سرینگر//سخت سیکورٹی بندوبست اور ناکہ بندی کے بیچ38 پولنگ مراکز پردوبارہ ووٹنگ کے دوران صرف2فیصد لوگوں نے ہی اپنی حق رائے دہی کا اظہار کیاجبکہ27پولنگ مراکز پر پولنگ عملہ ووٹروں کا انتظار کرتے رہا۔ حکومت کی نئی حکمت عملی کامیاب رہی اور فورسز و پولیس کے علاوہ پولنگ عملے نے انتخابات کے ختم ہونے کے ساتھ ہی راحت کا سانس لیا۔ نصر اللہ پورہ میں احتجاجی کے دوران ایک درجن افراد زخمی ہوئے جبکہ سوئیہ بگ اور بیروہ میں بھی سنگبازی ہوئی۔ ریاستی پولیس سربراہ ایس پی وید نے پرامن انتخابات کا سہرہ پولیس اور فورسز کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صبر کے دامن کو ہاتھوں سے جانے نہیں دیا۔
دوبارہ پولنگ
بڈگام کے38پولنگ مراکزپر از سر نو انتخابات کا عمل سخت سیکورٹی کے بیچ مکمل کیا گیا۔ 38پولنگ مراکز پر مجموعی طور پر2فیصد ووٹروں نے اپنی رائے دہی کا اظہار کیا جبکہ بیشتر جگہوں پر پرامن طریقے سے انتخابات کا بائیکاٹ کیا گیا۔ 38پولنگ مراکز پر مجموعی طور پر709ووٹ ڈالے گئے جبکہ کل ملاکر ان پولنگ مراکز پر ووٹروں کی تعداد35ہزار169تھی۔ چیف الیکٹورل افسر شانت منو نے کہا’’ 38پولنگ سٹیشنوں کے 35169رائے دہندگان میں709نے دوبارہ پولنگ کے دوران اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔چیف الیکٹول افسر کے مطابق مجموی طور پر 2.02فیصد رائے دہندگان نے ووٹ کا استعمال کیا‘‘۔ اس دوران38میں سے27کے قریب ایسے پولنگ مراکز تھے جہاں پر کوئی بھی ووٹ نہیں ڈلا گیا۔ کرالہ پورہ60-Aاور61-Bکے علاوہ پنچایت گھر کرالپورہ میں واقع63-Dاور گورنمنٹ ہائر اسکینڈری انسٹی چیوٹ واتھورہ سمیت ریہ پورہ چاڈورہ اور ہائراسکینڈری اسکول سوئیہ بگ میں کوئی بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا ۔بڈگام میں 2بجے تک3ووٹروں نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا جبکہ خانصاحب میں کسی نے بھی ووٹ نہیں ڈالا۔سب سے زیادہ ووٹ ڈونی واری حلقہ انتخاب چاڈورہ میں پڑے ۔ڈونی واری میں 1247ووٹروں میں سے دو پہر1بجے تک 243ووٹ پڑے تھے ۔9اپریل کو ہوئی ووٹنگ کے دوران یہاں 670ووٹ ڈالے گئے تھے ۔38پولنگ مراکز میں سے 2پولنگ مراکز کو دوسری جگہ منتقل بھی کیا گیا تھا ۔نصر اللہ بی اور سی پولنگ مراکز کو ٹکی پورہ منتقل کیا گیا ۔ہڑتال اور بائیکاٹ کال کے بیچ 0.99فیصد ووٹروں نے پہلے تین گھنٹوں کے دوران اپنی رائے کا اظہار کیا تھا ۔7106رائے دہندگان میں سے نصر اللہ (بی) میں 2ووٹ اور نصراللہ(سی) میں ایک ووٹ ڈالا گیا تھا ۔گلوان پورہ کے ساتھ دیگر کئی پولنگ مر اکز پر مکمل طور پر بائیکاٹ رہا ۔ پولنگ عملے نے شکایت کی ان کیلئے پولنگ مراکز پر کوئی بھی انتظام نہیں کیا گیا تھا اور صرف سوکھی ڈبل روٹی اور ٹماٹر کی چٹنی(ٹماٹو ساس) دیا گیا۔انہوںنے کہا کہ ر ات کے اندھیرے میں4بجے کے قریب ا نہیں پولنگ مراکز پر پہنچایا گیا اور رات گزارنے کیلئے کوئی بھی انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ان ملازمین نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں رات آنکھوں ہی آنکھوں میں کاٹنی پڑی اور جب صبح ہوا تو خوف کے ماحول نے رہی سہی کثر پوری کی۔
سیکورٹی بندوبست سخت
سرینگر پارلیمانی نشست کے ضمنی انتخابات میں38پولنگ مراکز پر دوبارہ پولنگ کرانے کے دوران اگر چہ صورتحال مجموعی طور پر پرامن رہی ،کیونکہ حکومت نے ان علاقوں میںسخت سیکورٹی بندوبست کیا تھا۔ پولنگ والے علاقوں کے داخلی اورخارجی راستوں کو بند کیا گیا تھا جبکہ کسی بھی غیر علاقہ کے شہری کو پولنگ والے علاقے کے اندر آنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔فورسز اور پولیس اہلکاروں کو پولنگ مراکز کے اندر و باہر۔پولنگ مراکز کے گردو نواح گلی،کوچوں،کھیت کھلیانوں اور باغات کے علاوہ مکانوں کے چھتوں پر بھی تعینات کیا گیا تھا۔ اس دوران پولیس اور فورسز کی گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کی گئی تھی جبکہ بکتر بند گاڑیوں اور فوج کی کسپر گاڑیاں بھی گشت کرتی ہوئی نظر آئیں۔
