سرینگر//بڈگام کے2حساس علاقوں سوئیہ بگ اور نصر اللہ پورہ میں دوبارہ پولنگ کے دوران ایک بار پھر پولنگ مراکز مکمل طور پر خالی پڑے رہے تاہم پولنگ مراکز کو فوجی چھاونیوں میں تبدیل کیا گیاتھا۔دونوں علاقوں میں سنگبازی اور جوابی سنگبازی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔ سرینگر پارلیمانی نشست پر38پولنگ مراکز پر سر نو انتخابات کی فہرست میں حزب سربراہ سید صلاح الدین کا آبائی علاقہ سوئیہ بگ اور اس کا ہمسایہ علاقہ نصر اللہ پورہ بھی شامل تھا۔ دونوں علاقوں میں9اپریل کو زبردست سنگبازی، شلنگ اور ہوئی فائرنگ کے علاوہ پیلٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔پولنگ عملے کو بھی یرغمال بنایا گیا تھا اور پولنگ مشینوں کو تباہ کیا گیا تھا جبکہ فورسز کی کاروائی میں قریب50نوجوان زخمی ہوئے تھے۔ کشمیر عظمیٰ کی ٹیم جب سوئیہ بگ پہنچی تو وہاں سنگبازی ہو رہی تھی تاہم کچھ دیر کیلئے نوجوانوں نے سنگبازی بند کر کے کشمیر عظمیٰ کی ٹیم کو آگے جانے کا راستہ دیا اور سڑکوں پر حائل رکاوٹیں بھی از خود دور کیں۔ ہڑی ہرن سوئیہ بگ کے مقام پر گورنمنٹ ہائراسکینڈری اسکول میں قائم پولنگ مراکز کے باہر درجنوں فورسز اور پولیس گاڑیوں کے علاوہ ٹاسک فورس کی گاڑیاں بھی کھڑی تھیں جبکہ پولنگ مراکز میں ہر سو سی آر پی ایف وپولیس اہلکارتعینات تھے۔اسکول کے ایک کمرے میں پولنگ عملہ موجود تھا جو سمٹ کر بیٹھا تھا جبکہ دوسرے کمروں کی حالات ازخود یہ بیان کر رہی تھی کہ9اپریل کو اس پولنگ مرکز میں کیا حالات تھے۔اسکول کے صحن میں ہر سو پتھر تھے اور فورسز و پولیس اہلکار گشت کر رہے تھے۔ پولنگ مرکز پر2بجے تک866ووٹوں میں سے کوئی بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا تھا اور کسی بھی سیاسی جماعت کا ایجنٹ بھی موجود نہیں تھا۔ اس پولنگ مرکز میں داخل ہوتے ہی ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ فورسز کیمپ میں داخل ہوگئے ہیں اور باہر جنگ چل رہی ہے۔اس دوران عام کپڑوں میں ملبوس ایک ٹاسک فورس افسر کی نظر جب میڈیا نمائندوں پر پڑ ی تووہ آگ بگولہ ہوا اور فورسز اہلکاروں کو کوستے ہوئے کہا کہ انہیں اندر آنے کی کیوں اجازت دی۔ انہوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ اہلکاروں کو شاہی حکم بھی دے ڈالا کہ نمائندوں کو باہر نکالا جائے،تاہم کشمیر عظمیٰ اور گریٹر کشمیر کی ٹیم نے ہمت کا مظاہرہ کیا اور وہی پر ڈٹے رہے۔ مذکورہ پولیس افسر نے کہا” یہاں پر تعینات پولیس اور فورسز اہلکاروں کے گھر والے بھی ہیں اور آپ لوگ فوٹو لیکر ہمیشہ الٹا لکھتے ہو“۔ اگر چہ انہیں سمجھانے کی کوشش کی گئی تاہم سب بے سود ثابت ہوا اور طرفین میں تلخ کلامی بھی ہوئی تاہم پولیس اہلکاروں نے مداخلت کرتے ہوئے معاملے کو سلجھا دیا۔بڈگام کے نصر اللہ پورہ میں بھی حالات اور فورسز کا جماﺅ ز خود حالات بیان کر رہے تھے۔علاقے کے پولنگ مرکز کو ٹکی پورہ میں ایک ٹین شیڈ میں منتقل کیا گیا تھا۔ اس مرکز کے باہر بھی قریب2درجن پولیس گاڑیاں کھڑی کی گئی تھیں جبکہ پولنگ مرکز کو گھیرے میں لیا گیا تھا۔پولنگ مرکز سے قریب 150میٹر کی دوری پر سنگبازی ہورہی تھی اور نوجوانوں نے سڑک کو بند کیا تھا۔پولنگ مرکز پر دن کے11بجکر30منٹ تک قائم ایک بوتھ میں1189ووٹوں میں2اور دوسرے مرکز پر1215ووٹوں میں سے ایک ووٹ ڈالا گیا تھا،جو غالباً سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹوں نے ڈالے تھے،کیونکہ سوئیہ بگ کی نسبت ان پولنگ مراکز میں پولنگ ایجنٹ بھی موجود تھے۔