بٹوت//جموں سرینگرشاہراہ پر ناشری چنینی ٹنل کی تعمیر اور ٹنل سے ٹریفک کی آمد ورفت کا آغاز جہاں ایک طرف ریاستی عوام کے لئے خوشی و مسرت کا باعث بنا وہیں اس تاریخی ٹنل کی تعمیر جموں سرینگر شاہراہ پر آباد مشہور سیاحتی مقامات پتنی ٹاپ و بٹوت اور کد کو شاہراہ پر آباد ہو نے سے محروم کر نے کے ساتھ ساتھ یہاں آباد لوگوں کے معمولات زندگی و ذریعہ معاش کا رو بار کو بری طرح سے درہم برہم کر کے رکھ دیا ہے ۔ شاہراہ پر آباد ہو نے کی وجہ سے جہاں کبھی کد پتنی ٹاپ اور بٹوت جیسے قدرتی حسن کی دولت سے مالامال قصبہ جات میں دن را ت چہل پہل و رونق نظر آتی تھی مگر آج شاہراہ سے کٹ جا نے پر یہ علاقہ جات لگ بھگ ویران ہو گئے ہیں ۔ کبھی پر رونق رہے ان قصبہ جات کے دن را ت مصروف با زاروں میں بیشتر کا رو باری دوکانداروں نے اپنی دکانیں بند کر دی ہیں ۔ کد قصبے کا لذیز و مشہور مٹھائی با زار اب ماضی کی یاد بن چکا ہے ۔ بٹوت میں ڈھابہ ریسٹورنٹ کا روبار سے رو زگار کمانے والے سینکڑوں لوگ بے رو زگار ہو چکے ہیں ۔ سیاحتی مقام پتنی ٹاپ کے خوبصورت ہوٹل وسبزازار سیاحوں کی آمد کے منتظر ہیں ۔ اس سلسلے میں پیدا شدہ سنگین صورت حال پر مختلف میڈیا نمائندوں سے بات چیت میں کد پتی ٹاپ کے سینکڑوں متاثرین نے بتا یا نا شری چنینی ٹنل کی تعمیر اور نتیجہ میں شاہراہ سے کٹ گئے چنینی سے بٹوت ناشری تک کے ایک وسیع و عریض علاقے میں آباد ہزاروں کنبے جو شاہراہ پر مختلف قسم کے رو ز مرہ کا رو بارسے منسلک ہو کر سابقہ کئی دہائیوں سے اپنی رو زی روٹی کماتے آرہے تھے ۔ موجودہ وقت میں بے رو زگاری کے سنگین مسئلے سے دوچار ہیں ۔ موجودہ وقت میں اُن کے پاس رو زگار کا کوئی ذریعہ نہیں وہ اور ان کا عیال فاقہ کشی کی نوبت کا شکار ہو نے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ۔ متبادل رو زگار کے ذریعے ان کے لئے اس پہاڑی دشوار گزار علاقے میں دستیاب نہیں ۔ ہجرت کا راستہ اپنا کر کسی دو سری جگہ کا رو بار کی شروعات کر نے کے لئے نہ ہی وسائیل ہیں اور نہ درکار سرمایہ اور ایسے درپیش سنگین حالات کچھ عرصہ پر مزید چلتے رہے ۔ تو پھر سینکڑوں متاثرہ کنبوں کی زندگیوں کا خدا ہی حافظ ہے ۔ لہذا سخت بے بسی کے حالت سے دو چار ان متاثرہ ہزاروں لوگوں نے ریاستی و مر کزی حکومت سے درپیش مسائل و مشکلات سے نجات دلانے کی گوہار لگائی ہے ۔ کد پتنی ٹاپ بٹوت قصبہ جات کے ان متاثرین نے ریاستی و مر کزی حکومتوں سے گو ہار میں اپیل کی ہے کہ چنینی ناشری ٹنل کی تعمیر کے نتیجہ میں اپنے کارو بار کے ذریع سے محروم ہو نے والے کد پتنی ٹاپ بٹوت کے متاثرین کومتبادل روزگار کے ذریعے دستیاب کرانے کے حکومتی سطح پر اقدامات کئے جائیں ۔ٹنل کی تعمیر سے اپنے دہائیوں پرانے روزگار سے محروم ہو نے والے کنبوں کی حکومت معاونت کر ے تاکہ وہ کسی دو سری جگہ منتقل ہو کر اپنے رو زگار کی نئے سرے سے شروعات کرنے کے قابل بن سکیں ۔ کد بٹوت میں مٹھائیوں اور ڈھابہ کا رو بار سے جڑے لوگوں کو جموں سری نگر شاہراہ پر کسی متبادل جگہ اپنی دوکانوں اور ڈھابوں کے لئے زمین الاٹ کی جائیں تاکہ شاہراہ پر وہ اپنے روایتی کارو بار کو جاری رکھ سکیں ۔ قصبہ بٹوت میں کسی مناسب جگہ بس سٹینڈ کی تعمیر کی جا ئے اور اس میں شاپنگ کمپلیکس بنائے جائیں اور ان میں بٹوت کے علاقے کو سیاحتی شعبے میں ترقی دینے کے لئے تعمیراتی پراجیکٹوں کی شروعات کی جائے جن سے سیاحتی شعبے کو ترقی ملنے کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بڑی تعداد میں رو زگار کے موا قعے بھی میسر آسکیں ۔ ان متاثرہ کنبوں سے وابستہ لوگوں نے حکومتوں سے اس طرح کی اپیل کے ساتھ ساتھ حکومتوں کو انتباہ بھی کیا کہ اگر ہم کو درپیش مسائل و مشکلات کے ازالے کے لئے جلد درکار حکومتی سطح پر اقدامات نہیں کئے گئے تو پھر ہم مجبور و بے بس لوگ اپنی زندگی کی بقاء کے لئے کسی قسم کا راستہ اختیار کر نے سے گریز نہیں کریں گے ۔