،تاہم کئی ایک اسکولوں میںمسلسل فورسز اہلکاروں کے تعینات ہونے سے ان اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ سرینگر اور شہر میں داخل ہونے والے کئی شہرائوں پر بدترین ٹریفک جام سے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں تبدیل ہوگیا ۔وادی میں چوتھے روز بھی مو بائل انٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کی گئی جبکہ بانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل سروس بھی تیسرے روز مسلسل ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ ادھر شمالی کشمیر کے بارہمولہ ، سوپور ، ہندوارہ ، پٹن ، بانڈی پورہ ، شوپیان ، پلوامہ ، ترال ، اننت ناگ ، کولگام ، ما گام ، ہندوارہ ، کپوارہ ،سمبل ، حاجن نائد کھے اور دیگر علاقوں میں آج معمول کی زندگی پٹری پر آگئی اور کاروباری ادارے وٹرانسپورٹ سرگرمیاں بحال ہوئی۔ وسطی کشمیر کے دو اضلاع بڈگام اور گاندربل کے کچھ حصوں میں کل مسلسل چوتھے دن بھی ہڑتال رہی ۔ نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق گاندربل میں چند نوجوان جموں کشمیر بنک لار شاخ میں داخل ہوئے اور ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے کے خلاف بنک میں توڑ پھوڑ کی اور فرنیچر کے علاوہ شیشوں کو بھی چکنا چور کیا۔ ریہ پورہ میں بھی نوجوانوں نے نجی گاڑیوں پر سنگبازی کی جس کی وجہ سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور بعد میں گاڑیوں کی آمدرفت بند ہوئی۔ادھر جاں بحق ہوئے نوجوان کے علاقے واقع بارسو میں بھی مکمل ہڑتال رہی جبکہ تعزیت پرسی کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا۔9 اپریل کو جھڑ پوں میں مارے گئے نوجوانوں کے آ بائی علاقوں بارسو، چا ڈورہ، کا ئوسہ، اور رٹھسو نہ میں ہڑتا ل رہی اور مہلوکین کے گھر پر تعزیتی مجالس کا اہتمام جا ر ی رہا جس کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان کے گھروں میں تعزیتی پر سی کیلئے جاتی رہی۔ جنوبی ضلع پلوامہ میں اس وقت احتجاجی مظاہرے ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی جب فوج کی گاڑی ڈگری کالج پلوامہ کے صحن میں داخل ہوئی۔ اس دوران طلبہ کی ایک بڑی تعداد کلاسوں کا با ئیکاٹ کر کے باہر نکل آ ئیں اور انہوں نے فوجی گاڑ ی پر پتھرائو کیا جس کے نتیجے میں کالج میں اتھل پتھل کا ماحول قائم ہوا تاہم فوجی اہلکار گاڑیوں سے نیچے نہیں آ ئے ۔جس کے بعد فوجی گاڑی کو واپس جانے پر مجبور کیا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق فوج کالج انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ کے سلسلے میں کالج میں داخل ہوئی تھی۔
ڈوڈہ
وادی کشمیر میں ضمنی انتخابات کے دوران 8بے گناہ نوجوانوںکی ہلاکت اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کے خلاف بطور احتجاج ڈوڈہ ضلع کے صدر مقام اور دیگر متعدد قصبہ جات میں مکمل بند رکھا گیا ۔ اس بند کی کال جامع مسجد ڈوڈہ سے دی گئی تھی جس پر لبیک کہتے ہوئے نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلموں کی دکانیں اور تجارتی ادارے بند رہے ۔ اس بند کے لئے مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں نے بھی حمایت کی تھی۔ہڑتال کی وجہ سے قصبہ میں پبلک ٹرانسپورٹ بھی متاثر رہا جس کی وجہ سے جہاں بازاروں میں ویرانی چھائی رہی وہیں سرکاری اسکولوں اور کالج کے علاوہ سرکاری دفاتر میں بھی حاضری کم رہی۔ انتظامیہ کی جانب سے سیکورٹی کے کڑے انتظامات کئے گئے تھے، حساس مقامات پر اضافی نفری تعینات رہی۔قصبہ کے بس اڈہ، بھرت روڈ، نہرو چوک، جامع مسجد چوک، بُن ڈوڈہ، انور آباد، فرید آباد وغیرہ میں ہڑتال کا سب سے زیادہ اثر دیکھا گیا، لوگوں نے گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دی ۔ گرد و نواح کے کئی دیہات میں بھی بطور احتجاج بند رکھا گیا ۔ تاہم اس دوران کوئی بھی احتجاجی جلسہ جلوس نہ ہوا اور حالات پوری طرح سے پُر امن رہے ۔