سرینگر/ /نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہاہے کہ نیشنل کانفرنس کی سابق حکومت نے بنکر ہٹانے اور آبادی والے علاقوں سے فورسز کے انخلاءکا عمل شروع کیاتھا، جس کے تحت 84بڑے بنکر، 14چھوٹے بنکر اور 69نجی اور سرکاری عمارتوں سے فورسز کا انخلاءعمل میں لایا گیا اور آبادی والے علاقوں سے فورسز کا عمل دخل کم کیا گیا لیکن پی ڈی پی حکومت نے اڑھائی سال میں اس سے زیادہ بنکر اور کیمپ واپس قائم کروائے اور فورسز کو کشمیریوں کا تہیہ تیغ کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی۔ڈاکٹر کمال نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا حکومت کے قیام کے ساتھ ہی کشمیریوں کا خون بہانا شروع کیا گیا اور 2016میں ظلم و جبر کے تمام ریکارڈ مات کئے گئے اور آج تک کشمیریوں کا تہیہ تیغ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ظلم و جبر کی انتہا یہ ہے کہ سرینگر بڈگام ضمنی چناﺅ کے دن لوگوں پر براہ راست گولیاں چلائیں گئیں۔ نوجوانوں کو پکڑ کر نزدیک سے پیلٹ مارے گئے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ ہسپتال میں زیر علاج ایک زخمی کے سینے میں پیلٹ کا باہری حصہ(Cover)بھی موجود ہے، جس اس بات اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ کتنی نزدیک سے پیلٹ چلایا گیا ہے۔ مذکورہ زخمی اہل خانہ نے ایک اخبار کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز نے اسے پکڑا اور پھر سینے پر پیلٹ گن رکھ کر فائر کیا، جس کی وجہ سے پیلٹ کی پوری کاٹریج اُن کی سینے میں پیوست ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ فورسز کو کھلی چھوٹ دینے اور جواب دہی کے فقدان سے حالات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں ، جبکہ پی ڈی پی نے اقتدار کی خاکر اپنا ضمیر تک بیچ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرستوں کو اقتدار میں لاکر پی ڈی پی نے ریاست میں لاقانونیت، بدامنی اور فرقہ پرستی کا ماحول برپا کردیا ہے ۔ آج یہاں کے لوگوں کو آپس میں لڑانے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔یہ سب کچھ ایک بہت بڑی سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد ریاست جموں وکشمیر کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے یہاں کی آواز کو دبانا ہے۔