اس دوران دوبارہ پولنگ زدہ علاقوں کے ساتھ بڈگام ضلع میں مکمل ہڑتال رہی ،جسکی وجہ سے یہاں ہو کا عالم دیکھنے کو ملا ۔ دکانیں اور کاروباری ادارے مقفل رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمدرفت بند رہی۔بڈگام کے کئی ایک علاقوں میں ہڑتال نہیں رہا جہاں ووٹنگ نہیں تھی،تاہم چاڈوہ کے بیشتر علاقے جمعرات کو مسلسل بند رہے۔پولنگ مراکز پر دوبارہ پولنگ کیلئے ضلع بڈگام میں فقید المثال سیکورٹی بندوبست کئے گئے ۔20اضافی فورسز کمپنیوں کو پولنگ عمل کیلئے تعینات کیا گیا جبکہ فوج کی بھی خدمات حاصل کی گئی ۔صورتحال پر نظر گزر رکھنے کیلئے خصوصی نگراں فورسز کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی ۔اس دوران پولنگ عمل کے دوران متعدد مقا مات پر بائیکاٹ کے حق میں احتجاج بھی ہوا ۔ سوئیہ بگ میں نوجوانوں نے فورسز پر پتھرائو کیا ،جس دوران فورسز نے ان کا تعا قب کرکے منتشر کیا۔ نوجوانوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی تھی اور وہ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی کر رہے تھے۔ بڈگام کے ہی نصر اللہ پورہ میں بھی فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگبازی دیکھنے کو ملی۔نوجوانوں نے منتقل کئے گئے پولنگ مرکز سے150میٹر کی دوری پر محاذ سنبھالا تھا اور وہ فورسز اہلکاروں پر خشت باری کر رہے تھے جبکہ فورسز اہلکار بھی اکا دکا پتھر سنگ اندازی کرنے والے نوجوانوں کی طرف پھینک رہے تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شام کے وقت علاقے میں اس وقت تشدد آمیز جھڑپیں شروع ہوئیں جب دن بھر تعینات رہنے کے بعد فورسز اہلکاروں نے جانے کی کوشش کی،تو نوجوانوں نے ان پر سنگبازی کی۔ مقامی لوگوں کے مطابق بعد میں فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ بندوق کا بھی استعمال کیا۔ فورسز کی کارروائی میں کئی نوجوان زخمی ہوئے جن میں سے2پیلٹ لگنے کی وجہ سے مضروب ہوئے تھے۔مقامی لوگوں نے فورسز اہلکاروں پر رہائشی مکانات کے شیشے توڑنے کے علاوہ مکانوں کے صحن اور سڑک پر کھڑی درجنوں گاڑیوں کے شیشوں کو بھی چکنا چور کیا۔اس دوران بیروہ میں انتخابی عمل ختم ہونے کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ نوجوانوں نے فورسز پر سنگبازی کی جبکہ فورسز نے بھی جوابی سنگبازی کی ،جس کے ساتھ ہی طرفین میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
صورتحال کا احاطہ
پولیس نے مجموعی طور پر دن بھر کی صورتحال کو پرامن قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے کہا کہ فورسز اور پولیس اہلکاروں نے پرامن طور پر سر نو انتخابات کو پائے تکمیل تک پہنچانے میں اہم کرداقر ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ فورسز اور پولیس نے صبر کا پیمانہ لبریز نہیں ہونے دیا اور اس دوران انکو نشانہ بھی بنایا گیا۔ جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اتوار کو ضمنی انتخابات کے دوران اس طرح کی حکمت عمل کیوں نہیں اپنائی گئی تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں خدشات تھے جنگجو الیکشن میں رخنہ ڈالے گئے،تاہم امن و قانون کا مسئلہ پیدا ہوگا۔اس دوران چیف الیکشن آفیسر مسٹر شانت منو نے کہا کہ ضلع بڈگام کے 5اسمبلی حلقوں میں سرینگر پارلیمانی نشست کے لئے دوبارہ پولنگ پرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوئی ۔انہوںنے عوام اور ملازمین کو انتخابی مشق کو کامیابی کے ساتھ اختتام تک پہنچانے کے لئے اُن کاشکریہ ادا کیا۔